راہول گاندھی کی ’ووٹ چور، گدی چھوڑ‘ مہم، بھارت میں انتخابی شفافیت پر سنگین سوالات
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
نئی دہلی(انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت کی سیاست میں ایک بار پھر ہلچل مچ گئی ہے۔ کانگریس رہنما راہول گاندھی نے گزشتہ برس ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور الیکشن کمیشن کے خلاف ملک گیر مہم شروع کر دی ہے۔ اس مہم کا نعرہ ہے ’ووٹ چور، گدی چھوڑ‘ جسے گاندھی نے جمہوری اقدار کی بحالی کی جدوجہد قرار دیا ہے۔
راہول گاندھی کا دعویٰ ہے کہ مہادیوپورہ اسمبلی حلقے میں ایک لاکھ سے زائد جعلی ووٹ ڈالے گئے، جبکہ مجموعی طور پر پورے انتخابی عمل میں دوہرے ووٹر رجسٹریشن، جعلی پتے، ہزاروں ووٹروں کا ایک ہی پتے پر اندراج، ووٹر شناختی کارڈز میں ردوبدل اور ووٹر فہرست کے طریقہ کار کا غلط استعمال کیا گیا۔ ان کے مطابق یہ محض سیاسی تنازع نہیں بلکہ آئین کے بنیادی اصول ’ایک شخص، ایک ووٹ‘ پر حملہ ہے۔
الیکشن کمیشن نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور راہول گاندھی کو چیلنج کیا کہ یا تو وہ اپنے دعووں پر حلفیہ ثبوت پیش کریں یا معافی مانگیں۔ بی جے پی نے بھی الیکشن کمیشن کا دفاع کیا اور گاندھی پر الزام لگایا کہ وہ آئینی اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ناقدین کے مطابق یہ رویہ حقائق کا سامنا کرنے کے بجائے اقتدار بچانے کی کوشش ہے۔
11 اگست کو راہول گاندھی تقریباً 300 اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کے ہمراہ دہلی میں الیکشن کمیشن کے دفتر تک مارچ کی قیادت کرتے ہوئے پہنچے۔ پولیس کی رکاوٹوں اور گرفتاریوں کے باوجود یہ احتجاج اپوزیشن اتحاد کی ایک اہم علامت بن گیا، جس کا مطالبہ شفاف عدالتی تحقیقات اور آزادانہ انتخابات کی ضمانت ہے۔
اسی دن کرناٹک کے وزیر برائے کوآپریشن کے این راجنا نے ’ووٹ چوری‘ پر اپنے متنازع بیان کے بعد استعفیٰ دیا، جب کہ اس سے قبل نائب صدر جگدیپ دھنکڑ بھی مستعفی ہو چکے تھے۔ ان استعفوں نے سیاسی بے یقینی میں مزید اضافہ کیا۔
کانگریس نے اعلان کیا ہے کہ 14 اگست سے اس مہم کا باضابطہ آغاز ہوگا، جس میں شمع بردار جلوس اور دستخطی مہم شامل ہوگی تاکہ الیکشن کمیشن اور مودی حکومت کو مبینہ منظم دھاندلی اور بدعنوانی پر جواب دہ بنایا جا سکے۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال بھارت میں جمہوریت پر عوام کے اعتماد کے بڑے بحران کو ظاہر کرتی ہے۔ راہول گاندھی کے الزامات نہ صرف انتخابی نتائج کی ساکھ کو چیلنج کر رہے ہیں بلکہ ریاستی اداروں اور قانون کی بالادستی پر بھی سوال کھڑا کر رہے ہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اس وقت ایک ایسے موڑ پر کھڑی ہے جہاں یہ طے ہونا باقی ہے کہ بیلٹ باکس پر اعتماد بحال ہوگا یا جمہوری عمل مزید زوال کا شکار ہوگا۔
Massive #INDIA bloc march to the #ElectionCommission against #BJP_EC collusion in manipulating voter lists & rigging polls.
— V D Satheesan (@vdsatheesan) August 11, 2025
Post Views: 2
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن راہول گاندھی
پڑھیں:
بھارت میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کو حراست میں لے لیا گیا
نئی دہلی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 اگست 2025ء ) بھارت میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کو حراست میں لے لیا گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق دارالحکومت نئی دہلی میں اپوزیشن کے احتجاج کے دوران پولیس نے راہول گاندھی کو حراست میں لے لیا، اس حوالے سے راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ مودی سرکار سچ کی آواز دبانے کی کوشش کررہی ہے، ہماری لڑائی جمہوریت اور ون مین ون ووٹ کی لڑائی ہے، ہمیں شفاف ووٹر لسٹیں چاہئیں، دھاندلی نہیں ہونے دیں گے۔ بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنماء نے پچھلے انتخابات میں نریندر مودی کی جیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ بھارتی الیکشن کمیشن نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ مل کر عام انتخابات میں ووٹ چرائے اور عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالا، کہیں ڈپلی کیٹ ووٹر آئی ڈیز بنائی گئیں تو کچھ حلقوں میں مکانوں کے جعلی ایڈرس بنائے گئے، کہیں جعلی تصاویر کا استعمال کیا گیا۔(جاری ہے)
راہول گاندھی اس حوالے سے دستاویزی ثبوت سامنے لے آئے اور انہوں نے الزام عائد کیا کہ کم سے کم 100 سے زیادہ نشستوں پر ہیرا پھیری کی گئی، اگر جعل سازی نہ ہوتی تو نریندر مودی آج بھارت کے وزیراعظم نہ ہوتے، پچھلے انتخابات میں بی جے پی، وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے ساتھیوں نے آئین پر حملہ کیا، الیکشن کمیشن جو کر رہا ہے وہ غداری ہے، ہم اس پر کارروائی کریں گے، یہ اس سے بچ نہیں سکیں گے۔