فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسائل حل کیے بغیر امن ممکن نہیں: پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
نیویارک (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسائل کیے بغیر امن ممکن نہیں، اقوام متحدہ مسائل کے حل کے لیے آگے آئے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں نوآبادیاتی نظام کے خاتمہ سے متعلق کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عاصم افتخار نے دنیا کی توجہ فلسطین اور جموں و کشمیر کے عوام کو درپیش غیر ملکی قبضے اور ان کے خودارادیت کے حق سے محرومی کی جانب مبذول کروائی ہے۔
پاکستانی مندوب نے عالمی برادری پر زور دیا کہ 21ویں صدی میں کسی بھی قسم کی نوآبادیاتی یا قابض طاقت کی گنجائش نہیں ہونی چاہئے، نوآبادیاتی نظام کا خاتمہ صرف ماضی کا باب نہیں، بلکہ آج بھی دنیا کے کئی خطے ایسے ہیں جہاں اقوام غیر ملکی تسلط کا سامنا کر رہی ہیں، جن میں فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر سرفہرست ہیں۔
انہوں نے اسرائیلی بمباری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں 66,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کو پامال کیا ہے، سکول، ہسپتال اور رہائشی عمارتیں جان بوجھ کر تباہ کی گئیں جبکہ امدادی کارکنوں اور صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے زور دیا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کے بغیر ممکن نہیں، 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام اور القدس الشریف کو دارالحکومت بنانا ضروری ہے۔
پاکستانی مندوب نے بھارتی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تنازع اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے پرانا حل طلب مسئلہ ہے، سلامتی کونسل کی قراردادیں واضح طور پر ایک غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کا تقاضا کرتی ہیں، جسے بھارت مسلسل نظرانداز کر رہا ہے۔
انہوں نے 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدامات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی یکطرفہ کوششیں سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہیں اور ان کا کوئی قانونی جواز نہیں۔
عاصم افتخار نے دنیا کو بتایا کہ مقبوضہ کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکریت زدہ علاقہ بن چکا ہے جہاں 9 لاکھ سے زائد بھارتی فوجی تعینات ہیں، ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، تشدد اور حراستیں معمول بن چکی ہیں، کشمیری قیادت قید میں ہے، اور کئی رہنما دورانِ حراست جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ بھارت مقبوضہ وادی میں آبادیاتی تبدیلی کے لیے ایک منصوبہ بند کوشش کر رہا ہے، جس کے تحت غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹس دیے جا رہے ہیں اور کشمیریوں کی زمینوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے، یہ ہندوتوا نظریے کے تحت ایک مسلم اکثریتی علاقے کو ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے کی کوشش ہے۔
خطاب کے اختتام پر پاکستانی مندوب نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا راستہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے ہو کر گزرتا ہے، امن ناانصافی یا حقوق کی پامالی کی بنیاد پر قائم نہیں ہو سکتا، اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنائے اور مقبوضہ اقوام کو ان کا جائز حق دلوائے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ فلسطین اور اور مقبوضہ کشمیر کے کہا کہ
پڑھیں:
غزہ میں انسانی تباہی کی وسعت کو سمجھنا تقریباً ناممکن ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پیر کے روز غزہ، اسرائیل اور پورے خطے میں فوری طور پر تمام جارحانہ کارروائیاں بند کرنے کی اپیل کی ہے۔
انہوں نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جن کے نتیجے میں عام شہریوں کو اپنی جانوں اور مستقبل کی قیمت چکانی پڑے۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ کو غزہ امن معاہدے پر امید، ’اہم معاملات‘ پر حماس کی رضامندی کا دعویٰ
یہ بیان حماس اور دیگر فلسطینی مسلح گروپوں کے 7 اکتوبر 2023 کے اسرائیل پر حملوں کی دوسری برسی کے موقع پر سامنے آیا۔ گوتریس نے اس موقع پر غزہ میں قید تمام یرغمالیوں کی بلا مشروط رہائی کا مطالبہ بھی دہرایا۔
گوتریس نے کہا کہ غزہ کی صورتحال ایک ایسی انسانی تباہی بن چکی ہے جس کی وسعت کو سمجھنا تقریباً ناممکن ہے۔ تمام فریقین کو چاہیے کہ وہ اس تکلیف کو ختم کریں۔
اقوام متحدہ کے مطابق، 2 سال قبل ہونے والے بڑے پیمانے پر دہشت گرد حملے میں 1,250 سے زائد اسرائیلی اور غیر ملکی شہری ہلاک ہوئے تھے جبکہ 250 سے زیادہ افراد، جن میں خواتین، بچے اور بزرگ شامل تھے، کو اغوا کر کے غزہ منتقل کیا گیا۔
اس کے جواب میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 67 ہزار سے زائد فلسطینی جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جاں بحق ہو چکے ہیں اور لاکھوں زخمی ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار ممکنہ طور پر کم ہیں کیونکہ متعدد لاشیں ملبے کے نیچے دبی ہوئی ہیں۔
گوتریس نے کہا کہ 7 اکتوبر کا وہ سیاہ دن ہماری اجتماعی یادداشت میں ہمیشہ کے لیے نقش رہے گا۔ 2 سال بعد بھی درجنوں یرغمالی انتہائی خراب حالات میں قید ہیں۔ میں ان خاندانوں اور زندہ بچ جانے والوں سے ملا ہوں جنہوں نے ناقابلِ برداشت دکھ بیان کیا۔
انہوں نے تمام فریقین سے مطالبہ کیا کہ یرغمالیوں کو فوراً اور بلا شرط رہا کیا جائے اور ایک مستقل جنگ بندی اور قابلِ اعتبار سیاسی عمل کی طرف پیش رفت کی جائے تاکہ مزید خون خرابہ روکا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے: حماس نے امن منصوبے پر عملدرآمد سے انکار کیا تو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے، ٹرمپ کی دھمکی
اقوام متحدہ کے سربراہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ امن تجویز کو ایک ایسے موقع کے طور پر بیان کیا جسے اس المیے کو ختم کرنے کے لیے بروئے کار لایا جانا چاہیے۔
انہوں نے زور دیا کہ بین الاقوامی قانون کے اصولوں کا احترام ہر حال میں کیا جائے اور کہا کہ اقوام متحدہ خطے میں امن کی کوششوں کی مکمل حمایت جاری رکھے گا۔ گوتریس نے کہا کہ دو سال کے صدمے کے بعد اب ہمیں امید کا انتخاب کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس تنازع کے متاثرین کی یاد کو صرف تعزیتی بیانات سے نہیں بلکہ ایسے اقدامات سے زندہ رکھا جانا چاہیے جو ایک پائیدار اور منصفانہ امن کی راہ ہموار کریں، جہاں اسرائیلی، فلسطینی اور خطے کے تمام عوام امن، وقار اور باہمی احترام کے ساتھ ساتھ رہ سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ غزہ فلسطین