کراچی: بارش کے بعد سڑکوں پر گڑھے پڑنے سے گاڑیاں دھنس گئیں
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
کراچی میں گزشتہ روز ہونے والی بارش کے بعد شہر کی مرکزی شاہراہوں سے تو پانی کلیئر ہو گیا لیکن کئی اندرونی علاقوں اور سڑکوں کی صورتِ حال ابتر ہے جہاں کچھ علاقوں میں ابھی بھی پانی سڑک پر موجود ہے وہیں بارش کے باعث سڑکوں پر پڑنے والے بڑے بڑے گڑھے شہریوں کے لیے اذیت کا سبب بن رہے ہیں۔
کراچی میں ہونے والی حالیہ بارشوں کے بعد شہر کی مرکزی شاہراہوں سے تو پانی کی نکاسی ہو گئی ہے لیکن شہر کے مختلف علاقوں کی اندرونی سڑکوں اور گلیوں کی صورتِ حال انتہائی خراب ہے۔
کہیں سیوریج کے مسائل سامنے آ گئے ہیں تو کہیں ٹوٹی پھوٹی سڑکوں سے گزرنا شہریوں کے لیے ایک امتحان ثابت ہو رہا ہے۔
کراچی: کئی علاقوں میں خراب سڑکوں کے باعث شہری مشکلات کا شکارکراچی میں مون سون کی بارشوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے.
کراچی کے علاقے گارڈن میں اب تک پانی سڑک پر موجود ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو دشواری کا سامنا ہے۔
اولڈ سٹی ایریا میں بولٹن مارکیٹ، نیو چالی، گرومندر، لیاری سمیت کچھ علاقوں میں تاحال بارش کا پانی موجود ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ یہاں ہر بارش میں یہی صورتِ حال ہوتی ہے لیکن انتظامیہ کی جانب سے اس مسئلے کے حل کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے جاتے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ ایک طرف جہاں گیس کی پائپ لائنز بچھانے کے لیے مختلف علاقوں کی سڑکوں کی صورتِ حال خراب تھی تو بارش کے بعد وہ مزید ابتر ہو گئی ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بارش کے کے بعد کے لیے
پڑھیں:
ٹینکر مافیا کراچی کا 30 فیصد پانی چوری کر رہی ہے، آئینی چیف جسٹس فوری نوٹس لیں، الطاف شکور
پی ڈی پی چیئرمین نے کہا کہ زیرِ زمین پانی کا غیر منظم استعمال، صنعتوں و ہاؤسنگ سوسائٹیز کے بورنگ ویلز اور گندے پانی کی ری سائیکلنگ نہ ہونے سے پانی کا بحران مزید بڑھ رہا ہے، کراچی ہر روز لاکھوں گیلن بغیر ٹریٹمنٹ کے فضلہ سمندر میں پھینک دیتا ہے جسے صنعتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے مرکزی عہدیداران کی میٹنگ میں کراچی میں پانی کے بڑھتے ہوئے خطرناک بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کا طاقتور ٹینکر مافیا غیر قانونی ہائیڈرینٹس کے ذریعے شہر کے پانی کا تقریباً 30 فیصد چوری کر رہا ہے، جسے حکمران طبقے اور کرپٹ بیوروکریسی کی خفیہ حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس، جسٹس امین الدین سے اپیل کی ہے کہ وہ اس اہم عوامی مسئلے پر اپنا پہلا سو موٹو نوٹس لیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت غیر قانونی ہائیڈرینٹس کے خلاف رینجرز کی مدد سے فوری کریک ڈاؤن، KWSB کا موثر مانیٹرنگ سسٹم، پائپ لائنوں کی GPS ٹریکنگ، KWSB افسران کا کارکردگی آڈٹ، اور مرکزی لائنوں سمیت حب، دھابیجی، پپری کی ہنگامی مرمت یقینی بنائی جائے، پمپنگ اسٹیشنز کے لیے بلا تعطل بجلی کی فراہمی، مخصوص فیڈرز، بیک اپ جنریٹرز اور KE سے قریبی رابطہ انتہائی ضروری ہے، ٹینکر مافیا کو ریگولیٹ کیا جائے، فی گیلن ریٹ مقرر کیے جائیں اور صرف مخصوص ہائیڈرینٹس سے پانی بھرنے کی اجازت دی جائے، ٹوکن پر مبنی ڈیجیٹل نظام بھی متعارف کرایا جائے۔