کراچی:

سندھ ہائیکورٹ نے سابق صدر عارف علوی کی مستقل سرکاری رہائشگاہ کے لیے درخواست پر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیے۔

ہائیکورٹ میں سابق صدر عارف علوی کی مستقل سرکاری رہائشگاہ کے لیے درخواست کی سماعت ہوئی، جس میں درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ عارف علوی 2018 سے 2024 تک صدرمملکت رہے ہیں، جس کی وجہ سے وہ تاحیات سرکاری رہائشگاہ کے اہل ہیں۔

وکیل کے مطابق عارف علوی کو پہلے رہائش کے لیے باتھ آئی لینڈ کا بنگلہ 3-اے الاٹ کیا تھا۔ بعد ازاں  انہیں بنگلہ نمبر 5-اے الاٹ کردیا گیا۔ مذکورہ بنگلہ کسٹم ممبر شہاب امام کے قبضے میں ہے۔ شہاب امام نے بنگلے پر 2023 سے حکم امتناعی حاصل کر رکھا ہے۔ سابق صدر کے ساتھ وفاقی حکومت کا یہ رویہ مناسب نہیں۔ سابق صدر کو مذکورہ بنگلے کی موجودہ حیثیت کا پہلے نہیں بتایا گیا۔ وفاقی حکومت کو مذکورہ بنگلہ بطور رہائش سابق صدر کو دینے کا حکم دیا جائے۔

بعد ازاں عدالت نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیرا وائز جواب جمع کرانے کا حکم دیدیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سرکاری رہائشگاہ عارف علوی

پڑھیں:

انجینیئر محمد علی مرزا کو گستاخ کہنے پراسلام آباد ہائیکورٹ نے اسلامی نظریاتی کونسل کو نوٹس جاری کردیا

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے انجینیئر محمد علی مرزا کو اسلامی نظریاتی کونسل کی قرارداد میں گستاخ کہنے کے خلاف درخواست پر اٹارنی جنرل سے 5 نومبر کو عدالتی معاونت طلب کر لی جبکہ اسلامی نظریاتی کونسل، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب داخل کرانے کا حکم دیا۔

جیو نیوز  کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ڈاکٹر اسلم خاکی کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے اور کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل میں مستند علما تھے، انہوں نے کہا وہ گستاخ ہے۔ عدالت نے پوچھا آپ ملزم کا کیسے دفاع کر رہے ہیں؟ ملزم خود اسلامی نظریاتی کونسل کی قرار داد کوچیلنج کیوں نہیں کر رہا؟ درخواست گزار نے کہا ایسے فتوے پہلے مجھ پر بھی لگے ہیں، میں بھی اس طرح کے معاملے سے گزر چکا ہوں۔

’’ پنجاب کے معاملات کی ذمہ دار ہوں،اس کیلئے فائٹ بھی کروں گی ‘‘وزیراعلیٰ مریم نواز  کی نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس کے شرکاء اورفیکلٹی ممبرزسے ملاقات میں گفتگو

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ انجینیئر محمد علی مرزا نے سب کی منجی ٹھوکی ہوئی ہے اس لیے اسے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، اس طرح تو وہ اس کو ماردیں گے، اسے کم از کم پہلے کورٹ میں تو پیش کیا جائے، بغیر وضاحت کے کسی کو کیسے مورد الزام ٹھہرایا جا سکتا ہے؟جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا لیکن اُن پر مقدمہ تو جہلم میں درج ہے۔ درخواست گزار نے کہا اسلامی نظریاتی کونسل یہاں ہے، میں نے اس کی قردارار کو چیلنج کیا ہے۔

عدالت نے پوچھا معاملہ اسلامی نظریاتی کونسل کیسے پہنچا کسی نے ریفر کیا تھا ؟ درخواست گزار نے بتایا نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے معاونت کے لیے مراسلہ اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجا حالانکہ قانون کے مطابق صدر، گورنر یا پارلیمنٹ اسلامی نظریاتی کونسل کو رائے مانگنے کے لیے لکھ سکتی ہے۔ عدالت نے کہا ریکارڈ آ جائے تو پتہ چل جائے گاالزامات کیا ہیں اور بیان تھا کیا؟ اٹارنی جنرل کو سن کر پہلے درخواست کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کریں گے۔ کیس کی سماعت پانچ نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔

 گورنر ہاؤس لاہور میں’’پنجاب انسدادِ شدت پسندی ایکٹ 2025‘‘ کے حوالے سے پالیسی ڈائیلاگ،پروفیسرز، علماء اور طلباء کی  شرکت

مزید :

متعلقہ مضامین

  • کراچی: متنازعہ پلاٹ پر سکول کی تعمیر، 3 کروڑ 35 لاکھ روپے سرکاری خزانے سے ضائع
  • حیدرآباد: پی ٹی آئی کے کارکنان سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی کیلیے احتجاج کررہے ہیں
  • انجینیئر محمد علی مرزا کو گستاخ کہنے پراسلام آباد ہائیکورٹ نے اسلامی نظریاتی کونسل کو نوٹس جاری کردیا
  • سرکاری حج اسکیم میں درخواست جمع کرانے والے افراد کے لئے اہم خبر آگئی
  • سابق صدر عارف علوی کی مستقل سرکاری رہائشگاہ کیلئے درخواست پر اٹارنی جنرل کو نوٹس
  • ایشوریا اور ابھیشیک بچن کا گوگل اور یوٹیوب کو 4 کروڑ کا قانونی نوٹس
  • عدالت نے ڈکی بھائی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا
  • ایس ایچ او برطرفی کیس، عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے
  • سوشل میڈیا پرحکومتی پالیسی کیخلاف رائے اور تشہیر پرپابندی عائد،سرکاری ملازمین کیلیے ضابطہ اخلاق