گزشتہ مالی سال میں ترسیلات زر ریکارڈ بلند سطح پر، وزیراعظم کا اظہار تشکر
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
وزیرِاعظم شہباز شریف نے گزشتہ مالی سال 24-2025 کے دوران ترسیلاتِ زر میں ریکارڈ اضافے پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے اسے ملکی معیشت کے لیے ایک خوش آئند پیشرفت قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترسیلات زر کا نیا ریکارڈ: جون میں 3.4 ارب ڈالر، سالانہ بنیاد پر 26.6 فیصد اضافہ
وزیرِاعظم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں نے 38.
انہوں نے کہا کہ ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ بیرون ملک پاکستانیوں کی قابل قدر خدمات اور ان کے پاکستانی معیشت میں اعتماد کا مظہر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آنے والے دنوں میں کتنی افرادی قوت باہر جا سکتی ہے، پاکستان کی ترسیلات زر میں کتنا اضافہ ہوگا؟
ان کا کہنا ہے کہ حالیہ مثبت معاشی اعشاریے حکومتی پالیسیوں کی سمت درست ہونے کی عکاسی ہیں، حکومت ملک میں معاشی استحکام کے بعد معاشی ترقی کے لیے پرعزم ہے-
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان ترسیلات زر شہباز شریف معاشی استحکام وزیراعظمذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان ترسیلات زر شہباز شریف معاشی استحکام ترسیلات زر مالی سال
پڑھیں:
وفاقی قرضوں نے نیا ریکارڈ قائم کر دیا، بلند ترین سطح پر پہنچ گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان کی معیشت ایک اور اہم موڑ پر وفاقی حکومت کے قرضے ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچے ہیں، جب کہ صرف مئی 2025 کے مہینے میں قرضوں میں 1,109 ارب روپے کا ہوشربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، وفاقی حکومت پر مجموعی قرضہ اب 76 ہزار 45 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ یہ وہ سطح ہے جو ماضی میں کبھی نہیں دیکھی گئی۔
اعداد و شمار یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ جولائی 2024 سے مئی 2025 کے درمیانی عرصے میں قرضوں میں 7,131 ارب روپے کا اضافہ ہوا، جب کہ صرف گزشتہ ایک سال (جون 2024 تا مئی 2025) میں قرضے 8,312 ارب روپے بڑھ چکے ہیں۔
موجودہ قرضے کی تفصیل میں 53,460 ارب روپے اندرونی قرضے اور 22,585 ارب روپے بیرونی قرضے شامل ہیں۔
یہ خطرناک اضافہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب پاکستان کو مہنگائی کے بوجھ، کمزور معاشی ترقی، اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق اخراجات میں کٹوتیوں جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔
معاشی ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر فوری اور مؤثر مالی اصلاحات نہ کی گئیں تو قرضوں کا یہ بوجھ معیشت کو مزید عدم استحکام کی طرف لے جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ محصولات بڑھانے، بجٹ میں کفایت شعاری، اور قرضوں کے انتظام میں بہتری لانے جیسے اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔
پاکستانی عوام پہلے ہی مہنگائی اور بےروزگاری سے متاثر ہیں، اور اب قرضوں کے بڑھتے سائے مزید اقتصادی دباؤ کا پیش خیمہ بن سکتے ہیں۔