پارلیمنٹ سے مشورہ لے سکتے ہیں، ہوسکتا ہے اچھا مشورہ مل جائے،کیا کافی ہے کیا ناکافی یہ فیصلہ تو پارلیمنٹ نے ہی کرنا ہے،جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں وکیل فروغ نسیم نے کہاکہ سپریم کورٹ کی ڈائریکشن کی پارلیمنٹ پابند ہوتی ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پارلیمنٹ سے مشورہ لے سکتے ہیں، ہوسکتا ہے اچھا مشورہ مل جائے،کیا کافی ہے کیا ناکافی یہ فیصلہ تو پارلیمنٹ نے ہی کرنا ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی،وکیل فروغ نسیم نے کہاکہ سپریم کورٹ کی ڈائریکشن کی پارلیمنٹ پابند ہوتی ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پارلیمنٹ سے مشورہ لے سکتے ہیں، ہوسکتا ہے اچھا مشورہ مل جائے،کیا کافی ہے کیا ناکافی یہ فیصلہ تو پارلیمنٹ نے ہی کرنا ہے،ماضی میں ایک قانون موجود تھا، اب ترمیم ہو گئی اس کا تعلق ماضی سے ہوگا، فروغ نسیم نے کہاکہ حکومت نے ایک رعایت دی، مجھے نہ ملے تو اس کا تعلق ماضی کے قانون سے ہوتا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آپ کہہ رہے ہیں کہ حکومت انسینٹیو دے رہی ہے،حکومت کچھ نہیں دے رہی، یہاں بات منافع اور انکم کی ہورہی ہے،میری پراپرٹی میں نے آپ کو فروخت کردی، اب فائدہ یا نقصان آپ کا ہے،کیس کی مزید سماعت کل صبح ساڑھے 9بجے تک ملتوی کردی گئی۔
غزہ معاہدہ مستقل جنگ بندی اور دیرپا امن کا باعث بنے گا: اسحاق ڈار
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ہے جسٹس جمال مندوخیل سپریم کورٹ نے کہاکہ
پڑھیں:
بھارت و افغانستان کا دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کا فیصلہ، کمرشل اتاشی مقرر کرنے کا اعلان
دونوں فریقوں نے دوا سازی، کولڈ اسٹوریج چینز، فروٹ پروسیسنگ یونٹس، صنعتی پارکس، ایس ایم ای سینٹرز اور ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز میں مشترکہ سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی پر بھی اتفاق کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت اور افغانستان نے ایک دوسرے کے دارالحکومتوں میں وقف تجارتی اتاشیوں کو مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس وقت ایک بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کی دو طرفہ تجارت کو بحال کیا جا سکے۔ یہ فیصلہ یہاں افغانستان کے وزیر صنعت و تجارت حاجی نورالدین عزیزی اور وزیر مملکت برائے تجارت و صنعت جتن پرساد کے درمیان دو طرفہ ملاقات کے دوران کیا گیا ہے۔ ایم آنند پرکاش، جوائنٹ سیکریٹری (پی اے آئی ڈویژن) نے جمعہ کو کہا کہ وزیر خارجہ اور وزیر مملکت برائے تجارت کے ساتھ کل کی ملاقات میں، دونوں فریقوں نے دو طرفہ تجارتی تعاون کی نگرانی اور تعاون کے لئے ایک دوسرے کے سفارت خانے میں تجارتی اتاشی تعینات کرنے پر اتفاق کیا۔ افغان وزیر جلد ہی یہاں کے سفارت خانے میں تجارتی اتاشی بھیجیں گے۔
پرکاش نے یہ بھی بتایا کہ کابل-دہلی سیکٹر اور کابل امرتسر روٹس پر فضائی مال بردار راہداری کو شروع کر دیا گیا ہے۔ ان شعبوں پر کارگو پروازیں بہت جلد شروع ہوجائیں گی۔ اس سے ہماری دو طرفہ تجارت میں نمایاں اضافہ اور مزید استحکام آئے گا، یہ اعلان اس لئے اہمیت کا حامل ہے جب افغان نائب وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر نے تاجروں کو بار بار سرحد کی بندش اور تجارتی راستوں کے "سیاسی غلط استعمال" پر تین ماہ کے اندر اندر پاکستان کے ساتھ کاروبار ختم کرنے کی ہدایت کی تھی۔ بھارت اور افغانستان نے تجارت، تجارت اور سرمایہ کاری پر مشترکہ ورکنگ گروپس کو دوبارہ فعال کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اس اقدام کا مقصد چابہار بندرگاہ کے راستے کو مکمل طور پر فعال کرکے، کسٹم اور بینکنگ کے طریقہ کار کو آسان بنا کر دو طرفہ تجارت کو 2021ء سے پہلے کی سطح سے 1.8 بلین امریکی ڈالر سے آگے بڑھانا ہے۔ بات چیت کے دوران عزیزی نے کاروباری ویزوں کے تیز تر اجراء، چابہار بندرگاہ سے باقاعدہ شپنگ لائنوں کے آغاز، صوبہ نمروز میں خشک بندرگاہوں کی ترقی اور نہوا شیوا بندرگاہ پر افغان سامان کی درآمدی برآمدات کے آسان عمل پر زور دیا۔ دونوں فریقوں نے دوا سازی، کولڈ اسٹوریج چینز، فروٹ پروسیسنگ یونٹس، صنعتی پارکس، ایس ایم ای سینٹرز اور ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز میں مشترکہ سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی پر بھی اتفاق کیا۔