Express News:
2025-11-24@14:08:06 GMT

کور کمانڈرز کانفرنس اور عظیم سپوتوں کی قربانیاں

اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT

ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں پاک فوج کی جانب سے ایک انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد گروہ ’’ فتنۃ الخوارج‘‘ کے 7 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔

اس اہم کامیابی کے ساتھ ساتھ قوم ایک اور عظیم سپوت، میجر سبطین حیدرکی شہادت پر سوگوار ہے، جو دشمن کے خلاف لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش کرگئے۔ دوسری جانب کور کمانڈرز کانفرنس نے پاک سعودی اسٹرٹیجک دفاعی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی کسی بھی جارحیت کا فوری اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔

آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے غیرملکی اسپانسرڈ دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے جوانوں کے جذبے، عزم اور حوصلے کو سراہا اورکہا کہ پاکستان آرمی روایتی، غیر روایتی، ہائبرڈ اور غیر متناسب تمام خطرات سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

درحقیقت یہ واقعہ محض ایک عسکری کارروائی نہیں بلکہ اس پوری جنگ کا تسلسل ہے جو پاکستان گزشتہ دو دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف لڑ رہا ہے۔ ’’ فتنۃ الخوارج‘‘ جیسے گروہ، جوکہ بیرونی سرپرستی خصوصاً بھارتی خفیہ اداروں کی پشت پناہی سے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کی سازشوں میں ملوث ہیں، اس خطے میں جاری ہائبرڈ وار کا عملی مظہر ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارت کی جانب سے پراکسی دہشت گردی کے ناقابلِ تردید شواہد سامنے آئے ہیں۔

’’را‘‘ کی مالی و عسکری معاونت سے چلنے والے ایسے گروہ نہ صرف پاکستان کی سیکیورٹی فورسزکو نشانہ بناتے ہیں بلکہ معصوم شہریوں کے خون سے بھی اپنے ہاتھ رنگتے رہے ہیں۔ عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی اور دہرا معیار ایسے ریاستی دہشت گردی کے اقدامات کو مزید شہ دے رہا ہے۔ پاک فوج کے جوانوں کے شہادت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ یہ جنگ صرف سرحدوں پر نہیں، بلکہ ہر اُس مقام پر لڑی جا رہی ہے جہاں دشمن اندرونی خلفشار اور بیرونی مداخلت کے ذریعے پاکستان کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔

فوجی جوانوں کی قربانیاں ہمیں اس بات کا درس دیتی ہیں کہ آزادی اور سلامتی کی قیمت ہمیشہ خون سے ادا کی جاتی ہے۔ دشمن صرف بندوق سے نہیں، بلکہ ففتھ جنریشن وار فیئر، جھوٹے بیانیوں اور نفسیاتی حملوں سے بھی جنگ لڑ رہا ہے۔ ہمیں نہ صرف اپنے محافظوں کا ساتھ دینا ہے بلکہ اپنے بیانیے کو مضبوط بناتے ہوئے عالمی سطح پر پاکستان کا مؤقف مؤثر انداز میں پیش کرنا ہے۔

 ہمارا اصل سرمایہ وہ قربانیاں ہیں جو ہمارے سپاہیوں، افسران اور شہداء نے اس مٹی کی حفاظت کے لیے پیش کیں۔ کارگل سے لے کر سوات، وزیرستان اور بلوچستان تک، ہر معرکے میں پاکستانی جوانوں نے اپنی جانیں قربان کرکے حب الوطنی، بہادری اور فرض شناسی کی عظیم مثالیں قائم کی۔ ان شہداء کی ماؤں، بہنوں اور بیویوں کا صبر و استقامت بھی قوم کے لیے ایک روشن مثال ہے۔

کور کمانڈرز کانفرنس کے فیصلوں اور پاکستان سعودی اسٹرٹیجک دفاعی معاہدے کے خیر مقدمی اعلان نے ایک واضح پیغام دیا ہے کہ ہماری مسلح افواج اور ریاستی ادارے ملک و قوم کے دفاع کے معاملے میں مکمل یکسو ہیں۔ اس تناظر میں یہ کہنا بجا ہے کہ ہر قسم کی جارحیت کا فوری اور فیصلہ کن جواب دینا ہماری قومی خود داری کا ضامن ہے۔

تاہم طاقت کے مؤثر اظہار کے ساتھ ساتھ ذمے دارانہ حکمتِ عملی اور سیاسی دانش مندی بھی اتنی ہی ضروری ہے تاکہ کسی بھی اشتعال انگیزی سے پورے خطے میں غیر ضروری کشیدگی پیدا نہ ہو۔ کانفرنس میں دہشت گردی، اُبھرتے ہوئے خطرات اور آپریشنل تیاریوں کا جو جامع جائزہ لیا گیا، وہ اس سنگین حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ داخلی چیلنجز اور خارجی سازشیں ایک ساتھ ملک و قوم کے مفادات کو متاثر کر سکتی ہیں۔

