اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جون2025ء) ملک میں آٹومیٹڈٹیلرز مشینز (اے ٹی ایمز) کی تعداد 19ہزار851 ہے اور ہر اے ٹی ایم کے ذریعے روزانہ اوسط 152ٹرانزیکشنز کی جاتی ہیں جبکہ ہر ٹرانزیکشن کی اوسط مالیت 17ہزار 500 روپے ہے۔

(جاری ہے)

سٹیٹ بنک آف پاکستان (ایس بی پی ) کے مطابق رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں جنور ی تا مارچ کے دوران اے ٹی ایمز کے ذریعے 4.

8ٹریلین روپے کی 271ملین ٹرانزیکشنز کی گئیں ۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

جرمن شہری روزانہ 10 گھنٹے سے زائد بیٹھے رہنے کے عادی، صحت پر تشویشناک اثرات

جرمنی میں شہریوں کی جسمانی سرگرمی میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے اور ایک تازہ تحقیق کے مطابق ہر جرمن شہری ایک عام ورکنگ ڈے میں اوسطاً 10 گھنٹے 13 منٹ بیٹھ کر گزارتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جرمن اولمپیئن لارا ڈاہل مائر پاکستان میں کوہ پیمائی کے دوران جان گنوا بیٹھیں، انوکھی وصیت کیا تھی؟

ڈی ڈبلیو کے مطابق یہ شرح گزشتہ 10 برسوں کے مقابلے میں تقریباً 2 گھنٹے زیادہ ہے۔ نجی ہیلتھ انشورنس کمپنی ’ڈی کے وی‘ کی جانب سے شائع کردہ رپورٹ میں اس صورتحال کو ایک ’تشویشناک ریکارڈ‘ قرار دیا گیا ہے۔

یہ تحقیق کولون کے ادارے ’ڈوئچے اشپورٹ ہوخ شولے‘ اور ’یونیورسٹی آف وُرسبرگ‘ کے اشتراک سے 2025 میں تیار کی گئی، جس میں جرمن شہریوں کی صحت سے متعلق عادات کا 8 ویں بار جائزہ لیا گیا۔ سروے 11 فروری سے 17 مارچ کے درمیان کیا گیا، جس میں 2800 سے زائد افراد سے ان کی خوراک، جسمانی سرگرمی، شراب نوشی، تمباکو نوشی، ذہنی دباؤ اور بیٹھنے کے وقت سے متعلق سوالات کیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق شہری اوسطاً ساڑھے 3 گھنٹے کام کی جگہ پر، ڈھائی گھنٹے ٹیلی ویژن کے سامنے اور ڈیڑھ گھنٹہ کمپیوٹر یا ٹیبلٹ استعمال کرتے ہوئے گزارتے ہیں۔ صرف 30 فیصد افراد ایسے ہیں جو زیادہ بیٹھنے کے اثرات کو مناسب جسمانی سرگرمی سے متوازن کرتے ہیں جبکہ مجموعی طور پر 68 فیصد لوگ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی تجویز کردہ بنیادی جسمانی سرگرمیوں پر عمل کرتے ہیں۔

تاہم، ہفتے میں 2 بار پٹھوں کی مشق صرف 34 فیصد افراد کرتے ہیں اور برداشت و پٹھوں کی مشترکہ سرگرمیاں صرف 32 فیصد افراد کے معمولات میں شامل ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 80 فیصد جرمن شہری تمباکو اور ای-سگریٹ سے مکمل پرہیز کرتے ہیں جبکہ 29 فیصد افراد شراب نوشی سے مکمل اجتناب کرتے ہیں۔ غذائی اصولوں پر پوری طرح عمل کرنے والوں کی شرح صرف 34 فیصد ہے جن میں وہ افراد شامل ہیں جو پھل، سبزیاں، اناج، گری دار میوے اور کم گوشت والی غذا کو ترجیح دیتے ہیں۔

مزید پڑھیے: جرمنی میں اعلیٰ معیاری تعلیم کے 10 پرکشش شعبے کون سے ہیں؟  

تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ نوجوان بالغ افراد شراب نوشی سے دوری میں نسبتاً بہتر کارکردگی دکھا رہے ہیں جبکہ بزرگ افراد غذائیت اور ذہنی دباؤ کو نسبتاً بہتر انداز میں سنبھالتے ہیں۔ تاہم روزمرہ کے اسٹریس سے صحت مند انداز میں نمٹنے والے افراد کی شرح تمام عمر کے گروہوں میں صرف 20 فیصد ہے جو سنہ 2021 کے بعد سے اب تک کی کم ترین سطح ہے۔

مزید پڑھیں: کیا موٹاپا، ذیابیطس اور سگریٹ نوشی ڈیمنشیا کی وجہ بن سکتے ہیں؟

رپورٹ کا سب سے اہم انکشاف یہ ہے کہ مکمل طور پر صحت مند طرزِ زندگی اپنانے والے جرمن شہریوں کی شرح محض 2 فیصد ہے۔ اس میں بھی خواتین 3 فیصد جبکہ مرد صرف ایک فیصد اس معیار پر پورا اترتے ہیں۔ تعلیم بھی ایک اہم عنصر کے طور پر سامنے آئی، جہاں یونیورسٹی ڈگری رکھنے والے افراد میں 5 فیصد مکمل صحت مند طرز زندگی اپناتے ہیں جبکہ صرف ہائی اسکول مکمل کرنے والے افراد میں یہ شرح صفر اور کالج جانے والوں میں صرف ایک فیصد رہی۔

یہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ جرمنی جیسے ترقی یافتہ ملک میں بھی صحت مند طرز زندگی اپنانا ایک بڑا چیلنج بنتا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ کی معاونت سے گورننس اصلاحات کے ذریعے پاکستان کی اربوں روپے کی بچت
  • یوم آزادی؛ کراچی سمیت دیگر شہروں کے لیے گیس کا نیا شیڈول جاری
  • یوم آزادی؛ گیس کا نیا شیڈول جاری
  • سٹیٹ بینک، مالیاتی اداروں اور شیڈولڈ بینکوں، سٹاک ایکسچینجزمیں 14 اگست کو عام تعطیل ہو گی
  • 1500روپے مالیت کے انعامی بانڈز کی قرعہ اندازی(کل) 15 اگست کو فیصل آباد میں ہوگی
  • قومی شاہراہ پر کار سے لاکھوں روپے مالیت کی 52 کلو چرس برآمد
  • 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی، وزیر توانائی
  • یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کی 1 کروڑ 84 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی چوری ہوگئی
  • جرمن شہری روزانہ 10 گھنٹے سے زائد بیٹھے رہنے کے عادی، صحت پر تشویشناک اثرات
  • کراچی ایئرپورٹ پر 8 کروڑ 40 لاکھ روپے مالیت کی ایمفیٹامین اسمگلنگ کی کوشش ناکام