سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کے مطابق خیبر پختونخوا سے قومی اسمبلی کی 10 مخصوص خواتین نشستوں کے لیے جے یو آئی اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے مزید تین، تین خواتین قومی اسمبلی کا حصہ بنیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، جس کے بعد پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی اور حکومتی اتحاد کو قومی و صوبائی اسمبلیوں کی 77 نشستیں مل گئیں۔ رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کے مطابق خیبر پختونخوا سے قومی اسمبلی کی 10 مخصوص خواتین نشستوں کے لیے جے یو آئی اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے مزید تین، تین خواتین قومی اسمبلی کا حصہ بنیں گی۔ اس کے علاوہ پیپلزپارٹی کی جانب سے سابقہ مشیر برائے صدر مملکت عاصمہ عالمگیر سمیت 2 خواتین قومی اسمبلی جائیں گی۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں جے یو آئی کی جانب سے دیگر کے علاوہ پارٹی کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات عبدالجلیل جان کی دوسری صاحبزادی بھی ایم پی اے بن جائیں گی۔

(ن) لیگ کی جانب سے سابقہ ایم پی آمنہ سردار دوبارہ ایم پی اے بنیں گی جبکہ (ن) لیگ کو مزید دو خواتین کے نام الیکشن کمیشن کو دینے پڑیں گے۔ پیپلزپارٹی کی مزید چارخواتین ارکان میں دو سابقہ ایم پی ایز بھی شامل جبکہ پی ٹی آئی پی کی جانب سے بھی سابقہ ایم پی اے نادیہ شیر ایوان کا تیسری بار حصہ بنیں گی۔ اقلیتی ارکان میں عسکر پرویز جے یو آئی کی جانب سے دوبارہ اسمبلی رکن بن جائیں گے۔ قومی اسمبلی کے لیے خیبر پختونخوا سے خواتین کی 10 نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کی جانب سے شائستہ خان جبکہ جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے شاہدہ اخترعلی ایوان کا حصہ ہیں، دونوں جماعتوں کی جانب سے مزید تین، تین خواتین ایم این ایز بنیں گی۔ ان میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ثوبیہ شاہد، غزالہ انجم اور شہلا بانو شامل ہیں، تاہم ثوبیہ شاہد خیبر پخونخوا اسمبلی کا حصہ ہیں اور اگر وہ صوبائی اسمبلی کی نشست نہیں چھوڑتیں تو اس صورت میں (ن)لیگ کی جانب سے شاہین بھی رکن قومی اسمبلی بن جائیں گی۔

جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے مزید جو تین خواتین قومی اسمبلی کا حصہ بنیں گی ان میں نعیمہ کشور جو اس سے پہلے بھی ایم این اے اور ایم پی اے رہ چکی ہیں، حنا بی بی اور صدف یاسمین شامل ہیں۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے سابقہ مشیر برائے صدر مملکت عاصمہ ارباب عالمگیر اور ناعمہ کنول شامل قومی اسمبلی کا حصہ بنیں گی۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں جمعیت علما اسلام اور مسلم لیگ(ن)کو مزید سات، سات خواتین کی نشستیں ملیں گی، پیپلزپارٹی کو 4 جبکہ اے این پی اور پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز کو ایک ، ایک نشست ملے گی۔ جے یو آئی کی جانب سے ریحانہ اسماعیل اور عاصمہ عالم پہلے ہی سے اسمبلی کا حصہ ہیں جبکہ جو مزید سات خواتین ایوان کا حصہ بنیں گی ان میں نعیمہ کشور، ستارہ آفرین، ایمن درانی، مدینہ گل آفریدی، رابعہ شاہین، نیلوفر بیگم اور ناہید انور شامل ہیں تاہم نعیمہ کشور کی جانب سے قومی اسمبلی کا حلف اٹھانے کی صورت میں جے یو آئی کی جانب سے نگینہ شاد بطور رکن صوبائی اسمبلی حلف اٹھائیں گی۔

