پاکستانی انٹیلی جنس کی مدد سے ترکی کی خفیہ ایجنسی کا اہم کامیاب آپریشن، داعش کا سینیئر ترک رہنما گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
انقرہ(نیوز ڈیسک)ترک میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ترکیہ کی خفیہ ایجنسی ”ملی استخبارات تنظیمی“ (ایم آئی ٹی) نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ساتھ مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کی ”نارنجی“ (Orange) فہرست میں شامل انتہائی مطلوب داعش کمانڈر ”ابو یاسر الترکی“ کو گرفتار کر لیا ہے، جو ”اوغزور التون“ کے نام سے مشہور ہے۔
ترک سکیورٹی ذرائع کے مطابق، ایم آئی ٹی کی جانب سے کی گئی خفیہ تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا کہ اوغزور التون ایک ترک نژاد شدت پسند ہے جو افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقوں میں داعش کے لیے سرگرم تھا۔ وہ یورپ اور وسطی ایشیا سے شدت پسند عناصر کو افغان-پاک خطے میں منتقل کرنے، میڈیا پروپیگنڈا چلانے اور داعش کی کارروائیوں کی نگرانی میں ملوث تھا۔ اس نے ترکی اور یورپ میں کنسرٹ جیسے عوامی اجتماعات پر حملوں کی منصوبہ بندی کے احکامات بھی جاری کیے تھے۔
اوغزور التون کو داعش کے اندر ”سب سے اہم ترک میڈیا آپریٹو“ قرار دیا گیا ہے، جو ترک اور انگریزی زبان میں شدت پسند مواد تیار کرتا رہا اور داعش کی بھرتی، مالی معاونت اور لاجسٹک سرگرمیوں میں بھی پیش پیش رہا۔
ترک میڈیا کے مطابق ایم آئی ٹی کو اطلاع ملی تھی کہ ابو یاسر غیر قانونی طور پر ترکیہ سے افغانستان منتقل ہوا اور وہاں سے پاکستان جانے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس اطلاع پر ایم آئی ٹی نے آئی ایس آئی کو آگاہ کیا، جس پر پاکستانی ادارے نے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ترکیہ کا دشمن، پاکستان کا بھی دشمن ہے۔
اس معلومات کی بنیاد پر ایم آئی ٹی اور آئی ایس آئی نے پاکستان-افغانستان سرحد کے قریب مشترکہ ٹارگٹڈ کارروائی کی، جس میں ابو یاسر کو گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں اسے ترکیہ کے حوالے کر دیا گیا۔
گرفتاری کے بعد اپنی ابتدائی تفتیش میں اوغزور التون نے اعتراف کیا کہ وہ افغانستان-پاکستان خطے میں شدت پسندوں کی منتقلی کا نگران تھا، داعش کی میڈیا ٹیم کا سینیئر رکن تھا اور دنیا بھر میں دہشت گردی پر اکسانے کے لیے پروپیگنڈا مہمات چلا رہا تھا۔
ترک خفیہ ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس کامیاب کارروائی کے نتیجے میں داعش کی ترکیہ میں ممکنہ دہشت گرد کارروائیوں کو ناکام بنایا گیا، تنظیم کے متعدد منصوبے بے نقاب ہوئے، اور دہشت گردوں کے زیر استعمال اہم ڈیجیٹل مواد بھی برآمد کیا گیا ہے۔
مزیدپڑھیں:انسانیت کیخلاف جرائم، شیخ حسینہ واجد پر فرد جرم عائد
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اوغزور التون خفیہ ایجنسی ایم آئی ٹی داعش کی
پڑھیں:
سعودی عرب کو نیوکلیئر ہتھیار سے اپنے تحفظ کا اختیار مل گیا، خبر ایجنسی
ریاض(انٹرنیشنل ڈیسک) بین القوامی خبر ایجنسی رائٹرز نے پاکستان اور سعودی عرب معاہدہ پر تجزیہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس معاہدے سے دہائیوں پرانی سیکیورٹی پارٹنرشپ بہت مضبوط ہوگی۔
رائٹرز نے مزید لکھا کہ یہ معاہدہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب خلیجی عرب ریاستیں امریکا کی سیکورٹی گارنٹی کی قابلِ اعتباریت پر شک کر رہی ہیں، خاص طور پر قطر پر اسرائیل کے حالیہ حملے کے بعد یہ خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔
سعودی حکام نے بتایا کہ یہ معاہدہ سالوں کی بات چیت کا نتیجہ ہے اور یہ کسی مخصوص ملک یا واقعے کے ردعمل میں نہیں بلکہ دونوں ممالک کے درمیان گہرے تعاون کو باقاعدہ شکل دینے کا اظہار ہے۔
اس معاہدے کے تحت، کسی بھی ملک کی طرف سے سعودی عرب یا پاکستان پر حملہ دونوں کے خلاف حملہ تصور کیا جائے گا۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اس معاہدے پر دستخط کے بعد ایک دوسرے کو گلے لگایا۔
تقریب میں پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی موجود تھے جو ملک کی سب سے طاقتور شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔
سعودی حکام نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان کا جوہری ہتھیاروں کا تحفظ شامل ہے اور یہ معاہدہ دفاع کے تمام پہلوؤں کو شامل کرتا ہے۔ تاہم سعودی عرب نے بھارت کے ساتھ اپنے مضبوط تعلقات کو بھی برقرار رکھنے کا عندیہ دیا، جس سے خطے کی پیچیدہ سیاسی صورتحال میں توازن قائم رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
یہ معاہدہ خطے میں جاری تناؤ اور جنگ بندی کی کوششوں کے درمیان ایک اہم سنگ میل ہے، اور اس کا اثر خلیجی خطے کی سکیورٹی اور عالمی سطح پر سیاسی توازن پر گہرا پڑنے کی توقع ہے۔
Post Views: 5