قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یہ اللہ کی نشانیاں ہیں جنہیں ہم تمہارے سامنے ٹھیک ٹھیک بیان کر رہے ہیں اب آخر اللہ اور اس کی آیات کے بعد اور کون سی بات ہے جس پر یہ لوگ ایمان لائیں گے۔ تباہی ہے ہر اْس جھوٹے بد اعمال شخص کے لیے۔ جس کے سامنے اللہ کی آیات پڑھی جاتی ہیں، اور وہ اْن کو سنتا ہے، پھر پورے استکبار کے ساتھ اپنے کفر پر اِس طرح اڑا رہتا ہے کہ گویا اس نے اْن کو سنا ہی نہیں ایسے شخص کو درد ناک عذاب کا مڑدہ سنا دو۔ ہماری آیات میں سے کوئی بات جب اس کے علم میں آتی ہے تو وہ اْن کا مذاق بنا لیتا ہے ایسے سب لوگوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے۔(سورۃ الجاثۃ:6تا9)
سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: یارسول اللہ! آپ مجھے امیر کیوں نہیں بناتے؟ رسول اللہؐ نے میرے کندھے پر ہاتھ مار کر ارشاد فرمایا: ابوذر! تم کمزور ہو اور یہ امارت ایک امانت ہے (کہ جس کے ساتھ بندوں کے حقوق متعلق ہیں) اور یہ (امارت) قیامت کے دن رسوائی اور ندامت کا سبب ہوگی، لیکن جس شخص نے اس امارت کو صحیح طریقہ سے لیا اور اس کی ذمہ داریوں کو پورا کیا (تو پھر یہ امارت قیامت کے دن رسوائی اور ندامت کا ذریعہ نہ ہوگی)۔
(مسلم)
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ: اغوا برائے تاوان کیس میں ایس ایس پی آپریشنز کو پیش ہونے کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے مبینہ اغوا برائے تاوان کے معاملے پر ایس ایس پی آپریشنز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے رپورٹ طلب جبکہ آئندہ سماعت پر فریقین سے جواب طلب کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے یاسر عرفات ایڈوکیٹ کی درخواست پر سماعت کی تو درخواست گزار کی جانب سے قیصر امام ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ خدشہ ہے کہ مغوی مشرف رسول کی تحویل یا اسلام آباد پولیس کی غیر قانونی حراست میں ہیں تاہم نہ ان کے خلاف کوئی مقدمہ درج کیا گیا اور نہ ہی کسی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ مغوی کی بازیابی کے لیے عدالتی بیلف مقرر کیا جائے اور اغوا کر کے تاوان کا مطالبہ کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔
درخواست کے مطابق محمد وقاص اور سہیل باجوہ نامی دوستوں کے مشرف رسول کے ساتھ 2018 سے کاروباری روابط تھے تاہم ٹرانزیکشن کے تنازع پر مشرف رسول نے ایک دوست کے بیٹے اور دوسرے دوست کی اہلیہ سمیت تین بیٹیوں کو اغوا کیا۔
درخواست گزار کے مؤقف کے مطابق اسلام آباد پولیس اہلکاروں نے مشرف رسول کے پرائیویٹ گارڈز کے ساتھ مل کر یہ کارروائی کی۔
درخواست گزار نے الزام لگایا کہ فیملی ممبرز کو اغوا کرنے کے ساتھ ڈیڑھ کروڑ روپے نقد، دس تولے سونا اور پانچ گاڑیاں بھی قبضے میں لی گئیں، جبکہ مشرف رسول نے فون پر 50 کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ جب پٹیشن دائر کرنے کی کوشش کی گئی تو پولیس نے جی-14 ناکے پر روکا، تشدد کیا اور گاڑی بھی چھین لی۔
درخواست میں مشرف رسول، آئی جی اسلام آباد، آئی جی پنجاب، وزارت داخلہ، ڈی آئی جی آپریشنز، ایس ایچ او تھانہ سنبل اور ریاست کو فریق بنایا گیا ہے۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید سماعت 24 ستمبر تک ملتوی کر دی ۔