سندھ کے ضلع قمبر شہدادکوٹ کے تھانہ سجاول جونیجو کی حدود میں مبینہ پولیس مقابلے کے بعد خطرناک جرائم پیشہ گروہ ”ڈاہانی گینگ“ کے سرغنہ خان محمد ڈاہانی کی دھمکی آمیز ویڈیو وائرل ہوگئی ہے، جس نے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔

ویڈیو میں خان محمد ڈاہانی کھلے الفاظ میں ڈی ایس پی مزمل سومرو اور پیپلز پارٹی کے رہنما سردار سجاد سومرو کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ 24 گھنٹوں میں اپنے اپنے گاؤں خالی کردیں، بصورت دیگر سنگین انجام کے لیے تیار رہیں۔ ویڈیو میں ڈاہانی کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ڈی ایس پی مزمل سومرو نے اس کے تین ساتھیوں کو اٹھا کر ”ہاف فرائی“ کیا ہے۔

خان محمد ڈاہانی نے سردار سجاد سومرو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’تینوں گاؤں خالی کر دے، 24 گھنٹے میں تمہیں پتہ چل جائے گا۔‘ اس نے مزید کہا کہ سومرو برادری کے تمام افراد علاقے سے نکل جائیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ شب سجاول جونیجو پولیس نے ایک مبینہ مقابلے کے بعد تین ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار کیے تھے، جن کا تعلق مبینہ طور پر ڈاہانی گینگ سے بتایا جا رہا ہے۔ اسی واقعے کے ردعمل میں یہ ویڈیو سامنے آئی ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ویڈیو کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اور خان محمد ڈاہانی کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ تاہم ویڈیو کے منظرعام پر آنے کے بعد مقامی آبادی میں سخت خوف کی لہر دوڑ گئی ہے، اور شہری اپنی جان و مال کے تحفظ کے حوالے سے شدید پریشانی کا شکار ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے بعد

پڑھیں:

عوام ’’دوست‘‘ حکومتی اقدامات اور پیپلز پارٹی

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت نے ہماری تجاویز مان لیں، اس لیے ہم نے بجٹ کو سپورٹ کیا۔

حکومت نے ایف بی آر اختیارات میں ترمیم اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام فنڈ میں اضافہ جو 20 فی صد تھا منظور ہونے کے بعد پیپلز پارٹی نے بجٹ منظور کرایا ہے اور پیپلز پارٹی کے کہنے پر وزیر اعظم میاں شہباز شریف ہر سال بے نظیر انکم سپورٹ کی رقم پر اضافہ کرتے آ رہے ہیں جس کی وجہ سے مستحقین کو بڑا فائدہ ہو رہا ہے۔ ہماری تجاویز کی منظوری کے بعد ہی پیپلز پارٹی نے نئے بجٹ کو پاس کرانے میں اپنا کردار ادا کیا جس سے حکومت کو مطلع کر دیا گیا تھا۔

نئے بجٹ پر پیپلز پارٹی کے کچھ تحفظات تھے جنھیں دور کرنے کے لیے بلاول بھٹو اور اسحاق ڈار نے اتفاق کیا ہے جس کے بعد وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اپنا یہ دوسرا بجٹ منظور کرایا اور حکومت نئے بجٹ پر 201 ممبران قومی اسمبلی کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہی جب کہ اپوزیشن کے 57 ممبران اسمبلی نے بجٹ کی مخالفت میں ووٹ دیا۔

حکومت نے اپوزیشن کی پیش کردہ ترامیم اکثریت رائے سے مسترد کر دیں اور حکومت نے پیپلز پارٹی کی مشاورت سے اپنا بجٹ منظور کرا لیا۔ نئے بجٹ میں حکومت سولر پینلز کی درآمد پر 18 فی صد سیلز ٹیکس لگانا چاہتی تھی جس پر پیپلز پارٹی نے ٹیکس کی مخالفت کی تھی مگر بعد میں پیپلز پارٹی یہ ٹیکس ختم تو نہ کرا سکی اور حکومت صرف 8 فی صد ٹیکس کم کرنے پر راضی ہوئی اور حکومت نے سیلز ٹیکس دس فی صد کر دیا اور نان فائلرز کے لیے حکومت سخت پالیسی نافذ نہ کرا سکی جس پر ملک کی تاجر برادری اور پیپلز پارٹی کے تحفظات تھے جس کے بعد حکومت نے نان فائلرز کو 70 لاکھ روپے تک کی کاریں خریدنے کی اجازت دے دی اور رہائشی املاک کے مالکان کو 6.5 فی صد ہولڈنگ ٹیکس سے بھی مستثنیٰ قرار دینا پڑا۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا میاں شہباز شریف کی قیادت میں یہ دوسرا بجٹ منظور ہوا جو پہلی بار وزیر خزانہ بننے والے غیر سیاسی شخصیت محمد اورنگزیب نے پیش کیا اور نان فائلرز کے خلاف حکومتی پالیسی بہت ہی سخت رہی اور ایف بی آر کی ریکوری کارکردگی بہتر بنانے کے بجائے نان فائلرز کے لیے جو پالیسی بنانا چاہی تھی اس میں اس بار بھی کامیاب نہ ہو سکی۔

