عمر ایوب اور شبلی فرازکو ڈی سیٹ سے متعلق فیصلہ چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (آن لائن) عمر ایوب اور شبلی فراز کی ڈی سیٹ سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو بیرسٹر گوہر نے بطور وکیل سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ یہ چیلنج اس وقت سامنے آیا ہے جب پشاور ہائی کورٹ نے یکم اکتوبر کو عمر ایوب اور شبلی فراز کی ڈی سیٹ کرنے کے خلاف جاری حکم امتناعی ختم کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی تھی۔ قبل ازیں پشاور ہائی کورٹ نے شبلی فراز اور عمر
ایوب کو ڈی سیٹ کرنے کے فیصلے پر عارضی حکم امتناع جاری کیا تھا ، تاہم عدالت نے عمر ایوب کو مجاز فورم کے سامنے سرنڈر کرنے کی بھی ہدایت کی تھی۔ دونوں رہنما اپنی سزاو¿ں کے خلاف عدالتوں میں اپیلیں دائر کر چکے ہیں اور اب یہ کیس متعلقہ فورمز پر چیلنجز کا شکار ہے۔ الیکشن کمیشن نے شبلی فراز اور عمر ایوب کو سزائیں سنانے کے بعد انہیں ڈی سیٹ کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا تھا، جس کے بعد دونوں نے قانونی جنگ شروع کر دی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شبلی فراز عمر ایوب ڈی سیٹ
پڑھیں:
غیرت کے نام پر 7 افراد کو قتل کرنیوالے مجرم کو 7 بار سزائے موت دینے کا فیصلہ
عدالت نے مقدمے میں شواہد اور گواہوں کے بیانات کی بنیاد پر جرم ثابت ہونے پر فیصلہ سنایا۔ ملزم نے اس سے قبل سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، جس پر پشاور ہائی کورٹ نے کیس دوبارہ ٹرائل کے لیے متعلقہ عدالت کو بھیج دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ غیرت کے نام پر 7 افراد کو قتل کرنے والے مجرم کو عدالت نے 7 بار سزائے موت کا فیصلہ سنادیا۔ سیشن کورٹ پشاور نے غیرت کے نام پر 7 افراد کے قتل کے مقدمے میں جرم ثابت ہونے پر ملزم محمد ابراہیم کو 7 بار سزائے موت اور 21 لاکھ 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنادی۔ مقدمے کی سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد جمیل نے کی۔ پراسیکیوشن کے مطابق ملزم محمد ابراہیم، جو چارسدہ کے علاقے تنگی کا رہائشی ہے، نے جون 2021 میں پشاور کے علاقے پھندو روڈ پر گھر میں گھس کر فائرنگ کی اور اپنی بیوی بانو، کم سن بیٹوں سلیم، سلمان، جلال، چچازاد بھائی حبیب اللہ، اس کی اہلیہ شکیلہ اور بیٹی سمیہ کو قتل کر دیا۔ افسوس ناک واقعہ تھانہ چمکنی کی حدود میں پیش آیا تھا۔
عدالت نے مقدمے میں شواہد اور گواہوں کے بیانات کی بنیاد پر جرم ثابت ہونے پر فیصلہ سنایا۔ ملزم نے اس سے قبل سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، جس پر پشاور ہائی کورٹ نے کیس دوبارہ ٹرائل کے لیے متعلقہ عدالت کو بھیج دیا تھا۔ دوبارہ ٹرائل کے بعد عدالت نے ایک بار پھر جرم ثابت ہونے پر ملزم کو 7 بار سزائے موت اور 21 لاکھ روپے سے زائد جرمانے کی سزا سنائی۔