بھارت دہشت گردی کا سب سے بڑا سر پرست ہے(ہندوستان کی اجارہ داری پہلے قبول کی نہ آئندہ کرینگے، فیلڈ مارشل)
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
افغانستان سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، اُن سے ایک ہی تقاضا ہے کہ وہ ہندوستان کی دہشتگردانہ پراکسیز کو جگہ نہ دیں، دشمن کی اجارہ داری قبول نہیں
معرکہ حق میں ریاست کی تمام اکائیوں نے مثالی ہم آہنگی کا مظاہرہ کیا، اللہ نے ہماری مدد کی ، 52 ویں کامن ٹریننگ پروگرام کے افسران سے خطاب
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ہم ہندوستان کو واضح پیغام دیتے ہیں کہ پاکستان نے نہ پہلے ہندوستان کی اجارہ داری قبول کی اور نہ آئندہ کبھی کرے گا، افغانستان سے ایک ہی مطالبہ ہے کہ وہ ہندوستان کی دہشت گردانہ پراکسیز فتنۃ الہندوستان اور فتنہ الخوارج کو جگہ نہ دیں۔52 ویں کامن ٹریننگ پروگرام کے افسران سے اہم خطاب کرتے ہوئے چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا کہ ملک کی ترقی اور کامیابی کے لیے عوام، حکومت اور افواج کے درمیان مضبوط تعلق نا گزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست کی تمام اکائیوں کے درمیان ہم آہنگی کی اساس پاکستان کی انتظامیہ اور سول بیوروکریسی ہے، اس کی بھاری اور اہم ذمے داری آپ پر عائد ہوتی ہے۔ معرکہ حق میں ریاست کی تمام اکائیوں نے مثالی ہم آہنگی کا مظاہرہ کیا۔فیلڈ مارشل کا کہنا تھا کہ معرکہ حق میں پاکستان نے کشمیر لائن آف کنٹرول سے لے کر ساحل سمندر تک ہندوستان کی بلا جواز جارحیت کے خلاف بہترین جواب دیا ۔ اللہ نے معرکہ حق میں ہماری مدد کی کیوں کہ ہم حق پر تھے۔سپہ سالار نے اپنے خطاب میں کہا کہ افواج پاکستان دور حاضر کے جنگی تقاضوں کے مطابق اپنے آپ کو ہمہ وقت تیار رکھتی ہیں۔ہم ہندوستان کو واضح پیغام دیتے ہیں کہ پاکستان نے نہ پہلے ہندوستان کی اجارہ داری قبول کی اور نہ آئندہ کبھی کرے گا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ہندوستان کا اندرونی مسئلہ ہے جو اس کا اپنی اقلیتوں اور بالخصوص مسلمانوں پر متعصبانہ اور ظالمانہ رویوں کا نتیجہ ہے۔ خطے میں دہشت گردی کا سب سے بڑا سرپرست خود ہندوستان ہے۔ بحیثیت قوم ہم پاکستانی کبھی ہندوستان کے آگے جھکے ہیں نہ جھکیں گے۔فیلڈ مارشل کا کہنا تھا کہ افغانستان ہمارا برادر پڑوسی اسلامی ملک ہے اور ہم اس سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں تاہم ہم اُن سے ایک ہی تقاضا کرتے ہیں کہ وہ ہندوستان کی دہشتگردانہ پراکسیز فتنۃ الہندوستان اور فتنہ الخوارج کو جگہ نہ دیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اپنی انفرادی اور علاقائی پہچان سے بڑھ کر پاکستانیت کی پہچان کو اپنائیں۔ ہر نظام میں مسائل اور کمزوریاں ہوتی ہیں، آپ کا کام ہے کہ کمزوریوں اور منفی قوتوں کو نظام پر حاوی نہ ہونے دیں۔ جو اقوام اپنی تاریخ کو بھول جاتی ہیں ، ان کا مستقبل بھی تاریک ہو جا تا ہے۔ پاکستان کی کہانی اور تاریخ کو جانیے اور اپنی اگلی نسلوں تک پہنچائیں۔فیلڈ مارشل نے کہا کہ ملک سے محبت اور وفاداری اولین اور بنیادی شرط ہے۔ اپنے اندر جرأت، قابلیت اور کردار پیدا کریں اور اگر ان میں سے ایک جزو کو چننا ہو تو ہمیشہ کردار کو فوقیت دیجیٔے گا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کی اجارہ داری معرکہ حق میں ہندوستان کی فیلڈ مارشل نے کہا کہ سے ایک
