اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی  بنچ میں سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں وکیل فروغ نسیم نے کہاکہ سپریم کورٹ کی ڈائریکشن کی پارلیمنٹ پابند ہوتی ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پارلیمنٹ سے مشورہ لے سکتے ہیں، ہوسکتا ہے اچھا مشورہ مل جائے،کیا کافی ہے کیا ناکافی یہ فیصلہ تو پارلیمنٹ نے ہی کرنا ہے۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی،وکیل فروغ نسیم نے کہاکہ سپریم کورٹ کی ڈائریکشن کی پارلیمنٹ پابند ہوتی ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پارلیمنٹ سے مشورہ لے سکتے ہیں، ہوسکتا ہے اچھا مشورہ مل جائے،کیا کافی ہے کیا ناکافی یہ فیصلہ تو پارلیمنٹ نے ہی کرنا ہے،ماضی میں ایک قانون موجود تھا، اب ترمیم ہو گئی اس کا تعلق ماضی سے ہوگا، فروغ نسیم نے کہاکہ حکومت نے ایک رعایت دی، مجھے نہ ملے تو اس کا تعلق ماضی کے قانون سے ہوتا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آپ کہہ رہے ہیں کہ حکومت انسینٹیو دے رہی ہے،حکومت کچھ نہیں دے رہی، یہاں بات منافع اور انکم کی ہورہی ہے،میری پراپرٹی میں نے آپ کو فروخت کردی، اب فائدہ یا نقصان آپ کا ہے،کیس کی مزید سماعت کل صبح ساڑھے 9بجے تک ملتوی کردی گئی۔

غزہ معاہدہ مستقل جنگ بندی اور دیرپا امن کا باعث بنے گا: اسحاق ڈار

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ہے جسٹس جمال مندوخیل سپریم کورٹ نے کہاکہ

پڑھیں:

سپر ٹیکس کیس؛ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کی دی گئی  ڈائریکشن کی پابند ہوتی ہے، فروغ نسیم کے دلائل

اسلام آباد:

سپر ٹیکس کیس میں کمپنیوں کے وکیل فروغ نسم نے اپنے دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کی دی گئی  ڈائریکشن کی پابند ہوتی ہے۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت کی، جس میں کمپنیوں نے وکیل فروغ نسیم نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جو ڈائریکشن سپریم کورٹ دے، پارلیمنٹ اس کی پابند ہوتی ہےْ

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہم پارلیمنٹ سے مشورہ لے سکتے ہیں، ہو سکتا ہے کوئی اچھا مشورہ مل جائے۔ کیا کافی ہے کیا ناکافی، یہ فیصلہ تو پارلیمنٹ نے ہی کرنا ہے۔ حکومت نے ایک انسینٹیو دیا، ایک قانون آتا ہے کہ سپریم کورٹ نے اسے معطل کر دیا ہے۔ ماضی میں ایک قانون موجود تھا، اب ترمیم ہو گئی ، اس کا تعلق ماضی سے ہو گا۔

وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ حکومت نے ایک رعایت دی ہے، مجھے نہ ملے تو اس کا تعلق ماضی کے قانون سے ہی ہوتا ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ حکومت انسینٹیو دے رہی ہے۔ حکومت کچھ نہیں دے رہی، یہاں بات منافع اور انکم کی ہو رہی ہے۔ میری پراپرٹی ہے میں نے آپ کو بیچ دی، اب فائدہ ہو یا نقصان وہ آپ کا ہے۔

فروغ نسیم نے کہا کہ رعایت کی حد تک عدالتوں کو حکومت کو ترمیم کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ انہوں نے پوچھا کہ کل چھبیسویں ترمیم سنیں گے یا سپر ٹیکس کی سماعت ہو گی؟، جس  پر جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ کل سپر ٹیکس ہی سنیں گے۔

بعد ازاں سپر ٹیکس کیس کی مزید سماعت کل صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • سپر ٹیکس سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت:کیا کافی ہے کیا ناکافی، یہ فیصلہ تو پارلیمنٹ نے ہی کرنا ہے۔جسٹس جمال مندوخیل
  • سپریم کورٹ ججز نے چاہتے نہ چاہتے چھبیسویں آئینی ترمیم کو تسلیم کرلیاہے. جسٹس جمال مندوخیل
  • سپر ٹیکس کیس، قانون کی افادیت یا ناکافی ہونے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرتی ہے جسٹس مندوخیل
  • سپریم کورٹ ججز نے چاہتے نہ چاہتے چھبیسویں آئینی ترمیم کو تسلیم کرلیاہے، جسٹس جمال مندوخیل
  • سپر ٹیکس: قانون کی افادیت یا ناکافی ہونے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرتی ہے، جسٹس مندوخیل
  • کیا نئے ججز کسی اور ملک سے لاکر لگائے گئے ہیں؟ ججز عزت مآب ہیں، ججز کو نہ رگڑا جائے: جسٹس جمال مندوخیل
  • سپر ٹیکس کیس؛ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کی دی گئی  ڈائریکشن کی پابند ہوتی ہے، فروغ نسیم کے دلائل
  • 26ویں آئینی ترمیم کیس ؛کیا آپ خوش نہیں ہوں گے ماضی کا فیصلہ برقرار رہے اور اب چھوٹا بنچ ہی سماعت کرے؟جسٹس جمال مندوخیل کا استفسار
  • سپریم کورٹ کا فیصلہ، 26ویں ترمیم کیس کی سماعت براہِ راست دکھائی جائے گی