چین کا نیا ڈرون مدر شپ متعارف: فضا میں ایک ساتھ 100 ڈرون بھیجنے کی صلاحیت
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
بیجنگ/اسلام آباد (انٹرنیشنل ڈیسک) چین نے ایک نئے طرز کا غیر معمولی ڈرون مدر شپ متعارف کروایا ہے جو بیک وقت سو چھوٹے ڈرونز کو فضا میں تعینات کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس طیارے کو Jiu Tian (نائنٿ ہیون) نام سے پیش کیا گیا ہے اور حکومتی ذرائع و میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کا ڈیزائن بڑی رینج، طویل پرواز اور ایک بڑا پے لوڈ کیبن رکھنے کی صلاحیت کے گرد ہے۔
اس جدید مدر شپ کے بارے میں سامنے آنے والی تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ یہ اعلیٰ بعُد پر لمبی مدت تک پرواز کر سکتی ہے، سینکڑوں یا سو کے قریب مِنی ڈرونز ایک ساتھ چھوڑ سکتی ہے اور اپنی بیلی ہَچ سے مختلف مشن ماڈیولز (مثلاً نگرانی، ہَڑتال یا الیکٹرانک جنگ) تعینات کر سکتی ہے۔ اس کی حدِ پرواز اور پے لوڈ کی معلومات مختلف رپورٹس میں درج کی گئی ہیں جن میں 4,000 سے 7,000 کلومیٹر تک کی رینج اور کئی ٹن تک پے لوڈ کا تذکرہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کی سب سے نمایاں خصوصیت ڈرون سوارمز (drone swarms) کی کثیر تعدادی بھیجنے کی صلاحیت ہے — ایسی حکمتِ عملی جس کا مقصد دشمن کے دفاعی نظام کو مغلوب کرنا، کثیر ہدفی حملے انجام دینا اور میدانِ جنگ میں خودکار تعاون کے ذریعے موثر حملے یا نگرانی فراہم کرنا ہے۔ تاہم، کئی دفاعی ماہرین نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ بڑے اور غیر چھپنے والے مدر شپ دفاعی شیلڈز کے خلاف کمزور ہو سکتے ہیں اور کنٹرول سگنلز یا کاؤنٹر میژرز سے ان کی تاثیر متاثر ہو سکتی ہے۔
عسکری اور جغرافیائی نتائج
تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ پیش رفت عالمی طاقتوں کے درمیان دفاعی دوڑ کو مزید تیز کر سکتی ہے — خاص طور پر ان خطوں میں جہاں ہوا، سمندر اور زمینی محاذ پر غیر سرکاری یا کم قیمت خودکار ہتھیار مستعمل ہو رہے ہیں۔ ممکنہ نتائج میں طویل فاصلے کی نگرانی میں اضافہ، ساحلی دفاعات اور بحری آپریشنز میں بدلتا توازن، اور مستقبل کے تنازعات میں کم قیمت، تیز نفوذ کرنے والی یونٹس کا بڑھتا استعمال شامل ہیں۔
فائدے اور خدشات
سفارتی و عسکری حلقوں میں اس ٹیکنالوجی کے فائدے اور خطرات دونوں زیر بحث ہیں: ایک طرف یہ مدر شپ ڈیزاسٹر ریلیف، وسیع علاقے کی نگرانی اور طویل فاصلے تک سپلائی کی جگہ بامقصد استعمال ہو سکتی ہے؛ دوسری طرف، اس کا فوجی استعمال محض روایتی دفاعی توازن بدلنے تک محدود نہیں رہے گا بلکہ حملہ آور مقاصد کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، جس سے خطے میں کشیدگی بڑھنے کے خدشات موجود ہیں۔
حکام اور بین الاقوامی ردِعمل
چینی سرکاری نشریاتی رپورٹس نے اس ڈھانچے کو جدید اور کثیر المقاصد قرار دیا ہے، جب کہ بین الاقوامی تجزیہ کار اور بعض مغربی میڈیا نے اس پر تنقید بھی کی ہے کہ یہ بڑا اور غیر اسٹیل تھیلی ڈھانچہ جدید منعقدہ فضائی دفاعی نظاموں کے سامنے کمزور نظر آتا ہے۔ متعدد دفاعی تجزیہ کار اس ضمن میں خبردار کر رہے ہیں کہ ایسے پلیٹ فارمز کے فروغ کے ساتھ ہی کاؤنٹر ٹیکنالوجیز اور قواعدِ جنگ میں بھی نئے معیارات پیدا ہوں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ہیڈفونز کا استعمال کانوں کے لیے محفوظ ہے؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وائر لیس ہیڈ فونز کے مقبول ہونے کے ساتھ ساتھ، سوشل میڈیا پر اُن کے استعمال سے متعلق ممکنہ صحت کے خطرات کے بارے میں تشویش بھی پائی جاتی ہے۔وائرلیس ہیڈ فونز (چاہے وہ کان کے اوپر لگنے والے ہوں یا کان کے اندر ڈالنے والے) موبائل سے منسلک ہونے کے لیے بلیوٹوتھ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی ایک الیکٹرو میگنیٹک فیلڈ پیدا کرتی ہے، جس کی وجہ سے بعض لوگ سوچتے ہیں کہ یہ ہمارے دماغ کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔وائرلیس ہیڈ فونز کے ممکنہ خطرات پر سائنسی تحقیق بھی کی گئی ہے۔ یہ ہیڈ فونز ریڈیو فریکوئنسی شعاعیں خارج کرتے ہیں، اگرچہ یہ فریکوئنسی بہت کم ہوتی ہے اور یہ ایسی شعاعوں سے بالکل مختلف ہے جو انسان کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔’کچھ لوگ بلند آواز میں موسیقی سُننا پسند کرتے ہیں، لیکن اگر یہ طویل عرصے تک کیا جائے تو یہ خطرناک ہو سکتا ہے۔