ایران کی جوہری مذاکرات ناکام ہونے اور تنازع مسلط کرنے پر امریکی اڈوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران (مانیٹرنگ ڈیسک ) ایرانی وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل عزیز ناصر زادہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر جوہری مذاکرات ناکام ہو جاتے ہیں اور امریکا کے ساتھ تنازع پیدا ہوتا ہے، تو ایران خطے میں موجود امریکی اڈوں کو نشانہ بنائے گا، یہ بیان ایران اور امریکا کے درمیان چھٹے دور کے متوقع جوہری مذاکرات سے چند دن قبل سامنے آیا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق بریگیڈیئر جنرل عزیز ناصر زادہ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر مذاکرات کی ناکامی کے بعد ہم پر کوئی تنازع مسلط کیا گیا تو تمام امریکی اڈے ہماری پہنچ میں ہیں اور ہم انہیں میزبان ممالک
میں بے خوفی سے نشانہ بنائیں گے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بارہا ایران کو بمباری کی دھمکی دے چکے ہیں، یہ کہتے ہوئے اگر وہ نئے جوہری معاہدے پر رضامند نہ ہوا تو بمباری کا سامنا کرنا ہوگا۔امریکا اور ایران کے مابین مذاکرات کا اگلا دور اسی ہفتے ہونا ہے، ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ جمعرات کو ہوں گے، جب کہ تہران کا کہنا ہے کہ یہ مذاکرات اتوار کو عمان میں ہوں گے۔منگل کو ٹرمپ نے ردِعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران سے توقع ہے کہ وہ اس جوہری معاہدے کی امریکی پیشکش کے جواب میں ایک نیا متبادل منصوبہ پیش کرے گا، جسے اس نے پہلے مسترد کر دیا تھا، ایران جوہری مذاکرات میں ’زیادہ جارحانہ‘ ہو رہا ہے۔ناصر زادہ نے کہا کہ تہران نے حال ہی میں 2 ٹن وار ہیڈ والے میزائل کا تجربہ کیا ہے، اور وہ کسی قسم کی پابندیوں کو قبول نہیں کرتا۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے فروری میں کہا تھا کہ ایران کو اپنی فوجی صلاحیت، خصوصاً میزائل نظام کو مزید ترقی دینی چاہیے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جوہری مذاکرات
پڑھیں:
امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کا چھٹا دور اتوار کو عمان میں ہوگا
امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کا چھٹا دور اتوار کو عمان کے دارالحکومت مسقط میں ہوگا۔
مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی میں نمایاں اضافے کے بعد عمانی وزیر خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کا چھٹا دور اتوار کو عمان کے دارالحکومت مسقط میں ہوگا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو ایک بار پھر واضح کیا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔امریکی اہلکاروں کو مشرقِ وسطیٰ سے اس لیے نکالا جا رہا ہے کیونکہ یہ ایک خطرناک علاقہ بن سکتا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے نے امریکی و عراقی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکا بغداد میں اپنے سفارت خانے کے انخلا کی تیاری کر رہا ہے اور خطے میں موجود اپنے فوجی اہلکاروں کے اہل خانہ کو بھی واپسی کی اجازت دے رہا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے بحرین اور کویت سے رضاکارانہ انخلا کی اجازت دی ہے، جبکہ بدھ کی شب محکمہ خارجہ نے علاقائی کشیدگی کے باعث غیر ہنگامی امریکی سرکاری عملے کے انخلا کا حکم دیا۔
سینئر ایرانی سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ امریکی فوجی اہلکاروں کے اہل خانہ کا انخلا کسی خطرناک اقدام کی علامت نہیں بلکہ محض احتیاطی تدبیر ہے۔