ایسا بجٹ لا رہے ہیں جو اعداد کا مجموعہ نہیں ترقی کا روڈ میپ ہو گا: وزیرِ اعلیٰ بلوچستان
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی—فائل فوٹو
بلوچستان کے آئندہ بجٹ پر وزیرِ اعلیٰ سرفراز بگٹی کی زیرِ صدارت پارلیمانی کمیٹی کا مشاورتی اجلاس ہوا۔
کوئٹہ سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں پارلیمانی رہنماؤں نے شرکت کی اور آئندہ مالی سال کی ترجیحات پر غور کیا۔
اجلاس میں بجٹ تجاویز کو قابلِ عمل اور عوامی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے کے لیے اتحادی جماعتوں میں مشاورت ہوئی۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں ترقیاتی منصوبوں، سماجی شعبوں اور مالی نظم و نسق پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر وزیرِ اعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ مشاورتی تسلسل کا مقصد سیاسی اتفاقِ رائے اور اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا بجٹ لا رہے ہیں جو صرف اعداد کا مجموعہ نہیں، بلکہ ترقی کا روڈ میپ ہو گا۔
وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ بجٹ میں شفافیت، فلاحِ عامہ اور توازن کو بنیادی رہنما اصول بنایا جا رہا ہے، تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے بجٹ کو مؤثر اور جامع بنایا جائے گا۔
سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ ترجیحات کا تعین عوام کی بنیادی ضرورتوں کو مدِنظر رکھ کر کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مالیاتی نظم و ضبط اور کفایت شعاری کا اصول بجٹ کا بنیادی جزو ہو گا، بجٹ میں نوجوانوں، خواتین اور کمزور طبقات کے لیے خصوصی اقدامات شامل ہوں گے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قبول نہیں، وزیر صحت بلوچستان بخت کاکڑ
بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل کے حالیہ واقعات کے حوالے سے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت بخت کاکڑ نے کہا کہ جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قابلِ قبول نہیں، موجودہ دور میں کہ جب قانون موجود ہے، 2 متوازی نظام نہیں چل سکتے۔
صوبائی وزیر کے مطابق ماضی میں جب ریاستی ادارے یا عدالتی نظام موجود نہیں تھے تو جرگہ ایک مقامی سطح پر انصاف فراہم کرنے والا نظام تھا، جو مخصوص قبائلی حالات میں اپنی افادیت رکھتا تھا۔ ’تاہم اب، چونکہ ملک میں باقاعدہ عدالتی نظام اور قانون موجود ہے، لہٰذا کسی کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ بغیر تفتیش یا عدالتی کارروائی کے کسی فرد کو موت کی سزا دے۔‘
صوبائی وزیرصحت بخت کاکڑ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو اس کے لیے قانونی دائرہ کار موجود ہے، تفتیش ہونی چاہیے اور عدالتی کارروائی کے بعد ہی فیصلہ کیا جانا چاہیے، کیونکہ جرگہ بٹھا کر محض الزام کی بنیاد پر کسی کو قتل کر دینا معاشرے کے لیے ایک خطرناک رجحان ہے۔
ایک سوال کے جواب میں بخت کاکڑ نے کہا کہ قانون تو موجود ہے، لیکن مسئلہ اُس وقت پیدا ہوتا ہے جب مقدمات کی پیروی اور تفتیش اس معیار پر نہیں ہوتی جیسا کہ ہونی چاہیے۔ ’اکثر اوقات مقتول کے قریبی رشتہ دار، خاص طور پر اہم خاندانی گواہ، عدالت میں پیش نہیں ہوتے، جس سے کیس کمزور ہو جاتا ہے اور ملزمان قانونی سقم کا فائدہ اٹھا کر بچ نکلتے ہیں۔‘
صوبائی وزیرصحت کا کہنا تھا کہ ڈگاری واقعے کے بعد حکومت نے فوری ردعمل دیتے ہوئے مؤثر کارروائیاں کیں، اور وزیراعلیٰ بلوچستان، سرفراز بگٹی، نے کھلے الفاظ میں سرداری نظام اور جرگوں پر سوال اٹھائے جو کہ ایک خوش آئند اقدام ہے۔
’جب تک ہم معاشرتی سطح پر ان معاملات پر کھل کر بحث و مباحثہ نہیں کریں گے، اس وقت تک مؤثر قانون سازی اور اصلاحات بھی ممکن نہیں ہو سکیں گی۔
‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بخت کاکڑ جرگہ غیرت قتل وزیر صحت