سیسی کے کمشنر میانداد راہوجو نے پی اے سی کو بتایا کہ صوبے میں 67 ہزار صنعتی یونٹس میں سے 24 ہزار یونٹس سیسی کے پاس رجسٹرڈ ہیں، ان میں سے 6 ہزار یونٹس بند ہو چکے ہیں جبکہ 18 ہزار یونٹس فعال ہیں اور رجسٹرڈ یونٹس کے 8 لاکھ سے زائد مزدور سیسی میں رجسٹرڈ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کو آگاہ کیا گیا ہے کہ صوبے کے 80 فیصد سے زائد نجی صنعتی ادارے کم از کم تنخواہ کی سرکاری ہدایت پر عمل نہیں کر رہے۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین نثار احمد کھوڑو کی زیر صدارت پی اے سی کے اجلاس میں محکمہ محنت اور سندھ ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن (سیسی) کو ہدایت دی گئی کہ وہ صوبے بھر کے تمام صنعتی اداروں میں مزدوروں کو مقررہ کم از کم تنخواہ 37 ہزار روپے کی ادائیگی کو یقینی بنائیں۔ اجلاس میں سیسی کی سال 2018ء اور 2019ء کی آڈٹ رپورٹس کا جائزہ لیتے ہوئے چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ 80 فیصد نجی صنعتی اداروں میں ماہانہ کم از کم اجرت کی عدم فراہمی لیبر قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے سیسی اور محکمہ محنت کو ہدایت کی کہ مزدوروں کو کم از کم ماہانہ تنخواہ کی فراہمی کے قانون پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے۔

سیسی کے کمشنر میانداد راہوجو نے پی اے سی کو بتایا کہ صوبے میں 67 ہزار صنعتی یونٹس میں سے 24 ہزار یونٹس سیسی کے پاس رجسٹرڈ ہیں، ان میں سے 6 ہزار یونٹس بند ہو چکے ہیں جبکہ 18 ہزار یونٹس فعال ہیں اور رجسٹرڈ یونٹس کے 8 لاکھ سے زائد مزدور سیسی میں رجسٹرڈ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کئی صنعتی یونٹس اپنے مزدوروں کو سرکاری طور پر مقرر کردہ کم از کم تنخواہ دے رہے ہیں، تاہم نجی سیکیورٹی ایجنسیوں کے گارڈز کو یہ تنخواہ نہیں دی جا رہی۔ پی اے سی چیئرمین کے سوال پر سیسی کمشنر نے بتایا کہ جعلی ڈگری رکھنے والے کئی ملازمین کو ملازمت سے نکالا جا چکا ہے، انہوں نے مزید بتایا کہ سیسی کے 4200 کے قریب ملازمین کی حاضری ڈیجیٹل سسٹم کے ذریعے چیک کی جاتی ہے۔ اجلاس میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ سیسی اداروں کی مرمت کے کام کے لیے جعلی بلوں کے ذریعے 5 کروڑ روپے کی بوگس ادائیگیاں کی گئیں۔ پی اے سی نے ان مالی بے ضابطگیوں کا نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری محنت کو ہدایت دی کہ وہ جعلی ادائیگیوں کی تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کریں۔

مزید برآں، پی اے سی نے محکمہ محنت کے ماتحت 7 اسپتالوں اور 42 ڈسپینسریوں کے لیے 9 ارب روپے مالیت کی ادویات کی سالانہ خریداری کے آڈٹ کا حکم بھی دیا، یہ حکم ان شکایات کے بعد دیا گیا جن میں اربوں روپے کی ناقص ادویات اور مشینری کی خریداری میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔ ایک سوال کے جواب میں سیسی کمشنر نے بتایا کہ صوبے بھر میں سیسی کے تحت 7 ہسپتال اور 42 ڈسپینسریاں کام کر رہی ہیں، جہاں صنعتی مزدوروں کو علاج کی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سیسی کو 13 ارب روپے کا سالانہ فنڈ ملتا ہے، جس میں سے 70 فیصد یعنی 9 ارب روپے ادویہ اور طبی سہولتوں کی خریداری پر خرچ کیے جاتے ہیں۔ سیسی کمشنر نے مزید بتایا کہ ان اداروں کے لیے 70 فیصد ادویات ٹینڈرز کے ذریعے خریدی جاتی ہیں جبکہ 30 فیصد ادویات سیسی کے ڈائریکٹرز مقامی سطح پر خریدتے ہیں جہاں خریداری میں مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے بتایا کہ ہزار یونٹس رجسٹرڈ ہیں مزدوروں کو انہوں نے پی اے سی کہ صوبے سیسی کے