جے یو آئی کی ایمن درانی پارٹی کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات عبدالجلیل جان کی صاحبزادی ہیں جن کی دوسری بیٹی رومانہ جلیل 2013 سے 2018 تک صوبائی اسمبلی کی رکن رہ چکی ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی جانبب سے ثوبیہ شاہد اور شہلا بانو صوبائی اسمبلی کا حصہ ہیں جبکہ مزید 7 خواتین میں ڈاکٹر شائستہ جدون، آمنہ سردار، فائزہ ملک، افشان حسین، شازیہ جدون اور جمیلہ پراچہ شامل ہیں تاہم ڈاکٹر شائستہ جدون پہلے ہی سے رکن قومی اسمبلی ہیں جس کے باعث (ن) لیگ کو مزید دو خواتین کے نام الیکشن کمیشن آف پاکستان کو دینے پڑیں گے، (ن) لیگ کی آمنہ سردار اس سے پہلے بھی صوبائی اسمبلی کی رکن رہ چکی ہیں اور دوسری مرتبہ رکن اسمبلی بنیں گی۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے نیلوفر بابر پہلے ہی سے صوبائی اسمبلی کی رکن ہیں جبکہ مزید چار خواتین میں شازیہ طہماس، ناعمہ کنول، مہر سلطانہ اور اشبر جدون شامل ہیں تاہم ناعمہ کنول کا نام قومی اسمبلی کی فہرست میں بھی شامل ہے اور ان کے بطور ایم این اے حلف اٹھانے کی صورت میں پیپلزپارٹی کی جانب سے فرزانہ شیرین رکن صوبائی اسمبلی بنیں گی۔

شازیہ طہماس اور مہر سلطانہ ایڈوکیٹ 13-2008 کے دوران بھی ایم پی ایز رہ چکی ہیں۔ اے این پی کو ملنے والی ایک نشست پر خدیجہ سردار اور پی ٹی آئی پی کی جانب سے نادیہ شیر رکن اسمبلی بنیں گی جو اس سے پہلے دو مرتبہ پی ٹی آئی کی جانب سے اسمبلی کی رکن رہ چکی ہیں۔ خیبر پختونخوا اسمبلی کی چار اقلیتی نشستوں میں سے (ن) لیگ اور جے یو آئی کو دو، دو نشستیں ملیں گی جن میں جے یو آئی کی جانب سے عسکر پرویز اور گورپال سنگھ رکن اسمبلی بنیں گے، عسکر پرویز اس سے پہلے بھی رکن رہ چکے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سریش کمار رکن بنیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: قومی اسمبلی کا حصہ بنیں گی پیپلزپارٹی کی جانب سے جے یو ا ئی کی جانب سے خواتین قومی اسمبلی صوبائی اسمبلی کی کی جانب سے مزید خیبر پختونخوا اسمبلی کی رکن اسمبلی بنیں تین خواتین کا حصہ ہیں اس سے پہلے رہ چکی ہیں پی ٹی ا ئی ایم پی اے شامل ہیں مسلم لیگ ہیں جبکہ ایم پی ا

پڑھیں:

تحریک انصاف مخصوص نشستوں سے محروم، سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا

سپریم کورٹ آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ بحال کر دیا پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم ہو گئی ۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے اور سپریم کورٹ کا گزشتہ سال 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ بحال کر دیا ہے۔

اس فیصلے کے بعد سنی اتحاد کونسل (پاکستان تحریک انصاف) کو مخصوص نشستیں نہیں ملیں گی۔ اس کے کوٹہ کی نشستیں ن لیگ، پیپلز پارٹی سمیت قومی اسمبلی میں موجود دیگر جماعتوں کو ملیں گی۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اپنے مختصر فیصلے میں پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ بحال کرنے کے ساتھ الیکشن کمیشن کو 80 ارکان کی درخواستیں دوبارہ سننے کی ہدایت بھی کی۔

متعلقہ مضامین

  • قومی و صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستیں بحال, کس جماعت کو کتنی  نشستیں ملیں گی ۔۔؟ تفصیلات جانیے
  • سپریم کورٹ فیصلہ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں کتنی مخصوص نشستیں بحال ہوئیں؟
  • سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں کس کو کتنی مخصوص نشستیں ملیں گی؟
  • مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے بعد صورتحال، اسمبلیوں میں پارٹی پوزیشن
  • سپریم کورٹ کا فیصلہ، قومی و صوبائی اسمبلیوں میں کس جماعت کو کتنی مخصوص نشستیں ملیں گی؟،تفصیلات سب نیوز پر
  • سپریم کورٹ کا فیصلہ: کس جماعت کو کتنی مخصوص نشستیں ملیں گی؟
  • سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا، پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم ہو گئی
  • تحریک انصاف مخصوص نشستوں سے محروم، سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا