شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ سے کراچی کے شہری عاجز آگئے
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ سے کراچی کے شہری عاجز آگئے، معمولات زندگی بری طرح متاثر، گھروں میں موجود خواتین اور بچوں کےلیے سانس لینا محال ہوگیا۔
کے الیکٹرک کا لوڈشیڈنگ شیڈول خود بھی اس صورتِ حال کی گواہی دے رہا ہے تاہم ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ شہر میں کہیں بھی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی۔
کراچی میں گرمی کا زور بڑھتے ہی بجلی کی لوڈشیڈنگ نے عوام کا جینا مشکل کر دیا ہے۔
کے الیکٹرک لوڈشیڈنگ شیڈول سے پتا چلتا ہے کہ 2127 میں سے 651 فیڈرز پر لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، جن میں سے 496 فیڈرز پر روزانہ 10 گھنٹے تک بجلی بند رہتی ہے، یعنی شہر کا تقریباً 23 فیصد حصہ روزانہ 10 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا شکار ہے۔ لیکن یہ تو کے الیکٹرک شیڈول کے اعدادوشمار ہیں۔
یہ بھی پڑھیے صوبائی دارالحکومت میں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری کراچی والے شدید گرمی میں لوڈ شیڈنگ کے عذاب میں مبتلا ہیں، ایم کیو ایم کراچی: مختلف علاقوں میں 10 گھنٹے سے زائد لوڈ شیڈنگ جاریدوسری جانب ملیر، کیماڑی، لیاقت آباد، نیو کراچی، سرجانی اور اولڈ سٹی ایریا کے مکین کہتے ہیں کہ انہیں ہر روز 12 سے 14 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کاسامنا ہے۔
لائنز ایریا، قائدآباد، ماڑی پور، ہاکس بے اور اورنگی کے مکینوں کا کہنا ہے کہ ان کے علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا کوئی وقت طے ہی نہیں ہے، متعدد علاقوں میں مینٹیننس کے نام پر بجلی پورے دن کے لیے غائب کردی جاتی ہے۔
دوسری جانب ترجمان کے الیکٹرک کا مؤقف ہے کہ شہر میں کوئی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی۔ علاقائی فالٹس کو لوڈشیڈنگ کہنا درست نہیں ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کی لوڈشیڈنگ میں بجلی کی کے الیکٹرک
پڑھیں:
لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل
لاہور، پنجاب کے وزیرِ ٹرانسپورٹ بلال اکبر نے اعلان کیا ہے کہ کینال روڈ پرالیکٹرک ٹرام منصوبہ آئندہ سال فروری میں شروع نہیں کیا جا سکے گا۔وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر کے مطابق منصوبے کے لیے مختص 130 ارب روپے کا فنڈ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے منتقل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کو مؤخرکرنے کے باوجود محکمہ ٹرانسپورٹ نے تین نئی تجاویز تیار کی ہیں، جو دسمبر میں وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش کی جائیں گی۔انہوں نے بتایا کہ ٹرام منصوبے کے ساتھ لاہور کے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کو ازسرِنوترتیب دیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں جدید اور پائیدارسفری سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
2009 میں لاہور کے لیے چار میٹرولائنز کی ضرورت تھی، تاہم تازہ ترین اسٹڈی کے مطابق اب شہر میں کم از کم چھ میٹرو لائنز درکار ہیں۔چند روزمیں گوجرانوالہ اورفیصل آباد میٹرو منصوبوں کی گراؤنڈ بریکنگ تقریب منعقد کی جائے گی، جس کے بعد کینال روڈ ٹرام منصوبے پر بھی کام شروع کیا جائے گا، ورلڈ بینک کے تعاون سے 25 کروڑ ڈالرز کی لاگت سے لاہور میں 400 نئی الیکٹرک بسیں شامل کی جا رہی ہیں۔حکومت کی کوشش ہے کہ آنے والے برسوں میں لاہور میں ایک سے دو نئی میٹرو لائنز کا اضافہ کر کے شہریوں کے سفر کو مزید آسان اور ماحول دوست بنایا جائے۔