لائبہ خان اور ایمان خان کی ایک دہائی پرانی ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
کراچی(شوبز ڈیسک)ابھرتی ہوئی اداکارہ لائبہ خان اور ان کی بہن اداکارہ ایمان خان کی تقریبا ایک دہائی پرانی ویڈیو وائرل ہوگئی۔
دونوں بہنوں کی ویڈیو فہد مصطفیٰ کے گیم شو ’جیتو پاکستان‘ میں شرکت کی ہے، جس میں انہوں نے والدہ کے ہمراہ شرکت کی تھی۔
وائرل ہونے والی مختصر ویڈیو میں لائبہ اور ان کی بہن ایمان خان انتہائی چھوٹی عمر کی دکھائی دیتی ہیں۔
ویڈیو میں لائبہ خان 10 سے 12 سال کی عمر کی بچی دکھائی دیتی ہیں جب کہ ایمان خان چھوٹی بچی کے روپ میں نظر آتی ہیں۔
گیم شو میں دونوں اداکارائیں والدہ ’شگفتہ‘ کے ہمراہ شریک ہوئی تھیں، جہاں ایک سیگمنٹ میں انہوں نے قرعہ اندازی میں موٹر سائیکل بھی جیتی۔
ویڈیو میں لائبہ خان اور ایمان خان نے میزبان فہد مصطفیٰ سے بھی بات کی جب کہ ان کی والدہ بھی فہد مصطفیٰ سے بات کرتی دکھائی دیتی ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: لائبہ خان ایمان خان
پڑھیں:
صدیوں پرانی سیمابی آلودگی آرکٹک کی جنگلی حیات کے لیے خطرہ بن گئی
عالمی سطح پر سیماب کے، جسے پارہ بھی کہا جاتا ہے، اخراج میں کمی کے باوجود آرکٹک خطے کے جانوروں میں اس کی مقدار میں اضافہ ہو رہا ہے، جو ان کی حیات کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ بن چکا ہے۔
ایک تازہ سائنسی تحقیق کے مطابق سمندری دھارائیں صدیوں پرانی مرکری آلودگی کو آرکٹک تک پہنچا رہی ہیں، جہاں اس کی مقدار میں کمی ہوتی نہیں دیکھی جارہی بلکہ اس کی زیادتی وائلڈ لائف کو سنجیدہ خطرات سے دوچار کررہی ہے۔
جرنل نیچر کمیونیکیشنزمیں حال ہی میں شائع شدہ یہ تحقیق آحس یونیورسٹی اور کوپن ہیگن یونیورسٹی کے ماہرین نے مشترکہ طور پر انجام دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
تحقیق میں شامل آروس یونیورسٹی کے پروفیسر رونے ڈیٹز کے مطابق، ان کی ٹیم گزشتہ 40 برسوں سے آرکٹک کے جانوروں میں پارے مرکری کی نگرانی کر رہی ہے، اگرچہ 1970 کی دہائی سے دنیا بھر میں پارے کے اخراج میں کمی ہوئی ہے، مگر آرکٹک میں اس کی مقدار کم ہونے کے بجائے بڑھ رہی ہے۔
پارہ، جو عام طور پر کوئلہ جلانے اور سونے کی کان کنی سے خارج ہوتا ہے، فضا میں ایک سال تک موجود رہ سکتا ہے، مگر جب یہ سمندر میں شامل ہو جائے تو وہاں 300 سال تک برقرار رہ سکتا ہے۔
تحقیق میں 40 سال کے دوران گرین لینڈ میں 700 سے زائد ماحولیاتی نمونوں کا جائزہ لیا گیا، جس کے نتیجے میں محققین نے ان علاقوں میں پارے کی مقدار میں فرق اور اس کے بہاؤ سے متعلق اہم شواہد اکٹھے کیے۔
مزید پڑھیں:
آحس یونیورسٹی کے سینیئر محقق ینس سوندرگارڈ کے مطابق، پارے کے آئسوٹوپ دستخطوں کو ہم ‘فنگر پرنٹس’ کی طرح استعمال کرتے ہیں، جو اس کے ذرائع اور نقل و حرکت کے راستے ظاہر کرتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سیماب قطبی ریچھوں اور دانتوں والے وہیل جیسے سمندری جانوروں کے اعصابی نظام کو متاثر کرتا ہے، صنعتی دور سے پہلے کے مقابلے میں اب پارے کی سطح ان جانوروں میں 20 سے 30 گنا زیادہ ہو چکی ہے، جو ان کے لیے شدید صحت کے خطرات کا سبب بن رہی ہے۔
مزید پڑھیں:
پروفیسر رونے ڈیٹز کے مطابق، چین جیسے بڑے ذرائع سے سیماب یعنی پارے کا گرین لینڈ تک سمندری راستے سے پہنچنا 150 سال تک لے سکتا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ آرکٹک میں اس کی مقدار میں واضح کمی نظر نہیں آ رہی۔
یہ تحقیق گرین پاتھ نامی منصوبے کا حصہ ہے، جو آرکٹک میں مرکری آلودگی کے اثرات پر مسلسل کام کر رہا ہے، محققین اس آلودگی کے طویل مدتی ماحولیاتی اثرات کو سمجھنے اور اس کے تدارک کے لیے مزید تحقیق جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرکٹک پارہ جنگلی حیات سیماب وائلڈ لائف