نیلم جہلم منصوبہ ٹنلزٹوٹنے سے قبل پیداواری لاگت پوری کرچکا
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (اے پی پی) نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ متعدد چیلنجوں کے باوجود مئی 2024 میں ٹنلز کی بندش سے قبل اپنی پیداواری لاگت پوری کر چکا ہے، اس دورانیہ میں اس منصوبے سے 182 ارب روپے کی آمدن ہوئی۔ وزارت کے ذرائع کے مطابق اس منصوبے سے مئی 2024 تک تقریباً 20 ارب 3 کروڑ یونٹس پیدا ہوئے، منظور شدہ ٹیرف ریٹ 9 روپے 81 پیسے فی کلو واٹ آور کے مطابق منصوبے سے 182 ارب روپے کی آمدن ہوئی جبکہ اطلاق کردہ ٹیرف ریٹ 13 روپے 3 پیسے فی کلو واٹ آور کے حساب سے حاصل شدہ آمدن تقریباً 262 ارب روپے ہے، اس پیداوار کے ذریعے حاصل شدہ فوائد کئی زیادہ ہیں۔ جولائی 2022 میں ٹی آر ٹی کے انہدام کے واقعہ کے بعد خامیوں اور کوتاہیوں کی تحقیقات کیلیے وزیر اعظم کی 20 مئی 2024 کو قائم کمیٹی نے تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ حکومت کو جمع کرادی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا نیا پنشن نظام نافذ، نئے ملازمین کے لیے شراکتی اسکیم کا اطلاق
وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم باقاعدہ طور پر نافذ کر دی ہے، جس کے تحت یکم جولائی 2024 کے بعد بھرتی ہونے والے ملازمین اس نئے نظام کے تحت آئیں گے۔
یہ اصلاحات پاکستان کے پنشن سسٹم میں ایک بڑی تبدیلی قرار دی جا رہی ہیں۔
نئی اسکیم کی تفصیلاتوزارتِ خزانہ کے ریگولیشن ڈپارٹمنٹ نے فیڈرل گورنمنٹ ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن (FGDC) پنشن فنڈ اسکیم رولز 2024 جاری کر دیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب حکومت کا اہم فیصلہ، فیملی پنشن بحال
اس نئے نظام کے تحت وفاقی ملازمین اپنی تنخواہ کا 10 فیصد پنشن فنڈ میں جمع کرائیں گے، جبکہ حکومت ان کے لیے 12 فیصد اضافی حصہ دے گی — یوں مجموعی شراکت 22 فیصد ہو گی۔
یہ اسکیم پرانے پنشن ماڈل کی جگہ لے گی اور اسے پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ 2019 کے تحت نافذ کیا گیا ہے۔ نظام کو والنٹری پنشن سسٹم رولز 2005 اور نان بینکنگ فنانس کمپنیز ریگولیشن 2008 کے تحت ریگولیٹ کیا جائے گا۔
اطلاق اور دائرہ کاراس اسکیم کا اطلاق یکم جولائی 2024 سے سول سرکاری ملازمین اور سول ڈیفنس اہلکاروں پر ہوگا، جبکہ مسلح افواج کے اہلکاروں کے لیے اس کا نفاذ یکم جولائی 2025 سے متوقع ہے، تاہم اس پر عملدرآمد ابھی باقی ہے۔ موجودہ سرکاری ملازمین اس اسکیم سے متاثر نہیں ہوں گے اور ان کے لیے پرانا پنشن نظام برقرار رہے گا۔
حکومت نے اس نئے نظام کے لیے مالی سال 2024-25 میں 10 ارب روپے اور 2025-26 کے لیے 4.3 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ: طلاق یافتہ بیٹی کی پنشن پر اہم فیصلہ آگیا
یہ اصلاحات آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی سفارشات پر کی گئی ہیں تاکہ تیزی سے بڑھتے ہوئے پنشن اخراجات کو قابو میں لایا جا سکے، جو 2024-25 میں 1.05 کھرب روپے تک پہنچنے کا تخمینہ ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 29 فیصد زیادہ ہے۔
نظام کی نگرانی اور تحفظاتپنشن فنڈز کی انتظامیہ مجاز فنڈ منیجرز کے سپرد ہوگی، جبکہ اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو (AGPR) جمع پونجی، ریکارڈ کیپنگ اور منتقلی کا ذمہ دار ہوگا۔
ملازمین ریٹائرمنٹ سے قبل رقم نہیں نکال سکیں گے، تاہم ریٹائرمنٹ پر زیادہ سے زیادہ 25 فیصد رقم نکالنے کی اجازت ہوگی۔ باقی رقم 20 سال یا 80 سال کی عمر تک سرمایہ کاری کے طور پر رکھی جائے گی۔
وزارتِ خزانہ پنشن فنڈ مینیجرز کے ساتھ الیکٹرانک ٹرانسفر سسٹم اور انشورنس کوریج کو یقینی بنائے گی، تاکہ ملازمین کی موت یا معذوری کی صورت میں تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنشن پنشن فنڈ کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم ملازمین ریٹائرمنٹ وفاقی حکومت