دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر سیلاب کا الرٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق آئندہ 2 روز میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر درمیانے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پی ڈی ایم اے پنجاب نے دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر سیلاب بارے الرٹ جاری کر دیا۔ ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق آئندہ 2 روز میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر درمیانے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال ہے۔ ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دریائے ستلج اور راوی میں پانی کے بہاؤ کا انحصار بھارتی آبی ذخائر سے اخراج پر ہے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے صوبہ بھر کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت کے مطابق ضلعی انتظامیہ کو الرٹ جاری کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پی ڈی ایم اے
پڑھیں:
لداخیوں کا 30 رکنی قانون ساز اسمبلی، خطے کے لئے ریاستی درجے کا مطالبہ
ذرائع کے مطابق ”چھٹے شیڈول کی دفعات اور ریاستی درجے کا مقدمہ” کے عنوان سے لداخ کے لیے فریم ورک کا مسودہ بھارتی وزارت داخلہ کو ای میل کیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں لداخ خطے کی نمائندہ تنظیموں لہہ اپیکس باڈی اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لداخ کے دیرینہ سیاسی مطالبات کو فوری طور پر پورا کرے جن میں 30رکنی قانون ساز اسمبلی کا قیام اور آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت خطے کے لئے ریاستی درجہ شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق ”چھٹے شیڈول کی دفعات اور ریاستی درجے کا مقدمہ” کے عنوان سے لداخ کے لیے فریم ورک کا مسودہ بھارتی وزارت داخلہ کو ای میل کیا گیا تھا۔ لہہ اپیکس باڈی اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس نے ایک مجوزہ اسٹیٹ آف لداخ ایکٹ 2025ء بھی پیش کیا ہے جس میں 30 نشستوں پر مشتمل قانون ساز اسمبلی کا مطالبہ کیا گیا ہے جس میں 28 نشستیں درجہ فہرست قبائل کے لیے مخصوص ہوں گی۔ مسودے میں سفارش کی گئی ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر اور لداخ کے لیے موجودہ ہائی کورٹ کو ایک مشترکہ عدالتی ادارے کے طور پر جاری رہنا چاہیے۔
مسودے میں موجودہ پہاڑی ترقیاتی کونسلوں کی جگہ لہہ اور کرگل کے لیے خودمختار ضلع کونسلوں کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ایل اے بی کے شریک چیئرمین چیرنگ ڈورجے لاکروک نے لہہ میں صحافیوں کو بتایا کہ مشترکہ مسودے میں ان بنیادی مطالبات کو شامل کیا گیا ہے جو دونوں تنظیموں نے بھارتی حکام کے سامنے بار بار اٹھائے ہیں، ان میں مکمل ریاست کا درجہ اور چھٹے شیڈول کا نفاذ شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن اور ڈومیسائل رولز سے متعلق مسائل کو انتظامیہ نے پہلے ہی طے کر لیا ہے۔ تنظیموں نے کالے قانون قومی سلامتی ایکٹ کے تحت نظربند ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک سمیت لہہ میں 24 ستمبر کے پرتشدد واقعات کے بعد گرفتار ہونے والے تمام افراد کے لیے عام معافی کا مطالبہ کیا۔
ان پرتشدد واقعات میں چار شہری ہلاک اور بھارتی فورسز اہلکاروں سمیت نوے کے قریب زخمی ہوئے تھے۔ لہہ اپیکس باڈی کی یوتھ ونگ کی اپیل پر کی گئی ہڑتال کے دوران سرکاری دفاتر، ہل کونسل کی املاک اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔ 24 ستمبر کے پرتشدد واقعات کے بعد دونوں تنظیموں کی طرف سے نئی دہلی اور لداخ کے درمیان 6 اکتوبر کو ہونے والی میٹنگ کے بائیکاٹ کے بعد مذاکرات کا سلسلہ رک گیا۔ بات چیت 22 اکتوبر کو دوبارہ شروع ہوئی جب بھارتی وزارت داخلہ نے تشدد کی عدالتی تحقیقات کا اعلان کیا جس کی سربراہی سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کریں گے۔ لداخ کی تنظیموں نے کہا کہ جب تک جمہوریت کی بحالی، آئینی ضمانتوں اور عام معافی کے ان کے مطالبات پورے نہیں کیے جاتے، خطے کو سیاسی غیر یقینی صورتحال کا سامنا رہے گا۔