کے پی کے مشیر خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں سال وفاق نے ایک کھرب سے کم ٹیکس جمع کیا جس کی وجہ سے ہمارے لیے 90 ارب کی کمی ہوئی ہے۔ عشروں سے یہی دیکھا جا رہا ہے کہ ایف بی آر اپنے اہداف کی وصولی میں کامیاب نہیں رہی مگر اعداد کے ہیر پھیر سے کامیابی ظاہر کی جاتی رہی ہے اور من پسند افسروں پر نوازشات تو جاری رہیں جنھوں نے اپنے مقررہ اہداف حاصل کیے ان کی کارکردگی کی تعریف تو اصولی طور ہونی چاہیے مگر جو افسران اپنے اہداف کے حصول میں ناکام رہے ہیں ان کے خلاف ایف بی آر کی جانب سے کارروائی کی نہیں جاتی جب کہ اہداف کے حصول میں ناکام رہنے والوں کی نااہلی پر ان کے خلاف کارروائی کی تشہیر ہونی چاہیے تاکہ دوسروں کو سبق حاصل ہو۔

ٹیکس نہ دینا بھی غلط ہے مگر نان فائلرز فائلر بن کر ٹیکس کیوں ادا نہیں کرتے ٹیکس چوری کرتے ہیں اور ایف بی آر کے شکنجے میں کیوں کتراتے ہیں،حکومت کو اس کی وجوہات جاننے پر سب سے پہلے توجہ دینی چاہیے تھی کہ چھوٹے بڑے تاجر اور صنعتکار ٹیکس کیوں اور پورا ادا نہیں کرتے۔ ٹیکس سے کیوں بچا جاتا ہے یا ٹیکس کم کیوں مل رہا ہے اس کی وجوہات چھپی ہوئی نہیں حکومت کو بھی حقائق کا علم ضرور ہوگا اگر نہیں ہے تو وہ متعلقہ افراد سے مل کر معلومات لے کر ٹیکس وصولی کا آسان راستہ نکال سکتی ہے۔

پیپلز پارٹی نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے نئے بجٹ کی منظوری کے لیے دباؤ ڈال کر حکومت سے اس بار بھی 20 فی صد رقم بڑھوا لی ہے جس کا اسے مزید سیاسی فائدہ ہوگا اور بعض علاقوں میں اس کا ووٹ بینک بھی بڑھے گا مگر پیپلز پارٹی سولر پینلز پر سیلز ٹیکس حکومت سے مکمل ختم نہ کرا سکی کیونکہ اس کا اسے سیاسی فائدہ نہیں ہونا تھا اگر پی پی عوام کا اجتماعی مفاد پیش نظر رکھتی تو یہ ٹیکس مکمل طور پر ختم کرا سکتی تھی ۔

موجودہ حکومت آئی ایم ایف کی آڑ لے کر عوام کو سہولیات فراہم کرنے کے بجائے سہولیات ختم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے کیونکہ حکومتی عہدیداروں کو سولر پینلز کی ضرورت نہیں ، سولر پینلز کی ضرورت ان لوگوں کو ہے جو لوڈ شیڈنگ کا عذاب بھگت رہے ہیں اور بجلی کے بھاری بل مجبوراً ادا کر رہے ہیں اور سولر پینلز لگوا کر اپنا یہ مسئلہ حل کرانے کی کوشش کر رہے ہیں تو حکومت نے سولر پینلز پر سیلز ٹیکس لگا کر یہ سہولت مہنگی کرا دی جب کہ حکومت پر اعتماد کرکے جن لوگوں نے لاکھوں روپے سے سولر پینلز لگا کر اپنی بجلی کی ضرورت پوری کی تھی اور اپنی فاضل بجلی حکومت کو فروخت کرکے بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کرانے کی کوشش کی تھی ان کی کوشش کو سراہنے کے بجائے حکومت نے ان سے خریداری کا نرخ کم کر دیا جب کہ حکومت خود بجلی کے من مانے نرخ وصول کر رہی ہے۔

بجٹ منظوری میں ایم کیو ایم کہاں غائب رہی وہ تو سالوں سے غیر قانونی طور پر نافذ کوٹہ سسٹم بھی ختم نہ کرا سکی۔ پیپلز پارٹی اگر چاہے تو وہ مزید ٹیکس ختم کرا سکتی تھی جس پر بلاول بھٹو کا اسحاق ڈار سے اتفاق بھی ہوا ہے اس لیے پیپلز پارٹی کو حکومت کے مزید عوام دشمن اقدامات ختم کرانے چاہئیں۔

متعلقہ مضامین

  • مس انڈونیشیا 2025: اسرائیل کی حمایت پر میرنس کوگویا مقابلے سے خارج
  • پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے سینیئر رہنما چوہدری رفیق نیئر اور وزیر ٹرانسپورٹ جاوید بٹ ساتھیوں سمیت پیپلز پارٹی میں شامل
  • فیکٹ چیک، سڑک پر نماز پڑھتے محمد رضوان کی ویڈیو کتنی پرانی ہے؟
  • زوہرن مامدانی جیسے رہنما امریکی معاشرے میں اتحاد کی علامت ہیں:محمد عارف
  • عوام ’’دوست‘‘ حکومتی اقدامات اور پیپلز پارٹی
  • کراچی: کرنٹ لگنے سے پیپلز پارٹی رہنما جاوید ناگوری کے بھائی انتقال کر گئے
  • کراچی؛ کرنٹ لگنے سے پیپلز پارٹی رہنما جاوید ناگوری کے بھائی انتقال کر گئے
  • حکومت میں شمولیت کی پیشکش ہوتی رہتی ہے، فیصلے سی ای سی میں ہوتے ہیں: سیکریٹری جنرل پی پی
  • وزیر اعظم کی پارٹی کے سابق سینئر رہنما چوہدری نثار کے گھر آمد