کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) کراچی کی ضلعی عدالت نے انسانی سمگلنگ کیس میں نامزد صارم برنی کی درخواست ضمانت پر وفاقی تحقیاتی ادارے کو 4 جولائی تک جواب داخل کرانے کی مہلت دے دی، عدالت نے عندیہ دیا کہ جواب جمع نہ کرانے کی صورت میں فیصلہ سنادیا جائے گا۔
ڈان نیوز کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ ضلع شرقی کی عدالت نے دستاویزات میں ردو بدل اور انسانی سمگلنگ کیس کے ملزم صام برنی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، دوران سماعت ایف آئی اے نے دلائل کے ایک مرتبہ مہلت طلب کی، جس پر عدالت نے بار بار مہلت طلب کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے بتایاکہ ان کا موکل ایک سال سے جیل میں ہے، مقدمہ جان بوجھ کرالتوا میں ڈالا جارہا ہے، کبھی پراسیکیوٹر غائب ہوتا ہے تو کبھی تفتیشی افسر نہیں آتا۔
وکیل نے کہا کہ ہم نے ایک بار بھی سماعت ملتوی کرنے کی استدعانہیں کی، تفتیشی افسر نے چالان پیش کرنے میں تاخیری حربے استعمال کیے۔
واضح رہے کہ 5 جون 2024 کو سماجی کارکن صارم برنی کو فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے امریکہ سے واپسی پر کراچی ایئرپورٹ سے گرفتار کرلیا تھا۔
ایف آئی اے ذرائع نے بتایا تھا کہ صارم برنی ٹرسٹ کے سربراہ صارم برنی کو کراچی ایئرپورٹ پر گرفتار کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ صارم برنی پر انتہائی سنگین نوعیت کے الزامات ہیں، کافی عرصے سے صارم برنی کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جا رہی تھی، انہیں امریکی حکام کی جانب سے انسانی سمگلنگ کے الزام عائد کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ: لڑکی کے اغوا کے بعد ریپ کے الزام میں ملزم کو دی گئی عمر قید کالعدم قرار

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: عدالت نے برنی کی

پڑھیں:

نئی گج ڈیم کیس: وفاقی آئینی عدالت نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل جاری

وفاقی آئینی عدالت میں نئی گج ڈیم کیس کی سماعت کے دوران نجی کمپنی کے وکیل مسعود خان نے مؤقف اختیار کیا کہ کیس سے متعلق 3 تحریری جوابات عدالت میں جمع کروائے جا چکے ہیں۔

چیف جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی عدالت کے 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل سندھ ہائیکورٹ کے 2 ججز نے اس حوالے سے حکم جاری کیا تھا، تاہم وفاقی آئینی عدالت میں یہ مقدمہ اب تک قابلِ سماعت قرار نہیں دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے نئی گچ ڈیم منصوبے کی لاگت پر رپورٹ طلب کرلی

سماعت کے دوران چیف جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ آئین میں ایسا کوئی اصول یا پابندی موجود نہیں جو 2 ججز کا فیصلہ دوسرے 2 ججز کے نہ سننے سے متعلق ہو۔

انہوں نے کہا کہ یہ پابندی سپریم کورٹ رولز کا حصہ ہوا کرتی تھی، آئین کا نہیں۔

وکیل مسعود خان نے موقف اختیار کیا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے مطابق اس نوعیت کی تمام درخواستیں وفاقی آئینی عدالت کو منتقل ہو جائیں گی۔

مزید پڑھیں:آئینی عدالتیں شاہی دربار نہیں، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر چلے جائیں: اعظم نذیر تارڑ

انہوں نے مزید کہا کہ ایف ون سی کے تحت بھی کیس کے میرٹ کا جائزہ لینے سے پہلے اس کی قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ ضروری ہے۔

وکیل نے یہ مؤقف بھی اپنایا کہ ان کے نزدیک سپریم کورٹ کے قواعد ابھی بھی قابلِ عمل ہیں۔

عدالت نے وکیل کے اعتراضات اور دلائل سننے کے بعد کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس امین الدین خان سپریم کورٹ سپریم کورٹ رولز قابل سماعت نئی گج ڈیم کیس وفاقی آئینی عدالت

متعلقہ مضامین

  • سندھ ہائیکورٹ‘ جامعہ کراچی میں طلبہ یونین انتخابات سے متعلق نوٹس
  • عارف علوی بطور سابق صدر مملکت سرکاری رہائش گاہ کی فراہمی کیس
  • وفاقی آئینی عدالت نے پہلے دن کام کا آغاز کس طرح سے کیا؟
  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا
  • عظمیٰ بخاری جعلی ویڈیو کیس: نامزد ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری
  • نئی گج ڈیم کیس: وفاقی آئینی عدالت نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل جاری
  • سرکاری حج اسکیم 2026کی دوسری قسط جمع کرانے کی آخری مہلت میں 3روز کی توسیع
  • لاہور ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کے مقدمات یکجا کرنے کی درخواست عدم پیروی پر خارج
  • پنچاب ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین کی مستقلی کی درخواست، ملازمین کو وکیل کرنے کی مہلت
  • شاہ محمود قریشی کی 3 مقدمات میں ضمانت کی درخوارست، پراسیکیوشن کو ریکارڈ پیش کرنے کا آخری موقع