حالات حاضرہ ظہور امام مہدی عج کے آئینہ میں
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جسمیں تازہ ترین مسائل کے بارے نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کیجاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںتجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع:حالات حاضرہ ظہور امام مہدی عج کے آئینہ میں
مہمان تجزیہ نگار: علامہ ڈاکٹر میثم رضا ہمدانی
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
تاریخ: 25 مئی 2025
موضوعات و سوالات:
1۔ موجودہ بین الاقوامی حالات اور خصوصا فلسطین میں ہونے والے مظالم کو کس طرح امام مہدی عج کے ظہور کی نگاہ سے دیکھا جا سکتا ہے اور اس کی ضرورت و اہمیت کیا ہے؟
2۔ امام مہدی عج کے ظہور کی اہم نشانیاں کیا ہیں اور کیا ان کو موجودہ حالات سے مطابقت دی جا سکتی ہے؟
3۔ ظہور امام مہدی عج میں ہماری کیا ذمہ داریاں بنتی ہیں؟
خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
موجودہ سیاسی حالات کو مہدویت کے نقطہ نظر سے دیکھنے کی بہت ضرورت ہے
ہمارے ہاں ظہور امام مہدیؑ پہ بات تو ہوتی ہے مگر فقط دعاوں اور مُناجات کی حد تک
ظہور کے لئے دعا و مناجات اور اذکار اپنی جگہ اہمیت رکھتے ہیں، مگر اس کے سیاسی پہلو اور حالات حاضرہ کی نگاہ سے جاننا بہت اہمیت رکھتا ہے
ظہور کے لئے فقط خانقاہی طرز فکر رکھنا درست نہیں ہے
ظہور کے بہانہ صرف رائج سیاست بازی پہ فوکس کرنا بھی انتہائی کوتاہ فکری ہے
ظہور کے لئے اعتدالی فکر ان تمام پہلووں کو مہدویت کی نظر سے دیکھنا ہے
اصل حقیقت ہر کام کو تو راہِ امام زمانہ عج کو ہموار کرنے کی خاطر انجام دینا
آئمہ اہل البیت علیہم السلام نے مدبرانہ حیثیت سے سیاسی جدوجہد اور سیاسی عمل کی تائید و تاکید کی ہے
آئمہ سے نقل روایات میں انہوں نے خود کو سیاست کی طرف نسبتدی ہے یعنی "نحن ساسہ العباد "
اخبار الرضا میں فرمان معصومؑ ہے " الأمام عارف بالسياسة"
سیاست اور سیاسی عمل میں حصہ ظہور امام زمانہ عج کے لئے ایک زینہ تو ہوسکتا ہے
ایک مومن کی ذمہ داری بنتی کہ اگر وہ اتنظار امام زمانہ کرتا ہے حالاتِ حاضرہ کو مہدویت کے تناظر میں دیکھے
دیگر اسلامی مکاتبِ فکر برادرانِ اہل سُنت بھی ظہور امام مہدی عج پہ ایمان رکھتے ہیں
عقیدہ مہدویت مسلم مکاتب فکر کے ہاں متفق علیہ ہے
ظہور کا دن یا تاریخ معین نہ کرنا تو ہمیں ہروقت اور ہر دن ظہور کے لئے تیار رہنے پہ آمادہ کرنا ہے
رہبرِ معظم کا فرمان " مسئلہ فلسطین امت اسلامیہ کے لیے (ظہور کے ذریعے ) نجات کے دروازے کھولنے کی پراسرار کنجی ہے۔ "
ظہور کے جغرافیہ کو دیکھیں تو بلاد عرب وایران ، وسط ایشیا، جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کی تبدیلیاں اہم ہیں اسی وجہ سے ہم
متوجہ ہوں کہ جب ان علاقوں میں کچھ سیاسی صورت حال مختلف ہوتی ہے ایسا محسوس ہونے لگتا ہے کہ ظہور کی نشانیاں منطبق ہونا شروع ہو گئی ہیں
