امریکا میں شٹ ڈاؤن نافذ‘ہزاروں ملازمین کی تنخواہیں رک گئیں
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا میں ایک بار پھر شٹ ڈاؤن شروع ہو گیا جس کے باعث ہزاروں سرکاری ملازمین کے تنخواہوں سے محروم ہونے کا خدشہ ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حکومتی فنڈنگ سے متعلق بل امریکی سینیٹ سے منظور نہ کرایا جاسکا جو امریکا میں شٹ ڈاؤن کا باعث بنا، شٹ ڈاؤن کی وجہ سے کچھ سرکاری اداروں کا کام رک گیا ہے اور ایک اندازے کے مطابق 75 ہزار کے قریب ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی بھی رک گئی ہیِ8 لاکھ وفاقی ملازمین کوبلا معاوضہ رخصت پر بھیجے جانے کا امکان ہے جبکہ صدر ٹرمپ کی بڑے پیمانے پر برطرفیوں کی دھمکی دے دی ہے۔ ڈیموکریٹکس اور ری پبلکنز رہنماؤں کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک دوسرے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی سابق نائب صدر کملا ہیرس نے سوشل میڈیا پر لکھا کانگریس سے تعلق رکھنے والے ری پبلکنز نے صرف اس لیے شٹ ڈاؤن کیا کیونکہ انہوں نے عوام کی ہیلتھ کیئر کی رقم بڑھانے سے انکار کر دیا ہے، واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس، ایوان نمائندگان اور سینیٹ کی باگ ڈور ری پبلکنز کے ہاتھ میں ہے اور یہ شٹ ڈاؤن بھی ان کا ہی ہے۔ دوسری جانب امریکی ایوان نمائندگان کے ریپبلکن اسپیکر مائیک جانسن نے الزام عائد کیا ہے کہ ڈیموکریٹکس نے باقاعدہ طور پر حکومت کو بند کرنے لیے ووٹ دیا، جس کے باعث آج بچے اور مائیں نیوٹریشن کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں اور سابق فوجی ہیلتھ کیئر اور خودکشی سے بچنے والے منصوبے سے مستفید نہیں ہو رہے، فوجی اور ٹی ایس اے ایجنٹس بھی تنخواہوں سے محروم ہیں۔ واضح رہے کہ امریکا میں اس سے پہلے 19-2018 میں سب سے طویل شٹ ڈاؤن 35 دن تک جاری رہ چکا ہے اور یہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں ہوا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امریکا میں شٹ ڈاو ن
پڑھیں:
ٹرمپ کا سعودی عرب کو ایف 35 لڑاکا طیارے فروخت کر نےکا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا سعودی عرب کو ایف-35 لڑاکا طیارے فروخت کرے گا۔ اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد آج امریکا پہنچ رہے ہیں اور اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون مزید مضبوط ہوگا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب نے امریکا سے 48 ایف-35 طیارے خریدنے کی خواہش ظاہر کی ہے، جن کی مجموعی مالیت کئی ارب ڈالر بنتی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان آج وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کریں گے اور اس کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔
امریکی اور سعودی قیادت کی اس ملاقات میں دفاعی تعاون، مصنوعی ذہانت کے شعبے اور سویلین نیوکلیئر پروگرام سمیت متعدد اہم امور پر بات چیت متوقع ہے۔ اس کے علاوہ سعودی عرب امریکا سے باضابطہ سکیورٹی ضمانت کا خواہش مند ہے، جبکہ صدر ٹرمپ، اپنے مئی کے دورۂ سعودی عرب میں کیے گئے 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے وعدوں کو آگے بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ امریکا نے ایران کی ایٹمی صلاحیت کو ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح والے شہروں میں فوج تعینات کی جائے گی اور فیفا ورلڈ کپ کی سکیورٹی کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس بھی تشکیل دی جا رہی ہے۔