رضی دادانے سہیل وڑائچ کی عمران خان سے معافی منگوانے کی خبر کو غلط قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)سینئر صحافی اور تجزیہ کار رضی دادانے سہیل وڑائچ کی عمران خان سے معافی منگوانے کی خبر کو غلط قرار دیدیا۔
نجی ٹی وی چینل پبلک نیوزکی اینکرپرسن زریاب عرفان نے اپنے پروگرام کا ویڈیوکلپ سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے جس میں رضی ادادا کاکہناتھا کہ جولوگ آرمی چیف کے قریب رہ چکے ہیں یا ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ،میں نے ان سے پوچھا کہ کیایہ ان کا اسلوب ہے گفتگو ،جو سہیل وڑائچ کوٹ کررہے ہیں۔رضی داداکا کہناتھا کہ میں سمجھتا ہوں سہیل وڑائچ کا سینئر صحافیوں میں اعلیٰ مقام ہے،ان کا احترام پیش نظر رکھتے ہوئے میں یہ بات کررہا ہوں۔
’’پنجاب وار بک‘‘ کی تیاری کیلئے اعلیٰ سطحی اجلاس، ہنگامی حالات سے نمٹنے کیلئے ابتدائی خاکہ پیش کیا گیا
سینئر صحافی نے کہاکہ ان لوگوں کاکہناتھا کہ نہیں، ہمارے خیال کے مطابق ان کا یہ مزاج ہی نہیں ہے،وہ اس طرح گفتگو کرتے ہی نہیں ہے،جس طرح سہیل وڑائچ کوٹ کررہے ہیں۔
اینکرکے سوال کے جواب میں رضی دادا نے کہاکہ اگر مدعی چاہے تو سہیل وڑائچ پر پیکا ایکٹ لگ سکتا ہے،مدعی کہے کہ ہم نے یہ بات نہیں کہی،رضی داداکاکہناتھا کہ سہیل وڑائچ نے جو بھی باتیں لکھی ہیں بہت بچ بچا کے ، جیسے زبان 32دانتوں میں رہ کرموو کرتی ہے،اسی طرح انہوں نے بڑا بچ بچا کے لکھا۔
رضی دادا کاکہناتھا چونکہ میں اس ادارے کے ساتھ منسلک رہاہوں،مجھے پتہ ہے کہاں کہاں سے کلیئرنس ہو کر آتی ہے اور لیگل ٹیم بھی اس طرح کی چیزوں کو دیکھتی ہے۔
ہرات، صنعتی ٹاؤن میں 5 ہزار مزدوروں کا اضافہ
سینئر صحافی نے کہاکہ دوسراپہلو یہ ہے کہ اس کی تردید بھی آ گئی،عمران خان نے کہاکہ میں تومعافی نہیں مانگوں گابلکہ مجھ سے مانگی جائے،جو بندہ تردید لے کر آیا ہے اس بندے پر یہ الزام ہے کہ پہلے اندر سے پیغام لا کر دیتا تھا جو ٹوئٹس کی شکل میں آتے تھے،اب اس پر پابندی لگ گئی ہے۔
سہیل وڑائچ کی عمران خان سے معافی منگوانے کی خبرغلط ہے
اگر مدعی چاہےتوان پر پیکاایکٹ لگ سکتاہےانہوں نے بچ بچاکرخبر دی,جوکہ درست نہیں ہے ????
فیلڈ مارشل کے قریبی سمجھے جانے والےاس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ جوخبرسہیل صاحب نے دی
آرمی چیف کاایسامزاج ہی نہیں وہ ایسی گفتگوکرتے ہی نہیں pic.
مزید :
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سہیل وڑائچ نے کہاکہ ہی نہیں
پڑھیں:
عمران خان کی وجہ سے 27ویں ترمیم کی گئی‘رہائی ممکن ہے بھی اور نہیں بھی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-01-10
کراچی (رپورٹ: قاضی جاوید) عمران خان کی وجہ سے 27ویں ترمیم کی گئی‘ان کی رہائی ممکن ہے بھی اور نہیں بھی‘ جب بھٹو کو پھانسی دی گئی وہ بھی عمران خان کی طرح شہرت کی بلندی پر تھے، ان کی رہائی کی صورت میں جنرل ضیا کو دار پر لٹکانے کا تاثر مل رہا تھا‘ حکمران مستقبل میں عمران خان کی کامیابی کو روکنے اور اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے آئین میں ترمیم پر مجبور ہوئے۔’’27 ویں ترمیم کے بعد کیا عمران خان کی رہائی ممکن ہو سکے گی؟‘‘کہ سوال کے جواب میںچیئرمین تحریکِ انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ عمران خان کی شہرت کی وجہ سے جلدی جلدی ترامیم کی جا رہی ہیں‘ وقت اور حالات تو یہی بتاتے ہیں سب کچھ عمران خان کی شہرت کی وجہ اور مستقبل میں ان کی کامیابی کو دیکھ کر کیا جا رہا ہے تاکہ آئندہ اپنے آپ کو بچایا جا سکے‘ اس پوری صورتحال سے یہی پتا چل رہا ہے‘ عالمی دباؤ اور عوامی غضب سے بچنے کے لیے کیا جارہا ہے‘ عوام عمران خان کے ساتھ ہے اور عمران خان کا راستہ کوئی نہیں روک سکتا ہے‘ وہ دن دور نہیں جب عوام عمران خان کو ایک بار پھر وزیراعظم کے روپ میں دیکھ لیں گے‘ عوام کو عمران خان اور عمران خان کو عوام سے دور رکھنا کسی کا خواب تو ہو سکتا ہے لیکن اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔معروف صحافی اوریا مقبول جان نے کہا کہ عمران خان کی شہرت نے انہیں اپنے بچاؤ کے لیے آئین میں ترمیم پر مجبور کیا ہے لیکن عوام کے سیلاب کو روکنا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے اور حکمرانوں کو اس بات کا اچھی طرح علم ہے‘ پاکستان کے لیے خطے میں حالات روز بہ روز خراب ہو تے جا رہے ہیں‘ افغانستان سے پاکستان کی تجارت بند ہے جس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔صحافی اینکر نجم سیٹھی نے کہا کہ عمران خان کی وجہ سے 27ویں ترمیم کی گئی اس کے بعد ان کی رہائی ممکن ہے بھی اور نہیں بھی‘ یہ بات میں نے پہلے بھی کہی ہے تو اس کو پی ٹی آئی والوں نے بہت اُچھالا تھا اور یہ امید ہوچلی تھی کہ یہ کام فوری طور پر ہو جائے گا‘ ایسی ہی ایک بات جنرل ضیا الحق کے بارے میں سامنے آئی تھی‘ ضیا الحق نے اعلان کیا تھا کہ90دن میں انتخاب کر ا کر فوج واپس بیرکوں میں چلی جائے گی جس پر پی پی پی نے یہ کہا تھا کہ الیکشن کے بعد ضیا الحق پر آرٹیکل6 لگے گا اور بھٹو کی جانب سے بھی سخت لہجے کا استعمال کیا گیا اور یہ تاثرسامنے آیا کہ بھٹو اگر رہا ہو گئے تو اس صورت میں ضیاالحق کو پھانسی دی جائے گی‘ اس صورتحال نے بھٹو کی رہائی اور الیکشن کو مشکوک بنا دیا تھا‘ اُس وقت بھٹو کی شہرت بھی بہت زیادہ تھی۔