کھپرو: مون سون کی پہلی بارش نے شہر کو جھیل میں تبدیل کردیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کھپرو (نمائندہ جسارت) مون سون کی پہلی ہی بارش نے کھپرو کو جھل تھل میں بدل دیا گلی محلوں چوراہوں میں کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہو گیا جبکہ انتظامیہ کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے حیسکو انتظامیہ کھپرو نے کسر نہ چھوڑی 18 گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی فالٹ نہ مل سکا دوہری اذیت میں مبتلا کر دیا شہریوں کو شہری کی دہائی۔تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات کی جانب سے پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا 26 جون سے 29 جون اچھی بارش ہو سکتی ہے کھپرو انتظامیہ نے موثر انتظامات نہ کیہ۔ کھپرو میں اس سال کئی تعمیراتی کام ہوئے بِ حساب ہوئے ہیں مگر اچھی حکمت عملی نہ اپنائی گئی جس کی وجہ سے پانی اپنی نکاسی آب نہ ہوا ایک ہی گھنٹے کی بارش کھپرو کی گلیوں میں پانی کھڑا ہو گیا کئی کئی فٹ شہری پریشان مین ڈسپوزل بند ہونے کی وجہ سے پانی آگے نہیں جا پارہا میونسپل چئیر مین جاری برسات کے شہر میں گشت جاری جہاں رکاوٹ ہے فوری طور پانی نکالا جائے یکم محرم الحرام بھی ہے شہر کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے دْوسری جانب حیسکو انتظامیہ کھپرو نے بھی کسر نہ چھوڑی 18 گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی فالٹ نہ مل سکا دوہری اذیت میں مبتلا کر دیا شہریوں کو۔ گھروں کے الیکٹرک سامان جل گیا دکانوں کے کاروبار مفلوج ہو کر رہ گیا کل رات لائٹ کا اتا پتا نہیں ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایران میں خشک سالی شدید تر: تہران کے بعد مشہد میں پانی کا بحران خطرناک حد تک بڑھ گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران اس وقت تاریخ کی بدترین خشک سالی کی لپیٹ میں ہے۔ دارالحکومت تہران کے بعد اب مقدس شہر مشہد میں بھی پانی کی سنگین قلت نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔
مقامی خبررساں ادارے کے مطابق مشہد میں پانی ذخیرہ کرنے والے تمام بڑے ڈیم خطرناک حد تک خالی ہو چکے ہیں اور ان میں پانی کی سطح تین فیصد سے بھی نیچے جا چکی ہے، جس کے باعث شہر میں پانی کی فراہمی کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔
مشہد میں پانی کی تقسیم کی ذمہ دار کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو شہر کو پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اب پانی کا انتظام محض انتظامی مسئلہ نہیں بلکہ ایک ایمرجنسی ضرورت بن چکا ہے۔ شہری علاقوں میں پانی کا دباؤ انتہائی کم ہو گیا ہے، جبکہ بعض علاقوں میں کئی گھنٹوں تک پانی دستیاب نہیں ہوتا۔
یہ بحران صرف مشہد تک محدود نہیں۔ اس سے قبل ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے تہران میں پریس کانفرنس کے دوران خبردار کیا تھا کہ اگر موسم نے ساتھ نہ دیا اور بارشیں نہ ہوئیں تو اگلے ماہ دارالحکومت میں پانی کی فراہمی محدود کرنی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر خشک سالی جاری رہی تو تہران کو ممکنہ طور پر خالی بھی کرانا پڑ سکتا ہے کیونکہ پانی کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔
صدر پزشکیان نے اس صورتحال کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے حکومتی اداروں کو ہدایت کی تھی کہ وہ پانی اور توانائی کے وسائل کے بہتر انتظام، بچت اور تحفظ کے لیے فوری اقدامات کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی کی موجودہ قلت صرف موسمی مسئلہ نہیں بلکہ قومی سلامتی کا خطرہ بنتی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ ایران کے کئی شمالی اور مغربی علاقوں میں بارشوں کی کمی اور درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے نے زیرِ زمین پانی کے ذخائر کو بھی متاثر کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہی حالات رہے تو اگلے چند ماہ میں ایران کے مزید شہر پانی کی شدید قلت کا شکار ہو سکتے ہیں۔