City 42:
2025-08-14@21:14:17 GMT
ٹی ڈی سی پی میں بغیر منظوری بھاری تنخواہوں پر بھرتیاں
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
سٹی 42: ایم ڈی ٹی ڈی سی پی نےبغیرمنظوری کےمحکمہ میں بھاری تنخواہوں پربھرتیاں کیں
اخبار میں دیئےاشتہارمیں بھی قانون کی پاسداری نہ کی گئی صرف6دن کےوقت پردرخواستیں طلب کیں ، پیپرا کے قوانین کی سگین خلاف ورزی کی ، بھرتیوں کیلئےبورڈآف ڈائریکٹرسیکرٹری ٹورزم اوروزیرسیاحت سےمنظوری نہ لی گئی
اپنےمنظورنظرلوگوں کونوازنےکیلئے3 لاکھ اوراڑھائی لاکھ تنخواہوں پر بھرتیاں شروع کر دیں،محکمہ سیاحت پنجاب کے ریگولر ملازمین ان بھرتیوں کو لیکر شدید اضطراب کا شکار ہیں،بھرتیوں کیلئے ٹی ڈی سی پی کے فنانس ڈیپارٹمنٹ سے بھی مالیاتی منظوری نہ لی گئی
انسٹیٹیوٹ آف ٹورزم اینڈ ہوٹل مینجمنٹ میں ٹوٹل 10ریگولر سٹوڈنٹ نہیں ہیں
انارکلی : مکان کی چھت گر نے سےملبےتلےدب کر5افراد زخمی
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بھارتی مصنوعات پر بھاری محصولات‘ امریکی برانڈز کے بائیکاٹ اور مقامی مصنوعات کو فروغ دینے کی مہم زور پکڑ گئی
دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اگست ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر بھاری محصولات عائد کیے جانے کے بعد بھارت میں امریکی برانڈز کے بائیکاٹ اور مقامی مصنوعات کو فروغ دینے کی مہم زور پکڑ گئی ہے برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق میکڈونلڈز اور کوکا کولا سے لے کر ایمازون اور ایپل تک امریکی کمپنیوں کو بھارت میں بائیکاٹ کی اپیلوں کا سامنا ہے کیونکہ کاروباری شخصیات اور وزیر اعظم نریندر مودی کے حامی امریکی محصولات کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے امریکا مخالف جذبات کو ہوا دے رہے ہیں.(جاری ہے)
دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بھارت امریکی برانڈز کے لیے ایک اہم مارکیٹ ہے جو تیزی سے اپنے کاروبار کو ان خوشحال صارفین تک بڑھا رہے ہیں جو عالمی برانڈز کو ترقی کی علامت سمجھتے ہیں بھارت میٹا کے واٹس ایپ کا سب سے بڑا صارف ملک ہے اور ڈومینوز کے یہاں دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ ریستوران ہیں پیپسی اور کوکا کولا جیسے مشروبات اکثر بھارتی اسٹورز کی شیلف پر چھائے رہتے ہیں اور جب بھی نیا ایپل اسٹور کھلتا ہے یا اسٹار بکس ڈسکاﺅنٹ دیتا ہے تو لوگ قطاروں میں لگ جاتے ہیں اگرچہ ابھی تک فروخت میں کمی کے کوئی واضح آثار نہیں ہیں لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد محصول عائد کرنے کے بعد سوشل میڈیا اور عملی زندگی میں ”مقامی خریدو، امریکی چھوڑو“ کی بازگشت بڑھ رہی ہے جس سے برآمد کنندگان متاثر اور دہلی واشنگٹن تعلقات خراب ہوئے ہیں. بھارت کی ”واﺅ اسکن سائنس“ کے شریک بانی منیش چوہدری نے لنکڈ ان پر جاری ویڈیو پیغام میں کسانوں اور اسٹارٹ اپس کی حمایت کرنے اور”میڈ ان انڈیا“ کو عالمی جنون بنانے کی اپیل کی اور جنوبی کوریا سے سبق سیکھنے پر زور دیا جہاں کے کھانے اور بیوٹی پروڈکٹس دنیا بھر میں مشہور ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے ہزاروں میل دور سے آنے والی مصنوعات کے لیے قطار لگائی ہے ہم نے ان برانڈز پر فخر سے خرچ کیا جو ہمارے اپنے نہیں تھے جب کہ ہمارے مقامی بنانے والے اپنے ہی ملک کے لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے محنت کرتے رہے. بھارت کی ڈرائیو یو کے سی ای او رہم شاستری نے لنکڈ ان پر لکھا کہ بھارت کو اپنا مقامی ٹوئٹر‘گوگل‘یوٹیوب‘واٹس ایپ‘فیس بک بنانا چاہیے جیسے چین نے بنایا ہے واضح رہے کہ بھارتی ریٹیل کمپنیاں ملک میں اسٹار بکس جیسے غیر ملکی برانڈز کو سخت مقابلہ دیتی ہیں مگر عالمی سطح پر جگہ بنانا ان کے لیے چیلنج رہا ہے تاہم بھارتی آئی ٹی سروسز کمپنیاں جیسے ٹی سی ایس اور انفو سِس دنیا بھر میں کلائنٹس کو سافٹ ویئر حل فراہم کر کے عالمی معیشت کا اہم حصہ بن چکی ہیں. وزیراعظم مودی نے گزشتہ روز بنگلورو میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے خود انحصاری کی خصوصی اپیل کی اور کہا کہ بھارتی ٹیکنالوجی کمپنیاں دنیا کے لیے مصنوعات بناتی ہیں، لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ ہم بھارت کی ضروریات کو زیادہ ترجیح دیں، تاہم انہوں نے کسی کمپنی کا نام نہیں لیا امریکا مخالف مظاہروں کے دوران ہی ٹیسلا نے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں اپنا دوسرا شو روم کھولا جس کی افتتاحی تقریب میں بھارتی وزارت تجارت اور امریکی سفارت خانے کے اہلکار شریک ہوئے. مودی کی جماعت بی جے پی سے منسلک سودیشی جاگرن منچ گروپ نے بھارت کے مختلف شہروں میں چھوٹے عوامی مظاہرے کیے جن میں امریکی برانڈز کے بائیکاٹ کی اپیل کی گئی گروپ کے شریک کنوینر اشونی مہاجن نے بتایا کہ لوگ اب بھارتی مصنوعات کی طرف دیکھ رہے ہیں جس میں ابھی وقت لگے گا اور یہ قوم پرستی اور حب الوطنی کی پکار ہے انہوں نے واٹس ایپ پر گردش کرنے والی ایک فہرست بھی شیئر کی جس میں نہانے کے صابن، ٹوتھ پیسٹ اور کولڈ ڈرنکس کے بھارتی برانڈز درج ہیں جو غیر ملکی مصنوعات کے متبادل ہو سکتے ہیں سوشل میڈیا پر گروپ کی ایک مہم میں ”غیر ملکی فوڈ چینز کا بائیکاٹ“ کے عنوان سے گرافک شامل ہے جس میں میکڈونلڈز سمیت کئی ریستوران برانڈز کے لوگوز موجود ہیں.