حکومت نے 345 ارب روپے کی ضمنی گرانٹس کی منظوری دیدی
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے رواں مالی سال کے دوران پارلیمنٹ کی پیشگی منظوری کے بغیر خرچ کیے گئے 345 ارب روپے کی اضافی رقوم کے لیے قومی اسمبلی سے منظوری طلب کر لی ،ان اخراجات میں بھارت کے ساتھ کسی ممکنہ جنگ کا کوئی خرچ شامل نہیں کیا گیا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے مطابق 60 ارب روپے کی جو اضافی دفاعی گرانٹ دی گئی وہ جنگ سے متعلق نہیں بلکہ فوج نے بھارت سے جنگ کے اخراجات اپنے باقاعدہ منظور شدہ بجٹ سے پورے کیے۔
یہ منظوری نئے مالی سال کے بجٹ کے ساتھ طلب کی گئی ہے۔ اگرچہ حکومت نے اخراجات پر سخت کنٹرول کا دعویٰ کیا تھا لیکن 344.
حکومت نے یہ اخراجات مختلف بجٹ شدہ مدات سے فنڈز نکال کر کیے، جس سے مجموعی بجٹ حجم متاثر نہیں ہوا تاہم اتنی بڑی ضمنی گرانٹس کا اجرا حکومتی بجٹ بندی اور مالی نظم و ضبط پر سوالیہ نشان ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے مطابق حکومت نے عہد کیا ہے کہ پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر آئندہ کوئی اضافی غیر بجٹ شدہ خرچ نہیں ہوگا، سوائے قدرتی آفات کے۔ حکومت یہ بھی وعدہ کر چکی ہے کہ کسی بھی بجٹ سے تجاوز کرنے والے خرچ کے لیے پیشگی منظوری حاصل کی جائے گی۔
بڑی ضمنی گرانٹس کی تفصیل کچھ یوں ہے ،115 ارب روپے آزاد بجلی گھروں کو ادائیگیوں کے لیے دیے گئے،دفاع پر 59.5 ارب روپے جن میں،23.3 ارب روپے فوج کی انسداد دہشتگردی صلاحیت کے لیے،8 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
مختلف دفاعی منصوبوں کے لیے،7 ارب روپے جناح نیول بیس، اوڑمارا،8 ارب روپے اسپیشل سیکیورٹی ڈویژن (شمال و جنوب)،5 ارب روپے داخلی سیکیورٹی الاؤنس،2 ارب روپے آئی ایس پی آر کی ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن کے لیے،1.3 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے،ریکوڈک منصوبہ کیلیے 3.7 ارب روپے،SCO کانفرنس کیلیے 1 ارب روپے،چینی شہریوں کی مالی معاونت کیلیے 25.8 کروڑ روپے ،ایف بی آر کو 2 ارب روپے افسران کے لیے،1.6 ارب روپے اینٹی اسمگلنگ پوسٹس،43 کروڑ روپے افسران کی رہائش ،86.9 کروڑ روپے ادارے کی کارکردگی میں بہتری کے لیے ،سندھ میں 30 ارب روپے سیلاب متاثرین کے لیے،19.2 ارب روپے کی ضمنی گرانٹس منظور کی گئی ہیں۔
پاک پی ڈبلیو ڈی اسکیمز کے لیے،7.2 ارب روپے گرین لائن بس و چھوٹے منصوبوں کے لیے،وزارت داخلہ کو 4.3 ارب روپے نیشنل فارنزک ایجنسی، چیک پوسٹس، خواتین کی سہولیات، اور قبائلی علاقوں میں پانی کی اسکیموں کے لیے،ذرائع کے مطابق ضمنی گرانٹس کے ذریعے کی جانے والی یہ فنڈنگ اکثر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) کی منظوری سے کی گئی، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بجٹ سازی کے عمل میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ارب روپے کی ارب روپے ا حکومت نے
پڑھیں:
اسلام آباد کی مارکیٹوں سے چینی غائب، شہری چینی کی تلاش میں بازاروں کے چکر لگانے پر مجبور
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )اسلام آباد کی مارکیٹوں میں شہریوں کو چینی نہیں مل رہی جس کے باعث شہری چینی کی تلاش میں بازاروں کے چکر لگانے پر مجبور ہیں۔
اسلام آباد میں دکانداروں کا کہنا ہے کہ چینی کا سرکاری ریٹ 172 روپے فی کلو ہے، منڈی سے چینی 178 سے 188 روپے مل رہی ہے، پرائس مجسٹریٹ کی گرفتاریوں سے تنگ آ چکے اب چینی نہیں رکھیں گے۔
وفاقی دارالحکومت کی مارکیٹوں میں چینی نہ ہونے پر لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے اور عوام کا کہنا ہے کہ جو ملک چینی کی پیداوار میں خودمختار ہو وہیں چینی نا ملے تو پھر دیگر چیزوں کا کیا کہیں؟چینی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ شوگر ملز نے حکومت سے 165 روپے ایکس مل پرائس کا معاہدہ کرکے چینی کی فراہمی روک دی ہے، چینی اسٹاک ختم ہونے لگا ہے تاہم شوگر ملز نے اس الزام کی تردید کی ہے۔
ملک میں آج سے پھر بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
اس کے علاوہ مارکیٹ سے چینی غائب ہونے اور چینی ایکسپورٹرز و ڈیلرز کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کے بعد حکومت نے چینی کا نیا بحران ٹالنے کے لیے شوگر ملز ایسوسی ایشن کے نمائندوں کا اجلاس آج بلوا لیا ہے۔ وفاقی وزیر رانا تنویر کی زیر صدارت اجلاس میں جائزہ لیا جائے گا کہ عوام کو سستی چینی فراہم کرنے کے معاہدے پر عمل درآمد کیسے کرایا جائے۔
حکومت اور شوگر ملز معاہدے کے تحت یکم اگست سے ایکس مل پرائس 165 سے 167 ہوجائیں گے جب کہ حکومت نے اسی دوران اُن چینی ڈیلرز کے نام ای سی ایل میں ڈالنا شروع کردیے جنہوں نے پچھلے دسمبر میں چینی ایکسپورٹ کی تھی۔
راولپنڈی میں جرگے کے حکم پر خاتون کے قتل کیس میں اہم پیشرفت
مزید :