اسلام آباد میں تحریک لبیک کا احتجاج، ریڈ زون کو مکمل طور پرسیل کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اکتوبر2025ء) تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے 10 اکتوبر کو وفاقی دارالاحکومت میں احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے، ایسے میں انتظامیہ نے ریڈ زون کو مکمل طور پر سیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔میڈیارپورٹ کے مطابق اسلام آباد کی انتظامیہ نے مظاہرین سے نمٹنے کی تیاریاں شروع کردیں، وفاقی دارالحکومت کے تمام داخلی راستوں کو بند کرنے کے لیے کنٹینرز پہنچا دیئے گئے ہیں۔
انتظامیہ نے ریڈ زون کو مکمل طور پر سیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، صرف متعلقہ افراد کیلئے مارگلہ روڈ کھولا جائے گا جبکہ فیض آباد ڈبل روڈ ترنول گولڑہ موڑ کے علاقوں میں کنٹینرز روڈ اطراف پر رکھ دیئے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق اسلام آباد پولیس نے تحریک لبیک کارکنان کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی شروع کر دیا، متعدد کارکنان کو حراست میں لیکر تھانوں سمیت سی آئی اے میں بند کر دیا گیا ہے۔(جاری ہے)
دوسری جانب، راولپنڈی میں امن وامان اور سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر ڈپٹی کمشنر راولپنڈی ڈاکٹر حسن وقار چیمہ نے ضلع میں دفعہ 144 نافذ کردی ہے جو 17 اکتوبر تک جاری رہے گی۔ضلعی انتظامیہ نے سیاسی ومذہبی جماعت کی جانب سے اسلام آباد مارچ کی کال کے بعد راولپنڈی میں ہر قسم کے اجتماعات، جلوسوں، دھرنوں اور ریلیوں پر پابندی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔نوٹیفکیشن کے مطابق 5 یا اس سے زائد افراد کے اکٹھے ہونے پر مکمل پابندی عائد ہوگی ، اسلحہ، لاٹھیاں غلیل، بال بیرنگز اور دھماکا خیز مواد لے جانے پر سخت پابندی ہوگی جب کہ اشتعال انگیز تقاریر اور اسلحے کی نمائش پر بھی سخت کارروائی ہوگی۔نوٹیفیکیشن کے مطابق موٹر سائیکل پر دو افراد کی سواری پر بھی پابندی عائد ہوگی، لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے جب کہ پولیس کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹوں کو ہٹانے کی کوشش بھی جرم قرار دی گئی ہے۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق امن و امان برقرار رکھنا اولین ترجیح ہیحکم نامے کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انتظامیہ نے اسلام ا باد کے مطابق
پڑھیں:
سول عدالت کی جانب سے خاتون کا حق دفاع ختم کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار
لاہور ہائیکورٹ نے سول عدالت کی جانب سے خاتون کا حق دفاع ختم کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، جج نے فیصلے میں لکھا کہ ریکارڈ کے مطابق دعوے کے دوران درخواست گزار عمل کا حصہ بنا اور کوئی تاخیری حربہ استعمال نہیں کیا۔ عدالت نے خود درخواست گزار کو جواب جمع کرانے کا وقت دے دیا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے سول عدالت کی جانب سے خاتون کا حق دفاع ختم کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس احمد ندیم ارشد نے مسز بہرائی کی اپیل پر 6 صفحوں پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا۔جسٹس احمد ندیم ارشد نے فیصلے میں لکھا کہ ریکارڈ کے مطابق فریقین کے درمیان سول عدالت میں ڈگری کا کیس چل رہا تھا، عدالت نے 30 دن میں جواب جمع نہ کرنے پر درخواست گزار کا حق دفاع ختم کر دیا، 1908ء کے سیکشن 26 اے کے تحت درخواست گزار 30 روز میں جواب جمع کرانے کا پابند تھا۔
جسٹس احمد ندیم ارشد نے فیصلے میں کہا کہ اس قانون میں قانون ساز کی منشا یہ تھی کہ زیر التوا کیسز میں کمی آئے، یہ دیکھنا ضروری ہے کہ تاخیر جان بوجھ کر دعوے کو لٹکانے کیلئے تھی، موجودہ کیس میں دعوے پر پہلی کارروائی 25 اگست 2021ء کو ہوئی تھی، ریکارڈ کے مطابق دعوے کے دوران درخواست گزار عمل کا حصہ بنا اور کوئی تاخیری حربہ استعمال نہیں کیا۔ عدالت نے خود درخواست گزار کو جواب جمع کرانے کا وقت دے دیا، عدالت نے سول عدالت کی جانب سے خاتون کا حق دفاع ختم کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