Juraat:
2025-10-04@23:42:53 GMT

ایران پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف امریکا میں احتجاج

اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT

ایران پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف امریکا میں احتجاج

مظاہرین کا امریکی صدر ٹرمپ سے جنگ میں نہ الجھنے کا مطالبہ

جیسے جیسے ٹرمپ انتظامیہ مشرقِ وسطی میں اسرائیل کی جنگ میں مزید عملی کردار ادا کرنے پر غور کر رہی ہے، اسی تناظر میں واشنگٹن میں وائٹ ہائوس کے باہر مظاہرین جمع ہو گئے ہیں جو امریکا کو ایران اور اسرائیل کے مابین جاری جنگ میں براہِ راست مداخلت سے روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ ایران پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور ساتھ ہی امریکا کی جانب سے اسرائیل کو اربوں ڈالر کی فوجی امداد فراہم کرنے پر بھی اپنے غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔

مظاہرے کے شرکا صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ امریکا جنگ میں براہِ راست عسکری طور پر شامل نہ ہو، کیونکہ ایسا اقدام مشرق وسطی میں تنازعے کو مزید بڑھا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ اس وقت امریکا کے تین طیارہ بردار بحری بیڑے (aircraft carrier groups) مشرقِ وسطی میں موجود ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیڑے صرف دفاعی مقاصد کے لیے استعمال ہونے چاہئیں، نہ کہ جارحانہ کارروائیوں کے لیے۔مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا:”No War with Iran”, "Stop Funding War Crimes”, "Diplomacy Not Bombs”۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے نے ایک خطرناک اور غیر متوقع صورتحال پیدا کر دی ہے اور امریکا کی براہ راست مداخلت دنیا کو ایک وسیع تر جنگ کی طرف دھکیل سکتی ہے۔سول سوسائٹی اور امن کے حامی گروپوں نے بھی مظاہرے کی حمایت کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ فوجی کارروائی کے بجائے سفارتی راستہ اختیار کرے تاکہ مشرق وسطی میں امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: مظاہرین کا کر رہے ہیں

پڑھیں:

ملکی سیاست، مشرقِ وسطیٰ کی بدلتی صورتحال اور دفاعی تعاون پر سیمینار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) بین الاقوامی امور کے ممتاز ماہرینِ تعلیم اور قومی سطح کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ بدلتے ہوئے عالمی حالات کے تناظر میں پاکستان کو اپنی خارجہ اور دفاعی پالیسیوں کو نئے تقاضوں کے مطابق ازسرِنو مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ وہ ہفتے کو روزنامہ جسارت فورم میں منعقدہ ایک فکری سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔

سیمینار سے ممتاز ماہرِ بین الاقوامی تعلقات پروفیسر ڈاکٹر مونس احمر، جامعہ کراچی کی ماہرِ بین الاقوامی قانون ڈاکٹر شائستہ تبسم اور جماعتِ اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر اسامہ بن رضی نے خطاب کیا، جب کہ میزبانی کے فرائض معروف محقق و تجزیہ نگار جہانگیر سید نے انجام دیے۔

مقررین نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ میں ابھرنے والے نئے سیاسی اتحاد، توانائی کے وسائل پر بڑھتی مسابقت اور عالمی طاقتوں کی بدلتی ترجیحات کے نتیجے میں پاکستان کے لیے ایک متوازن، فعال اور خودمختار خارجہ پالیسی ناگزیر ہو چکی ہے۔ انہوں نے اس امر پر بھی زور دیا کہ قومی مفاد کے تحفظ کے لیے علاقائی تعاون اور سفارتی حکمت عملی میں ہم آہنگی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