مخصوص سیاسی سرپرستی میں دہشت گردی اور جرائم کا جو گٹھ جوڑ تشکیل پایا ہے، اسے تسلسل کے ساتھ بے حد سنجیدگی سے نمٹنے کی ضرورت ہے، ریاستی اداروں کو موثر قانون سازی، شفاف تفتیش اور فوری انسداد کے ساتھ مل کر ایسی صورتِ حال کا مستقل حل تلاش کرنا ہوگا تاکہ عام شہریوں کا تحفظ یقینی بنے اور مجرم بے نقاب ہوں۔ دشمن کا اشتعال انگیز بیانات کو معمول بنانا کسی بھی پڑوسی ملک کے تصوراتِ برتری کو تقویت دینے کے مترادف ہو سکتا ہے۔

ایسے بیانات نہ صرف خطے میں کشیدگی کو بڑھاتے ہیں بلکہ امن و استحکام کے لیے بھی خطرہ بنتے ہیں۔ اسی لیے جوابی حکمتِ عملی میں سختی کے ساتھ ساتھ سفارتکاری اور بین الاقوامی رابطوں کو بھی متحرک رکھنا لازم ہے، طاقت اور سفارتکاری دونوں کا متوازن امتزاج خطے میں پائیدار امن کا راستہ ہموار کرے گا۔ اندرونی محاذ پر دہشتگردی کے خاتمے کے لیے سول و عسکری اداروں کے درمیان موثر ہم آہنگی، شواہد پر مبنی کارروائیاں اور متاثرین کے حقوق کا تحفظ ضروری ہے تاکہ کسی بھی سیاسی فائدے کے لیے قانون اور انصاف کا اصول متاثر نہ ہو۔

 بیرونی خطرات کے تدارک کے ساتھ اندرونی فضا کی حفاظت بھی لازمی ہے ، جب کہ فوجی قوت اور تیاریاں دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت ظاہر کرتی ہیں، ملک کی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کا دار ومدار جامع قومی حکمتِ عملی پر ہے جو سیکیورٹی کے ساتھ ساتھ معیشت، تعلیم، صحت اور انصاف کو بھی مضبوط بنائے۔ طویل المدتی استحکام کے لیے ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ دفاعی مصارف کے تقاضوں کو ملکی معیشت اور سماجی ضرورتوں کے توازن کے ساتھ کیسے ملایا جائے۔

مختلف داخلی و بیرونی عوامل اور سیاسی مفادات نے بعض اوقات تناؤ کو ہوا دی ہے۔ امن اس وقت ممکن ہے جب طاقت کے مظاہرے کے ساتھ ساتھ مذاکرات کی گنجائش برقرار رکھی جائے۔ سفارتی محاذ پر حکمتِ عملی ایسی ہونی چاہیے جو پاکستان کی سالمیت کا دفاع کرے اور ساتھ ہی غیر ضروری تناؤ سے بچائے۔ بین الاقوامی شواہد اور اداروں کے ساتھ بہتر رابطے، علاقائی اعتماد سازی اقدامات اور جارحانہ بیانات کے نتائج کو بین الاقوامی سطح پر واضح کرنا اس عمل کا حصہ ہونا چاہیے۔

اندرونی محاذ پر سب سے بڑا چیلنج وہ ہے جو مخصوص سیاسی سرپرستی میں دہشت گردی اور جرائم کے گٹھ جوڑ کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ اس سے نمٹنے کے لیے ریاست کو بلا امتیاز قانون نافذ کرنا ہوگا، کسی بھی ادارے یا گروہ کے خلاف ثبوت کی بنیاد پرکارروائی ہونی چاہیے۔ ریاستی شواہد کی شفافیت، عدالتی عمل کی تیز رفتاری اور متاثرہ عوام کے حقوق کا تحفظ اس جنگ کی جیتی ہوئی کامیابی کے لازمی اجزا ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے جب عوام کے اعتماد کے ساتھ مل کر کام کریں گے تو دہشت گردی اور جرائم کے لیے زمین تنگ ہوگی۔

 میڈیا اور عوامی بیانیہ کا کردار بھی غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔ توازنِ بیانیہ برقرار رکھنا، نفرت انگیز تقریروں اور افواہوں کا مقابلہ کرنا اور ریاستی مفاد میں حالات کی درست عکاسی کرنا وہ ذمے داریاں ہیں جو میڈیا، سول سوسائٹی اور قائدین کو مل کر پوری کرنی چاہئیں۔ سیاسی لیڈر شپ کو بھی اس حقیقت کا ادراک ہونا چاہیے کہ جذباتی اور تند و تیز بیانات وقتی سیاسی فوائد دے سکتے ہیں مگر طویل عرصے میں نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں، خاص طور پر جب خطے میں امن اور تجارت کے مواقع زیرِ خطر ہوں۔

