کراچی، زمان ٹاؤن میں پولیس مقابلہ، ایک ڈاکو ہلاک، دوسرا زخمی حالت میں گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد کے علاقے کورنگی ساڑھے تین نمبر چائنا گراؤنڈ کے قریب زمان ٹاؤن پولیس اور مسلح ملزمان کے درمیان مبینہ پولیس مقابلے کے نتیجے میں ایک ڈاکو ہلاک جبکہ دوسرا زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا۔
پولیس کے مطابق مشتبہ افراد علاقے میں واردات کی نیت سے موجود تھے، جنہیں روکنے پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ جوابی کارروائی میں ایک ڈاکو موقع پر ہلاک ہوگیا جبکہ دوسرا شدید زخمی ہوا۔
پولیس نے فوری طور پر علاقے کو گھیرے میں لے کر زخمی ملزم کو حراست میں لے لیا۔
چھیپا فاؤنڈیشن کے رضا کاروں نے ہلاک ملزم کی لاش ضابطے کی کارروائی کے لیے جناح اسپتال منتقل کی، جبکہ زخمی ڈاکو کو بھی طبی امداد کے لیے اسپتال پہنچایا گیا۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق ہلاک ملزم کی شناخت 24 سالہ محمد علی اور زخمی ملزم کی شناخت 25 سالہ فیصل کے نام سے ہوئی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کے کرمنل ریکارڈ اور وارداتوں کی تاریخ سے متعلق مزید تحقیقات جاری ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان دشمنی میں بھارتی فوج نے سرحدی علاقے میں بکریوں کو ہلاک و زخمی کر دیا
بھارت کی پاکستان دشمنی نے نہ صرف انسانوں بلکہ معصوم جانوروں کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ سرحدی علاقے سنورانی (تحصیل ڈاہلی) میں بھارتی فوج کی جانب سے پاکستانی شہریوں کی بکریوں کو ہلاک اور شدید زخمی کرنے کا افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔
واقعہ گزشتہ شام پیش آیا جب بھارتی فورسز نے سرحد عبور کرنے والی بکریوں کو نہ صرف واپس کرنے سے انکار کیا بلکہ ان پر بے رحمی سے تشدد بھی کیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں زخمی اور ہلاک بکریوں کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
متاثرہ چرواہوں کے مطابق بھارتی فوجیوں نے 5 بکریوں کو ہلاک کر دیا جبکہ کم از کم 15 بکریوں کی ٹانگیں تیز دھار آلے سے کاٹ دی گئیں۔ مقامی مویشی مالکان کا کہنا ہے کہ بکریوں نے غلطی سے سرحد عبور کی تھی، جیسا کہ اکثر ہوتا ہے، لیکن اس بار بھارتی اہلکاروں نے حد سے گزر جانے والی بربریت کا مظاہرہ کیا۔
سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات میں معمول کے مطابق بکریوں کو واپس کر دیا جاتا ہے، لیکن اس بار جانوروں پر ظلم کر کے بھارت نے انسانیت سوز رویے کی نئی مثال قائم کی ہے۔
یہ واقعہ نہ صرف انسانی حقوق بلکہ جانوروں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، جس پرعالمی برادری اور حقوق کے علمبردار اداروں کو فوری نوٹس لینا چاہیے۔