ظہور کی قطعی نشانیاں بہت اہمیت کی حامل ہیں
شرائط و اسباب ِظہور اور علائم ظہور کے مختلف ہونے کو جاننا بہت ضروری ہے
امام جعفر صادق ؑکا فرمان ہے کہ" ظہور نہیں ہوگا یہاں تک بہت مایوسی پھیل جائے گی"
علما کے نزدیک مایوسی سے مراد " موجود نظاموں سے عامة الناس کا مایوس ہونا بھی ہے
ایسی مایوسی ہی انسانیت کو الٰہی نظام کی طرف پلٹائے گی، لوگ ظہور کے متمنی ہونگے
حق و باطل میں واضح تمیز ہوجائیگی اور لوگ حق کی حمایت کے لئے آمادہ ہوجائیں گے
شقی کی شقاوت اپنی انتہا پہ ہوگی ، اور رحم دل رحمدلی پہ مائل ہونگے
ہماری ذمہ داری ہے کہ خود کو عصرِ ظہور میں سمجھیں
مایوس لوگوں کو راہِ روشن کی طرف لائیں، امام مہدی عج کی حقیقی معرفت دیں
عزاداری سید الشہدا ؑ کو معرفت کے ادا کریں
ایسی عزاداری جو ہمیں امام حسین کی معرفت اور ان کی راہ پہ چلائے، ادا کریں
جو ہدف امام حسین ؑ سے متصل کرے مقبول عزاداری وہی ہے
ہماری عزاداری امت سازی کرے، ناصرین امام مہدی تیار کرے
ظہور کی تیاری کے لئے اہم ترین بات صاحب بصیرت ہونا بھی ہے
اپنا احتساب کریں کہ کیا ہم خود امام کے ظہور کے لئے آمادہ و تیار ہیں
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ظہور امام مہدی عج امام مہدی عج کے ظہور کے لئے ظہور کی
پڑھیں:
10 محرم کا مرکزی جلوس نشترپارک سے برآمد ‘ حسینیان ایرانیان پرختم ہوا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی 10محرم الحرام کو نواسہ رسولﷺ حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے رفقا کی عظیم قربانی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے جلوس و مجالس برپا کی گئیں۔ جلوسوں میں عزاداری اور سینہ کوبی کی گئی۔ مجالس میں حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے رفقا کی عظیم قربانی کا ذکر کیا گیا۔ اس موقع پر جلوس اور مجالس کے مقام پر موبائل فون سروس معطل رہی جبکہ موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی بھی عائد کردی گئی تھی۔ کراچی میں 10 محرم الحرام کا مرکزی جلوس نشترپارک سے برآمد ہوا۔ جلوس کی قیادت پاک حیدری اسکائوٹ نے کی۔ جلوس سے قبل نشتر پارک میں منعقدہ مجلس سے معروف اسکالر علامہ شہنشاہ حسین نقوی نے خطاب کیا اور امام عالی مقام و رفقا کے مصائب بیان کیے اور عظیم قربانی پر روشنی ڈالی۔ نماز ظہرین کے بعد جلوس نمائش، صدر، ریڈیو پاکستان، جامع کلاتھ، ڈینسو ہال کھارادر سے ہوتا ہوا حسینیان ایرانیان پر اختتام پذیر ہوا۔ جلوس عزا میں مختلف مذہبی علامتوں جیسے علم، تابوت اور شبیہ ذوالجناح کی زیارات نکالی گئیں۔ اس کے علاوہ عزاداران نے نواسہ رسولﷺ حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے نوحہ خوانی اور ماتم داری بھی کی۔ کراچی میں مرکزی عاشورہ جلوس کی سیکورٹی کے لیے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ مجموعی طور پر 20,350 افسران اور اہلکار سیکورٹی ڈیوٹی پر تعینات تھے۔