ایران کو ڈیل کرلینی چاہیے تھی، امریکی صدر ٹرمپ نے فوری طور پر تہران خالی کرنے کی دھمکی دے دی
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی دارالحکومت تہران کے شہریوں کو فوری انخلا کی وارننگ دیتے ہوئے ممکنہ بڑے اسرائیلی فضائی حملے کا عندیہ دیا ہے۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کے بڑھتے ہوئے تناظر میں ٹرمپ کا یہ بیان عالمی سطح پر تشویش کا باعث بن رہا ہے۔
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری پیغام میں کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں سے متعلق معاہدہ کرلینا چاہیے تھا۔ افسوس، یہ انسانی جانوں کا ضیاع ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ وہ بار بار کہہ چکے ہیں کہ ایران کو جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، اسی کے ساتھ انہوں نے یہ دھمکی بھی دی کہ تہران کو فوری طور پر خالی کردیا جائے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ایران نے جوہری معاہدہ قبول کرلیا ہوتا تو یہ تنازع کبھی پیدا نہ ہوتا۔ ان کے مطابق ایران کی ہٹ دھرمی ہی حالیہ جانی نقصان کی بنیادی وجہ ہے۔
ٹرمپ کے اس بیان کو ماہرین ایک خطرناک پیشگوئی اور کشیدگی میں اضافے کے اشارے کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جس کے خطے اور عالمی امن پر دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی پانچویں روز انتہائی خطرناک مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔
پیر کے روز اسرائیلی فضائیہ نے ایرانی سرکاری ٹی وی کے دفتر کو نشانہ بنایا، اس کے علاوہ ایران میں اسپتالوں اور عوامی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ ان حملوں کے بعد ایران نے اسرائیل کو وارننگ دی تھی کہ ہم ایک بڑے حملے کی تیاری کررہے ہیں اور دشمن کے لیے رات کو دن میں تبدیل کردیں گے۔
#BREAKING
Video shows the moment the studio of IRIB News Channel hit by an Israeli strike.
— Tehran Times (@TehranTimes79) June 16, 2025
اس بیان کے بعد رات گئے ایران کی جانب سے اسرائیل پر 9ویں بار حملہ کیا گیا۔ میزائل اور ڈرون حملے کے دوران تل ابیب کی فضاؤں میں ایران سے آنے والے میزائلوں کی نشاندہی کرنے کے لیے روشنائیاں چھوڑ دی گئیں۔
اسرائیلی میڈیا نے پیر کی صبح ہونے والے حملے میں حیفہ شہر میں قائم اسرائیلی ریفائنری کو شدید نقصان پہنچنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ تیل کی اس ریفائنری کو بند کردیا گیا ہے جبکہ حملے میں 3 اسرائیلیوں کی ہلاکتیں بھی رپورٹ ہوئی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
پڑھیں:
جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت: اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقے نبطیہ میں ڈرون حملہ کر کے چار افراد کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا، جسے لبنانی حکام نے نومبر 2024 کی جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق یہ حملہ ہفتے کی رات دوحا۔کفرمان روڈ پر اس وقت کیا گیا جب ایک گاڑی گزر رہی تھی۔ اسرائیلی ڈرون نے براہِ راست گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور اس میں سوار چار افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے۔ حملے کے دوران ایک موٹر سائیکل پر سوار دو شہری بھی زخمی ہوئے جبکہ اطراف کی متعدد رہائشی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ علاقہ دوحا زیادہ تر رہائشی آبادی پر مشتمل ہے، جہاں اچانک حملے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نشانہ بنائی گئی گاڑی میں حزب اللہ کے افسران سوار تھے۔
تاہم لبنان یا حزب اللہ کی جانب سے اس دعوے پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ اگست میں لبنانی حکومت نے ایک منصوبہ منظور کیا تھا جس کے تحت ملک میں تمام اسلحہ صرف ریاستی کنٹرول میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، حزب اللہ نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے ہتھیار اس وقت تک نہیں ڈالے گی جب تک اسرائیل جنوبی لبنان کے پانچ زیرِ قبضہ سرحدی علاقوں سے مکمل انخلا نہیں کرتا۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 4 ہزار سے زائد لبنانی شہری ہلاک اور 17 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔
جنگ بندی کے تحت اسرائیلی فوج کو جنوری 2025 تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا، تاہم اسرائیل نے صرف جزوی طور پر انخلا کیا اور اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر فوجی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