جس صوبے میں پیپلزپارٹی کی 17 سال سے حکومت ہے وہاں مسائل کے انبار ہیں‘تر جمان پنجاب حکومت
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمٰی بخاری نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے حالیہ بیانات پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی صوبے کے معاملات میں مداخلت غیر آئینی عمل ہے۔ پیپلز پارٹی مسلسل پنجاب کے آئینی اختیارات میں مداخلت کر کے اپنی حدود سے تجاوز کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ ہر بات پر‘‘مرسْو مرسْو’’کا نعرہ لگاتے تھے، وہ آج صوبائیت کا کارڈ کھیل کر سیاسی فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ یہ لوگ یا تو اپنے حواس کھو بیٹھے ہیں یا مریم نواز کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے خوفزدہ ہیں۔ عظمٰی بخاری نے واضح کیا کہ‘‘دو ہفتے پہلے تک میڈیا میں آپ کو کوئی اہمیت نہیں دے رہا تھا، آج آپ پنجاب کے سیلاب متاثرین اور کسانوں پر فقرے بازی کر کے خبروں میں جگہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔’’انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں گزشتہ 17 سال سے پیپلز پارٹی کی حکومت ہے جہاں مسائل کے انبار لگے ہوئے ہیں، مگر اپنی کارکردگی بہتر کرنے کے بجائے یہ لوگ پنجاب کے معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں۔‘‘سندھ حکومت بتائے کہ انہوں نے اپنے کسانوں سے گندم کیوں نہیں خریدی؟ اس کا جواب قوم کو دینا ہوگا۔وزیر اطلاعات نے واضح کیا کہ پنجاب اپنے پانی اور وسائل کے استعمال کے لیے کسی دوسرے صوبے سے اجازت لینے کا پابند نہیں۔‘‘پنجاب کے تمام وسائل پر پہلا حق پنجاب کے عوام کا ہے۔ مریم نواز پنجاب کے کسانوں کو ان کے پانی کا حق ہر صورت دلوائیں گی۔عظمٰی بخاری نے مزید کہا کہ‘‘جب مریم نواز پنجاب کے عوام کے حق کی بات کرتی ہیں تو پیپلز پارٹی کو تکلیف کیوں ہوتی ہے؟ پنجاب یاد رکھے گا کہ جب یہاں کے عوام مشکل میں تھے، پیپلز پارٹی نے ان کی مشکلات کا مذاق اڑایا۔ پنجاب کے عوام پیپلز پارٹی کے اس منفی رویے کو کبھی نہیں بھولیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی پنجاب کے کے عوام
پڑھیں:
سندھ کوئی کیک نہیں جو بانٹ دیا جائے، پیپلز پارٹی کا مصطفیٰ کمال کے بیان پر ردعمل
سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم مشکل نہیں بلکہ ناممکن ہے، صوبے کو کسی کیک کی طرح بانٹنا نہیں جا سکتا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہاکہ صوبہ توڑنے کی باتیں بے بنیاد ہیں اور 27 ویں ترمیم کے ایجنڈے میں بلدیات کا کوئی ذکر نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: کوئٹہ میں 12 سال بعد بلدیاتی انتخابات، کیا عوام کو حکمرانوں کے قریب لا پائیں گے؟
انہوں نے مزید کہاکہ بلاول بھٹو زرداری نے ٹوئٹ میں 27 ویں ترمیم کے نکات واضح کیے ہیں۔
شرجیل میمن نے ایم کیو ایم کے رہنما مصطفیٰ کمال کے بیانات کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ بانی ایم کیو ایم کے پیروکار ملک کو توڑنے کی باتیں کرتے ہیں، اور متحدہ اپنی مردہ سیاست کو زندہ کرنا چاہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم چاہتی ہے کہ ہم جذباتی ردعمل دیں تاکہ وہ سیاست کر سکیں اور ہمیشہ اقتدار میں رہیں۔
انہوں نے ایم کیو ایم کی سیاست پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ان کے تمام ہتھکنڈے ختم ہو چکے ہیں اور اگر ایم کیو ایم مثبت سیاست کرے تو ہم ان کے ساتھ ہیں۔
شرجیل میمن نے یہ بھی کہاکہ بلدیاتی انتخابات کا ذکر کرنے والے زمینی حقائق دیکھ کر بائیکاٹ کرگئے کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ انتخاب لڑنے پر شکست ہوگی۔
شرجیل میمن نے آئینی عدالتوں کے کردار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میثاق جمہوریت میں بھی اس کا ذکر موجود ہے اور کوئی مقدس گائے نہیں ہے۔ پیپلزپارٹی نے کسی شق کو چھپ کر نہیں تسلیم کیا۔
مزید پڑھیں: بلدیاتی نظام سے متعلق امور 28ویں آئینی ترمیم میں زیر غور آئیں گے، مصطفیٰ کمال
واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا تھا کہ اگر پیپلز پارٹی نے بلدیاتی نظام سے متعلق بل پر بات نہ کی تو 18ویں ترمیم بھی ختم ہوگی اور سندھ میں صوبہ بھی بنے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایم کیو ایم پیپلز پارٹی سندھ کی تقسیم شرجیل میمن مصطفٰی کمال وی نیوز