غزہ میں نسل کشی، بدقسمتی سے دنیا کچھ نہیں کررہی، صدر بنگلادیش
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک:۔ بنگلہ دیشی عبوری صدر محمد یونس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کہا کہ غزہ میں نسل کشی دن کی روشنی میں اور سب کے سامنے ہورہی ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلا دیشی صدر محمد یونس نے مزید کہا کہ ان کا ملک اقوام متحدہ کے بین الاقوامی انکوائری کمیشن کی اس رپورٹ سے اتفاق کرتا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیاں واضح طور پر نسل کشی ہیں اور یہ سب کچھ پوری دنیا کے سامنے براہِ راست ہورہا ہے۔ بنگلادیشی صدر محمد یونس نے کہا کہ بدقسمتی سے انسانیت کی جانب سے اس جارحیت کو روکنے کے لیے ہم وہ کچھ نہیں کر رہے جو ضروری ہے۔
صدر یونس نے مزید کہا اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو نہ آنے والی نسلیں اور نہ ہی تاریخ ہمیں معاف کرے گی۔ ہم واقعی ایک نسل کشی کو براہِ راست دیکھ رہے ہیں۔بنگلادیشی صدر نے عالمی برادری پر زور دیا کہ فوری اور موثر اقدامات کیے جائیں تاکہ غزہ میں نہتے فلسطینیوں کی جانیں بچائی جا سکیں اور انسانی المیہ مزید نہ بڑھے۔
صدر محمد یونس نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بے یارو مددگار تارکین وطن بڑی تعداد میں بنگلادیش آرہے ہیں۔ بنگلادیشی صدر نے عالمی برادری اور قوتوں سے مطالبہ کیا کہ اس مسئلے کے لیے حل اپنا کردار ادا کریں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: صدر محمد یونس نے کہا کہ
پڑھیں:
میں اسرائیل سے براہ راست مذاکرات نہیں کرونگا، ابو محمد الجولانی
اپنے ایک انٹرویو میں شام پر قابض باغیوں کے سربراہ کا کہنا تھا کہ چونکہ اسرائیل نے گولان ہائٹس پر قبضہ برقرار رکھا ہوا ہے اسلئے ہم صیہونی رژیم کے ساتھ ڈائریکٹ مذاکرت نہیں کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ دمشق پر قابض باغیوں کے سربراہ "ابو محمد الجولانی" نے دعویٰ کیا کہ "شام"، "اسرائیل" کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لئے، تل ابیب سے براہ راست مذاکرات نہیں کرے گا۔ ابو محمد الجولانی نے فاکسنیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے ان خیالات کا اظہار اُس وقت کیا جب وہ حال ہی میں امریکہ گئے تھے۔ اس دوران انہوں نے اسرائیل کے ساتھ بلا واسطہ کسی بھی مذاکرات کے امکان کو مسترد کیا۔ تاہم انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ امریکی حکومت، اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کی بات چیت تک پہنچنے میں ہماری مدد کر سکتی ہے۔ دمشق پر قابض ٹولے کے سربراہ اور تحریر الشام کے سرغنہ نے مزید کہا کہ چونکہ اسرائیل نے گولان ہائٹس پر قبضہ برقرار رکھا ہوا ہے اس لئے ہم صیہونی رژیم کے ساتھ ڈائریکٹ مذاکرت نہیں کریں گے۔