اس موقع پرپروفیسر ڈاکٹر مونس احمر نے کہا کہ پاکستان کو عالمی سطح پر اپنے کردار کو مؤثر بنانے کے لیے تعلیمی و سائنسی سفارت کاری کو فروغ دینا ہوگا۔ وہ 36 سالہ تدریسی و تحقیقی خدمات کے حامل ممتاز ماہرِ بین الاقوامی تعلقات ہیں اور مشرقِ وسطیٰ سمیت عالمی سیاست پر گہری نظر رکھتے ہیں۔

ڈاکٹر شائستہ تبسم نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں ایٹمی پھیلاؤ، آبی و ماحولیاتی تنازعات اور عالمی قانون کے تناظر میں پاکستان کو مضبوط سفارتی موقف اختیار کرنا چاہیے۔ وہ جامعہ کراچی میں شعبہ بین الاقوامی تعلقات کی پروفیسر اور سابق ڈین فیکلٹی آف آرٹس و سوشل سائنسز رہ چکی ہیں۔

ڈاکٹر اسامہ بن رضی نے کہا کہ عالمی سیاست میں ابھرنے والے نئے رجحانات کو سمجھنے کے بغیر کوئی قوم اپنی داخلہ و خارجہ پالیسیوں کو مستحکم نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ امتِ مسلمہ کے مسائل کا حل باہمی اتحاد اور اصولی موقف اپنانے میں ہے۔ وہ جماعتِ اسلامی پاکستان کے نائب امیر اور اسلامی تاریخ میں پی ایچ ڈی ہیں۔

سیمینار کے اختتام پر معزز مقررین نے روزنامہ جسارت کے مرکزی دفتر کا دورہ کیا، جہاں چیف آپریٹنگ آفیسر سید طاہر اکبر نے وفد کا خیرمقدم کیا۔ اور جسارت ڈیجیٹل اسٹوڈیو،روزنامہ جسارت کراچی کے مختلف شعبہ جات اور جسارت کے کارکنان کا تعارف پیش کیا۔

چیف ایڈیٹر شاہنواز فاروقی نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور اپنی تازہ تصنیف بطورِ تحفہ پیش کی۔اس موقع پرروزنامہ جسارت کراچی کے،چیف رپورٹر قاضی جاوید باسط، سینئر رپورٹرمنیر عقیل انصاری،محمد علی فاروق، ایڈٹر سید حسن احمد، سب ایڈیٹرعلیم اور سب ایڈیٹر عارف سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

وفد نے روزنامہ جسارت کے ادارتی و تکنیکی امور میں پیشہ ورانہ معیار کو سراہا اور کہا کہ ادارہ ملک میں آزاد، باخبر اور ذمہ دار صحافت کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • ملکی سیاست، مشرقِ وسطیٰ کی بدلتی صورتحال اور دفاعی تعاون پر سیمینار
  • اٹلی؛ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کیخلاف 20 لاکھ افراد سڑکوں پر نکل آئے
  • اٹلی میں 20 لاکھ افراد کا اسرائیلی جارحیت کے خلاف تاریخی احتجاجی مارچ
  • اٹلی؛ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کیخلاف 20 لاکھ افراد سڑکوں پر نکل آئے
  • جماعت اسلامی بلوچستان کے تحت اسرائیل کیخلاف احتجاج
  • حماس اتوار کی شام تک معاہدہ قبول کرلے ورنہ سب مارے جائیں گے، ٹرمپ کی دھمکی
  • مشرق وسطیٰ کا مسئلہ 3 ہزار سال بعد حل ہو سکتا ہے؛ غزہ کے ساتھ پورے حطے میں امن ہوگا، صدر ٹرمپ
  • اسرائیلی جارحیت اور صمود فلوٹیلا پر حملے کے خلاف میڈرڈ‘ بارسلونا اور نابلس میں بڑی تعداد میں لوگ احتجاج کررہے ہیں
  • اسرائیل کا فلو ٹیلا پر قبضہ،سیکڑوں گرفتار،دنیا بھر میں احتجاج
  • گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ : یورپ کے مختلف ممالک میں اسرائیل کے خلاف مظاہرے