ایشیا کپ 2025 کے انعقاد کی تیاریاں جاری ہیں اور بھارتی میڈیا کے مطابق یہ ٹورنامنٹ 10 ستمبر سے شروع ہونے کا امکان ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایشیا کپ کا باضابطہ شیڈول جولائی کے پہلے ہفتے میں جاری کیا جائے گا اور ٹورنامنٹ کی میزبانی بھارت کرے گا۔

ایشیا کپ میں پاکستان، بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان اور متحدہ عرب امارات کی ٹیموں کی شرکت متوقع ہے۔

میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایشیا کپ کے میچز متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں کرانے کے امکانات زیادہ ہیں تاکہ نیوٹرل مقام پر ٹیموں کو سہولت دی جا سکے۔

علاوہ ازیں بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایونٹ ہائبرڈ ماڈل کے تحت بھی کھیلا جا سکتا ہے جس کے تحت چند میچز ایک اور چند میچز دوسرے ملک میں ہوسکتے ہیں۔

یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں بھارت نے سکیورٹی کا بہانہ بناکر چیمپئنز ٹرافی کیلئے پاکستان آنے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد ہائبرڈ ماڈل پر اتفاق ہوا تھا اور بھارت کے میچز یو اے ای میں کرائے گئے تھے۔ پاکستان نے بھی آئندہ ٹورنامنٹس کیلئے اپنی ٹیم بھارت نہ بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایشیا کپ

پڑھیں:

ایشیا کپ ٹرافی تنازع: بھارت کی اے سی سی صدر کو ہٹانے کی دھمکی

ایشین کرکٹ کونسل  کو ایک غیر معمولی قیادت کے بحران کا سامنا ہے کیونکہ بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) مبینہ طور پر اے سی سی کے صدر محسن نقوی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے، جس سے براعظمی کرکٹ باڈی کے اندر گہرے سیاسی اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔ یہ شدید اختلاف دبئی میں اپنی چیمپئن شپ کی فتح کے بعد بھارت کی جانب سے محسن نقوی سے ایشیا کپ ٹرافی قبول کرنے سے انکار سے پیدا ہوا ہے۔ بھارتی ٹیم نے ٹرافی اے سی سی ہیڈکوارٹر میں ہی چھوڑ دی، یہ ایک ایسا عمل ہے جو اب کرکٹ کی دنیا میں ایک بڑا سفارتی واقعہ بن چکا ہے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ کونسل اب مخالف دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے۔ بنگلہ دیش بظاہر پاکستان کے ساتھ ہے، جبکہ سری لنکا بھارت کے مؤقف کی حمایت کر رہا ہے۔ افغانستان کی وفاداری غیر واضح ہے، اور ملک مبینہ طور پر دونوں کیمپوں کے درمیان اپنی حمایت تبدیل کر رہا ہے۔ صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہو گئی جب بھارتی میڈیا میں یہ خبریں آئیں کہ محسن نقوی نے اس معاملے پر بی سی سی آئی سے معافی مانگ لی ہے۔ نقوی، جو پاکستان کے وزیر داخلہ بھی ہیں، نے ان دعوؤں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے انہیں "من گھڑت بکواس" اور "سستا پروپیگنڈا" قرار دیا۔ ایک دو ٹوک بیان میں، پی سی بی چیف نے الزامات کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے اعلان کیا، "میں نے کچھ غلط نہیں کیا۔ میں نے نہ معافی مانگی ہے اور نہ ہی مانگوں گا۔ اگر بھارت کو واقعی ٹرافی چاہیے، تو ان کا کپتان براہ راست میرے دفتر سے آ کر لے سکتا ہے۔" بی سی سی آئی، محسن نقوی کو پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اور پاکستانی حکومت میں ایک سینئر وزیر کے دوہرے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے، مفادات کے ٹکراؤ کی بنیاد پر انہیں ہٹانے کے لیے اپنا کیس بنا رہا ہے۔ تاہم  نقوی کو ہٹانے کی راہ میں ایک بڑی آئینی رکاوٹ حائل ہے۔ اندرونی ذرائع نے بتایا ہے کہ اے سی سی کے آئین میں فی الحال اپنے صدر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک شروع کرنے کے لیے کوئی باقاعدہ، دستاویزی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔ جو تقریب کرکٹ کی عمدگی کا جشن منانے کے لیے تھی، وہ اب علاقائی کشیدگی کا مرکز بن گئی ہے۔ ایشیا کپ کی ٹرافی اب بھی لاوارث ہے اور رکن ممالک تقسیم ہیں، جس کی وجہ 

متعلقہ مضامین

  • اگر بھارت نے نئی جارحیت کی کوشش کی تو پاکستان کا جواب سخت ہوگا، آئی ایس پی آر
  • بھارت کے اشتعال انگیز بیانات پر تشویش، کسی بھی ایڈونچر کا بغیر ہچکچاہٹ جواب دیں گے، افواج پاکستان کا ردعمل
  • آزاد کشمیر میں کامیاب مذاکرات سے بھارت کے عزائم ناکام، امیر مقام
  • ایبسولیوٹلی ناٹ والے کہاں ہیں؟
  • افغان وزیر خارجہ پر سفری پابندی میں عارضی نرمی، بھارت کا ممکنہ دورہ اہم پیشرفت قرار
  • ایشیا کپ ٹرافی تنازع: بھارت کی اے سی سی صدر کو ہٹانے کی دھمکی
  • سیاست کے کندھوں پر ایشیا کپ کا جنازہ
  • 7 اکتوبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں 2025 کے پہلے سپرمون کا نظارہ کیا جائے گا
  • ویمنز ورلڈکپ: پاکستانی ٹیم سے ہاتھ ملانے سے متعلق بی سی سی آئی کا موقف سامنے آگیا
  • پاکستان ہاکی فیڈریشن کا ورلڈکپ کے میچز بھارت سے نیوٹرل مقام پر منتقل کرنے کا مطالبہ