فن لینڈ کے صدر الیگزینڈر اسٹب نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں غزہ میں فوری جنگ بندی اور عالمی انصاف کا مطالبہ کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فن لینڈ کے صدر نے مزید کہا کہ مشرقِ وسطیٰ میں سنگین ترین بین الاقوامی جرائم پر احتساب لازمی ہے۔

انھوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری کو غزہ میں فوری طور پر انسانی المیے کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔

فن لینڈ کے صدر نے غزہ میں عام شہریوں کی حالتِ زار پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انسانی بحران ناقابلِ برداشت سطح تک پہنچ چکا جو عالمی نظام کی ناکامی کی عکاسی کرتا ہے۔

صدر اسٹب نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے اور اسرائیلی یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی عمل میں لائی جائے۔

انہوں نے فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات ایسے ہونے چاہییں جو اسرائیل اور فلسطین دونوں کی سلامتی کی ضمانت دیں اور فلسطینی عوام کو حقِ خودارادیت، ریاست اور خودمختاری فراہم کریں۔

اپنے خطاب میں انہوں نے عالمی طاقت کے توازن کی تبدیلی کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں اثرورسوخ اب "جنوب اور مشرق" کی جانب منتقل ہو رہا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ افریقا، ایشیا اور لاطینی امریکا کے ممالک نئی عالمی صف بندی میں مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہ ممالک صرف معیشت ہی نہیں بلکہ اپنی آبادی اور ثقافت کے باعث بھی سیاسی و ثقافتی قوت کے طور پر ابھر رہے ہیں۔

صدر اسٹب نے روس، اسرائیل اور سوڈان کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ
جنگ ہمیشہ انسانیت کی ناکامی ثابت ہوتی ہے۔

انھوں نے مزید کہا جس طرح روس کو یوکرین پر جارحیت جاری رکھنے کا کوئی حق نہیں، اسی طرح اسرائیل کو فلسطین میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا کوئی حق نہیں اور نہ کسی ملک کو سوڈانی سرزمین کو پراکسی جنگ کے لیے استعمال کرنے کا حق نہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ سرد جنگ کے بعد قائم ہونے والا عالمی نظام اب ختم ہو چکا ہے اور آئندہ پانچ سے دس سال یہ طے کریں گے کہ نیا عالمی نظام کس شکل میں سامنے آتا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہوئے کہا کہ عالمی نظام فن لینڈ

پڑھیں:

حماس ایک یا دو نہیں، تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو ایک ساتھ اور فوری رہا کرے؛ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اپنی پرانی سیاسی تقریر کے نکات دہرا دیے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر کا آغاز اس یاد دہانی سے کرایا کہ چھ سال بعد دوبارہ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

انھوں نے اپنے پیش رو جو بائیڈن کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عالمی سطح پر بحرانوں کا ذمہ دار سابق ڈیموکریٹ حکومت کو قرار دیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے ساتھ قریبی فوجی اور سیاسی تعلقات کا اعتراف کیا۔ انھوں نے کہا کہ امریکا غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ غزہ میں جاری جنگ کو فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔ ہمیں یہ کرنا ہوگا۔ ہمیں امن کے لیے مذاکرات کرنا ہوں گے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس جنگ نے 65 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی جان لے لی ہے اور دنیا بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ غزہ میں اب جنگ بندی ہوجانی چاہیے، فلسطینی ریاست ضرور قائم ہونی چاہیے مگر اس میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔

ٹرمپ نے اپنی تقریر میں یرغمالیوں کے مسئلے کو بھی اجاگر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں فوراً تمام 20 یرغمالیوں کو زندہ واپس لانا ہے اور 38 یرغمالیوں کی لاشیں بھی واپس چاہتے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ ان معاملات پر مزید تاخیر ناقابل قبول ہے اور انہیں ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا چاہیے۔

امریکی صدر نے الزام لگایا کہ حماس نے بار بار "امن کے معقول مواقع" ضائع کردیئے۔ یہی وجہ ہے کہ مسئلہ طول پکڑتا گیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے مغربی ممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ حماس کو انعام دینے کے مترادف ہے، جو خطے میں مزید بداعتمادی کو جنم دے گا۔

امریکی صدر نے اپنے اس عزم کو بھی دہرایا کہ ایران کو کبھی اور کسی صورت ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے نہیں دیں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے بقول پیوٹن سے دوستی کی وجہ سے امید تھی یوکرین جنگ ختم کروا لوں گا لیکن بھارت اور چین روسی تیل خرید کر اس جنگ کو مزید ہوا دے رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر میں صدر ہوتا تو غزہ اسرائیل اور روس یوکرین جنگیں شروع نہ ہوتیں۔ میں نے صدر بنتے ہی دنیا کی 7 جنگیں رکوائیں۔

انھوں نے کہا کہ یہ میں تھا جس نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جن رکوائی جہاں ایٹمی جنگ بھی چھڑ سکتی تھی۔

غیر قانونی امیگریشن کو عالمی خطرہ قرار دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن نہ صرف امریکا بلکہ دنیا کے دیگر ممالک کو بھی تباہ کر رہے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • مسئلہ فلسطین،کیا عالمی ضمیر زندہ ہے؟
  • غزہ میں جنگ بندی وقت کی ضرورت ہے؛ شامی صدر کی اسرائیلی جارحیت کی مذمت
  • اقوام متحدہ کو مؤثر بنانا ہوگا، غزہ میں انسانی المیہ ناقابلِ قبول ہے، جاپان
  • یتیموں اور بیواؤں کی زمینوں پر قبضہ ناقابلِ برداشت، کیس کا فیصلہ 90 روز میں ہوگا، وزیراعلیٰ پنجاب
  • اسرائیل کو عالمی قوانین کا پاس نہیں ، اسے لگام ڈالی جائے،ترک صدر
  • بے قابو اسرائیل خطے کے امن کیلیے خطرہ بن گیا، مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا؛ ترک صدر
  • حماس ایک یا دو نہیں، تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو ایک ساتھ اور فوری رہا کرے؛ ٹرمپ
  • غزہ میں ناقابل بیان المیہ کا مشاہدہ کررہے ہیں، سینیگال
  • غزہ میں ناقابل بیان المیہ کے گواہ ہیں، سینیگال