پڑھیں:

ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 4 فیصد سے زائد کا بڑا اضافہ

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جولائی2025ء) ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 4 فیصد سے زائد کا بڑا اضافہ، رواں ہفتے کے دوران انڈے، ٹماٹر، دودھ، دہی، سمیت 14 اشیاء مزید مہنگی ہو جانے سے مہنگائی کی ہفتہ وار شرح 2.22فیصد ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح بڑھ کر4.07 فیصد ہو گئی، جس کی بنیادی وجہ گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

پاکستان ادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 2.22 فیصد ہوگئی۔ادارہ شماریات کے مطابق 24 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 14 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، جبکہ حالیہ ہفتے میں 12 اشیاء سستی اور 25 مصنوعات کی قیمتیں مستحکم رہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پہلی سہ ماہی کیلئے گیس چارجز میں 590 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کا اضافہ ہوا ہے، اور یہ ایک ہزار 976 روپے 50 پیسے سے بڑھ کر 2 ہزار 566 روپے 50 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگئے۔

ادارہ شماریات کے مطابق پہلی سہ ماہی کے لیے بجلی چارجز میں ایک روپے فی یونٹ کا اضافہ ہوا، جو 4 روپے 66 پیسے سے بڑھ کر 5 روپے 66 پیسے فی یونٹ ہوگئے۔رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے ٹماٹر 22.93 فیصد، انڈے 3.96 فیصد مہنگے ہوئے، جبکہ لہسن، بیف، دودھ، دہی، سیگریٹس، انرجی سیور کی قیمتوں میں بھی معمولی اضافہ ہوا۔اسی طرح چکن 7.95 اور چینی کی قیمتوں میں 4.25 فیصد کی کمی ہوئی، جبکہ پیاز، کیلے، آلو، آٹا، دالیں، ایل پی جی کے نرخوں میں بھی تنزلی ریکارڈ کی گئی۔ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں مہنگائی کی مجموعی سالانہ شرح 2.22 فیصد ہوگئی۔                                                                       

متعلقہ مضامین

  • پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی پر 2 ارکان اسمبلی پر پابندی عائد
  • کسانوں کو صرف گندم کی فصل کی مد میں 2 ہزار 200 ارب روپے کا نقصان ہونے کا انکشاف
  • ’’اپنی چھت اپنا گھر‘‘پروگرام ، گھروں کی تعمیر کیلئے دوسری قسط کا اجراء
  • پی ایس بی نے اسپورٹس  فیڈریشنز کیلئے نئے قواعد و ضوابط نافذ کردیے
  • پی ایس بی نے اسپورٹس فیڈریشنز کیلئے نئے قواعد و ضوابط نافذ کردیے
  • اسلام آباد میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کریک ڈاؤن، ایک ہفتے میں 2 ہزار سے زائد کارروائیاں
  • کم از کم اجرت پر عمل درآمد
  • ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 4 فیصد سے زائد کا بڑا اضافہ
  • بانی پی ٹی آئی ذہنی دباؤ کا شکار، فیلڈ مارشل کیخلاف مہم کی قیادت کررہے: عظمیٰ بخاری
  • پی ایس ایل 9: امپائر علیم ڈار کو اضافی فیس کیسے ملی؟ آڈٹ رپورٹ میں ہوشربا انکشاف