پڑھیں:
آر ایس ایس نے کبھی بھی ہندوستان کے آئین کو مکمل طور پر قبول نہیں کیا، جے رام رمیش
کانگریس لیڈر نے کہا کہ نہ صرف ماضی میں بلکہ آج بھی آر ایس ایس اور بی جے پی کی جانب سے نئے آئین کی مانگ کی جاتی رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کمیٹی کے مرکزی لیڈر جے رام رمیش نے آر ایس ایس پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے کبھی بھی ہندوستان کے آئین کو مکمل طور پر قبول نہیں کیا۔ ایکس پر جاری بیان میں انہوں نے الزام لگایا کہ آر ایس ایس نے 30 نومبر 1949ء سے ہی ڈاکٹر امبیڈکر، پنڈت نہرو اور دیگر آئین سازوں پر حملے شروع کر دئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کے اپنے الفاظ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ آئین کو مسترد کرتی ہے کیونکہ وہ منواسمرتی سے متاثر نہیں تھا۔ جے رام رمیش نے الزام لگایا کہ نہ صرف ماضی میں بلکہ آج بھی آر ایس ایس اور بی جے پی کی جانب سے نئے آئین کی مانگ کی جاتی رہی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2024ء کے پارلیمانی انتخابات میں مودی نے یہی نعرہ دیا تھا لیکن عوام نے اس مطالبے کو فیصلہ کن طور پر مسترد کر دیا۔ اس تناظر میں کانگریس لیڈر نے ایک اہم عدالتی فیصلے کا حوالہ بھی دیا، جسے 25 نومبر 2024ء کو سپریم کورٹ نے سنایا تھا۔ یہ فیصلہ "سوشلسٹ" اور "سیکولر" الفاظ کو آئین کے دیباچہ (پریمبل) میں شامل کرنے کے خلاف دائر مفادِ عامہ کی عرضیوں پر دیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے ڈاکٹر بلرام سنگھ اور دیگر کی طرف سے دائر ان درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے صاف طور پر کہا کہ 1976ء کی 42ویں آئینی ترمیم کے ذریعے شامل کیے گئے یہ الفاظ آئین کے بنیادی ڈھانچے کے مطابق ہیں۔ عدالت نے کہا کہ "سوشلسٹ" کا مطلب ہندوستانی تناظر میں ریاست کی فلاحی ذمہ داری اور سماجی و اقتصادی انصاف کی ضمانت ہے، نہ کہ نجی کاروبار یا پالیسیوں پر کوئی روک۔ اسی طرح "سیکولر" ہونے کا مطلب مذہب سے مکمل غیر جانبداری ہے، نہ کہ مذہب دشمنی۔ عدالت نے اس دلیل کو بھی مسترد کر دیا کہ یہ ترمیم ایمرجنسی کے دوران ہوئی تھی اور اس لئے غیر آئینی ہے۔ عدالت نے کہا کہ آئین میں ترمیم کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے اور وہ اختیار آرٹیکل 368 کے تحت استعمال کیا گیا، اس میں کوئی آئینی خلل نہیں ہے۔
عدالت نے واضح کیا کہ 44 برسوں کے بعد اس ترمیم کو چیلنج کرنا نہ صرف بے بنیاد ہے بلکہ یہ مطالبہ آئینی طور پر غیر معقول بھی ہے، کیونکہ ان اصطلاحات کو عوامی شعور میں مکمل قبولیت حاصل ہو چکی ہے۔ عدالت کے مطابق ہم ہندوستان کے لوگ ان الفاظ کو پوری طرح سمجھتے ہیں اور یہ آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف نہیں ہیں۔ جے رام رمیش نے سوال اٹھایا کہ جب خود چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہی میں بنچ نے ان دلائل کو خارج کر دیا تھا، تو اب ایک بڑے آر ایس ایس عہدیدار کی جانب سے دوبارہ اسی بحث کو چھیڑنے کا کیا جواز ہے۔ واضح رہے کہ یہ بیان ایسے وقت پر آیا ہے جب حالیہ دنوں میں آر ایس ایس کے کچھ رہنماؤں کی طرف سے دیباچہ میں شامل ان الفاظ پر ایک بار پھر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