اسلام آباد ہائی کورٹ: 15 سالہ لڑکی کو شوہر کے ساتھ رہنے کی اجازت
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
—فائل فوٹو
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 15 سال کی لڑکی کو اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کی اجازت دے دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محمد اعظم خان نے 24 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ کم عمری کی شادی شریعت میں باطل نہیں، مگر قانون کے تحت جرم ہے، مدیحہ بی بی نے عدالت میں دیے گئے بیان میں والدین کے پاس نہ جانے اور شوہر کے ساتھ رہنے کی خواہش ظاہر کی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کرائسز سینٹر میں قیام کے دوران بھی لڑکی نے اپنی مرضی سے شوہر کے ساتھ رہنے کا کہا، اگرچہ شریعت کے مطابق بلوغت اور رضامندی کے بعد نکاح درست ہے۔
عدالت نے کہا کہ اسلام آباد چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 2025 کے تحت 18 سال سے کم عمر میں شادی جرم ہے، نکاح نامے میں دلہن کی عمر تقریباً 18 سال درج کی گئی، نادرا ریکارڈ میں عمر 15 سال ہے۔
عدالتی فیصلے میں چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 1929 اور مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961 کے حوالہ جات شامل کیے گئے ہیں۔
عدالت نے فیصلے میں سفارشات دیتے ہوئے اس کی کاپی تمام متعلقہ وزارتوں اور فیملی کورٹس کے ججز کو بھجوانے کی ہدایت کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے فیصلے میں سفارش کی گئی ہے کہ شادی، نابالغی اور فوجداری قوانین میں ہم آہنگی پیدا کی جائے، نکاح رجسٹراروں کو پابند کیا جائے کہ وہ 18 سال سے کم عمر کی شادی نہ کریں، نادرا کے سسٹم کو اس طرح بہتر بنایا جائے کہ عمر کی تصدیق کے بغیر نکاح نامہ جاری نہ ہو۔
عدالت نے کہا کہ عوام میں آگاہی مہم چلائی جائے تاکہ کم عمری کی شادی کے نقصانات سے بچا جا سکے، فیصلے کی کاپی لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان، وزارت قانون اور وزارت انسانی حقوق کو بھجوائی جائے۔ وزارت داخلہ، چیف کمشنر اسلام آباد، ڈی جی نادرا اور سیکریٹری اسلامی نظریاتی کونسل کو بھی فیصلے کی کاپی بھجوائی جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شوہر کے ساتھ رہنے اسلام آباد ہائی کورٹ فیصلے میں عدالت نے
پڑھیں:
کراچی: اورنگی ٹاؤن سے اغوا ہونے والی 20 سالہ لڑکی ڈیڑھ سال بعد بازیاب
کراچی:اورنگی ٹاؤن کی رہائشی 20 سالہ یسریٰ کو مبینہ اغوا کے ڈیڑھ سال بعد بازیاب کرالیا گیا۔
صوبائی وزیر ترقی نسواں سندھ شاہینہ شیر علی اور ایم کیو ایم پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی اعجاز الحق متاثرہ لڑکی کے گھر پہنچے اور یسریٰ اور اس کے اہلخانہ سے ملاقات کی۔
صوبائی وزیر شاہینہ شیر علی کے مطابق یسریٰ کو ڈیڑھ سال قبل ٹک ٹاک پر تعلق قائم ہونے کے بعد مبینہ طور پر اغوا کیا گیا تھا۔ اغواء کار حمزہ اور اس کی والدہ کی جانب سے مسلسل تشدد کے باعث یسریٰ شدید خوفزدہ رہی۔ متاثرہ لڑکی کے مطابق ملزم نے زبردستی جھوٹا نکاح نامہ بنوایا اور اسے مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بھی بناتا رہا۔
شاہینہ شیر علی نے بتایا کہ یسریٰ نے موقع پاکر ڈیڑھ سال بعد اپنے رشتہ دار سے رابطہ کیا اور اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کی اطلاع دی، جس پر مقامی ایم پی اے اعجاز الحق کی فوری کاوشوں سے لڑکی کو بازیاب کرایا گیا۔ پولیس نے ملزم حمزہ کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا ہے، جبکہ مزید تفتیش جاری ہے۔
صوبائی وزیر نے یقین دہانی کرائی کہ متاثرہ خاندان کو مکمل قانونی مدد فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین و بچیوں کے ساتھ مظالم کے خلاف سندھ حکومت کی زیرو ٹالرنس پالیسی ہے اور ایسے جرائم میں ملوث افراد کو سخت سزائیں دی جائیں گی۔