اے سی کا پانی: گھریلو کاموں کے لیے بہترین متبادل کیسے؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اکثر لوگ ایئرکنڈیشنر سے ٹپکنے والے پانی کو محض فضلہ سمجھ کر ضائع کر دیتے ہیں، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ پانی ایک قیمتی اور کارآمد وسیلہ ہے جو نہ صرف گھریلو کاموں میں مددگار ہو سکتا ہے بلکہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ایئرکنڈیشنر جب گرم اور مرطوب ہوا کو ٹھنڈا کرتا ہے تو ہوا میں موجود نمی کنڈینس ہو کر پانی کی شکل میں باہر نکلتی ہے۔ یہ پانی عام طور پر کیمیکلز سے پاک اور شفاف ہوتا ہے، جس کی وجہ سے اسے مختلف روزمرہ کے کاموں میں بآسانی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ پانی پودوں کے لیے خاص طور پر موزوں ہے کیونکہ اس میں کلورین یا دیگر مضر کیمیائی اجزاء موجود نہیں ہوتے جو نلکے کے پانی میں پائے جا سکتے ہیں۔ انڈور پلانٹس اور باغبانی کے لیے اس پانی کا استعمال نہ صرف پودوں کو فائدہ پہنچاتا ہے بلکہ پانی کے ضیاع کو بھی روکتا ہے۔ اگر کھانے والے پودوں کو سیراب کرنا ہو تو اس میں معمولی مقدار میں کھاد ملا کر ضروری غذائی اجزاء فراہم کیے جا سکتے ہیں۔
گھریلو صفائی کے امور میں بھی یہ پانی بہترین متبادل ثابت ہوتا ہے۔ چاہے فرش دھونا ہو، گاڑی اور کھڑکیاں صاف کرنی ہوں یا باتھ روم کی صفائی کرنی ہو، اے سی کا یہ صاف پانی ان کاموں کے لیے موزوں ہے۔ کپڑوں اور برتنوں کی دھلائی میں بھی یہ پانی مددگار ہے کیونکہ اس میں معدنیات کی کمی دھبوں کو مؤثر انداز میں ختم کرنے میں معاون ہوتی ہے۔
مزید یہ کہ، چونکہ یہ پانی ڈسٹلڈ واٹر جیسا ہوتا ہے، اس لیے اسے استریوں، گاڑیوں کی بیٹریوں اور دیگر برقی آلات میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ ایئرکنڈیشنر کے پائپ میں زنگ یا مٹی شامل نہ ہو۔
صنعتی سطح پر بھی اے سی کے پانی کو کولنگ ٹاورز اور مختلف مشینری میں استعمال کیا جا سکتا ہے جہاں منرل فری پانی درکار ہوتا ہے۔
ایئرکنڈیشنر کے پانی کا مؤثر استعمال ماحولیاتی تحفظ کے لیے ایک مثبت قدم ہے۔ یہ نہ صرف پانی کے ضیاع کو روکتا ہے بلکہ عالمی سطح پر پانی کی قلت کے مسئلے سے نمٹنے میں بھی اپنا حصہ ڈالتا ہے۔ اس سادہ سی عادت سے نہ صرف آپ کے گھریلو اخراجات کم ہوں گے بلکہ زمین کے قیمتی وسائل بھی محفوظ رہیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میں بھی یہ پانی سکتا ہے ہوتا ہے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان وسط ایشیا کے لیے بحری تجارت کا بہترین راستہ ہے، عاطف اکرام شیخ
اسلام آباد:فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی )کے صدر عاطف اکرام شیخ کی قیادت میں وفد نے وفاقی وزیر برائے بحری امور جنید انور چوہدری سے ملاقات کی۔
وفد میں چیئرمین پی سی ایم اے شیخ عمر ریحان، ملک سہیل حسین اور کنور قطب الدین خان شامل تھے۔
ملاقات میں پورٹس کی کارکردگی، انفراسٹرکچر میں بہتری، بلیو اکانومی، سرمایہ کاری، مشترکہ منصوبوں اور بزنس کمیونٹی کو درپیش مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بحری ترقی اور ملکی معیشت میں نجی شعبے کا کردار اہم ہے۔ بحری تجارت اور اقتصادی ترقی کے فروغ کے لیے تاجروں کے تحفظات کو دور کیا جائے گا۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے بندرگاہوں پر بزنس کمیونٹی کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا اور کہا کہ مضبوط معیشت اور بحری ترقی کے لیے ان مسائل کا حل ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان وسط ایشیائی ریاستوں کے لیے سمندری تجارت کا بہترین راستہ ہے۔ بندرگاہوں کے انفراسٹرکچر کی بہتری اور بحری تجارت کے فروغ سے اربوں ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہو سکتا ہے۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے جدید مشینری کی تنصیب کے ذریعے کسٹمز کلیئرنس کے وقت میں کمی کے لیے اقدامات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