اقتصادی زاویے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ کشیدہ حالات سرمایہ کاری، روزگار اور معاشی استحکام کو متاثر کرتے ہیں۔ دفاعی تیاریوں کے بوجھ کو برداشت کرتے ہوئے حکومت کو کوشش کرنی چاہیے کہ معاشی ترقی کے پروگرام غیر متزلزل رہیں، اس کے لیے حالات کے مطابق مالیاتی نظم و ضبط، ٹیکس اصلاحات اور بیرونی سرمایہ کاری کے لیے قابلِ بھروسہ ماحول فراہم کرنا ضروری ہوگا۔

بیروزگاری، انتہا پسندی کے لیے زمین فراہم کرتی ہے، لہٰذا تعلیمی و تربیتی مواقع، ہنر مندی کے پروگرام اور کمیونٹی بیسڈ اقدامات انتہا پسندی کے خلاف دفاعی بیلٹن کا حصہ بن سکتے ہیں۔ مذہبی اور نسلی ہم آہنگی کو فروغ دینا، ایسا تعلیمی نصاب تیار کرنا جو تنقیدی سوچ اور رواداری سکھائے اور مقامی لیڈروں کو شامل کر کے ہر سطح پر شمولیت کو یقینی بنانا ریاستی مفاد میں ہے۔

حرف آخر دفاعی قوت، سفارتی مہارت، اور داخلی استحکام۔ یہ تینوں مل کر ہی حقیقی حفاظت فراہم کرتے ہیں۔ عسکری تیاریوں کے ساتھ ساتھ سیاسی دانش مندی، عدالتی شفافیت اور معاشی منصوبہ بندی وقت کی ضرورت ہیں۔ اگر ہم متحد رہیں، غیر ذمے دارانہ بیانات کے خطرات سے باخبر رہیں اور اپنے ریاستی و سماجی اداروں کو مضبوط کریں تو نہ صرف دشمن کے عزائم ناکام ہوں گے بلکہ ہم ایک ایسی معیشت اور سماج کی تعمیر بھی کر سکیں گے جو آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ اور خوشحال ہو۔

کور کمانڈرز کانفرنس اور عظیم شہداء کی قربانیاں ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ پاکستان کے دفاع میں کوئی کمزوری برداشت نہیں کی جا سکتی۔ دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے والی فوج اور اپنے خون سے وطن کی آبیاری کرنے والے شہداء اس قوم کا فخر ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ان کی قربانیوں کو رائیگاں نہ جانے دیں، اور ایک مضبوط، پرامن اور خوشحال پاکستان کے لیے متحد ہو جائیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کور کمانڈرز کانفرنس کے ساتھ ساتھ گردی کے کے خلاف کسی بھی کے لیے

پڑھیں:

"امن کی خاطر وفاق کے ساتھ مل کر چلنے" کا  اعلان

سٹی42:  خیبر پختونخواکےوزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے "امن کی خاطر وفاق کے ساتھ مل کر چلنے" کا  اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو بھی ہمارے جوانوں کو شہید کرتا ہے وہ دہشت گرد ہے، دہشت گردی کے خاتمے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے۔

پشاور میں صحافیوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا،  خیبر پختونخوا کی پولیس مکمل طور پر اہل ہے اور دہشتگردوں سے نمٹنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے، پولیس کے لیے جدید آلات کی خریداری کی منظور دے چکا ہوں۔

شاہین آفریدی ایک بار پھر پاؤں کی انجری کا شکار

سہیل آفریدی نے کہا،  وفاق واجبات دے تو پولیس اور صحت سمیت تمام شعبوں میں مزید بہتری لا سکتے ہیں، خیبر پختونخوا میں فارنزک لیب قائم کی جائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں سہیل آفریدی نے کہا،  پی ٹی آئی کچھ کر رہی ہے تو ہی خیبرپختونخوا کے عوام نے تیسری بار موقع دیا، موجودہ چیف سیکرٹری اور آئی جی بہترین کام کر رہے ہیں، چاہتا ہوں کہ موجودہ آئی جی کام جاری رکھیں۔

پختونخوا میں کرپشن کے متعلق سوالات کے جواب میں سہیل آفرید ی نے کہا، وفاق کو دعوت دیتا ہوں خیبر پختونخوا میں آڈٹ کرے۔ میرا بھائی بھی کرپشن میں ملوث ہو تو اسے سزا ملنی چاہیے۔

خوارج کے خلاف مربوط کارروائیاں قومی سلامتی کو مزید مضبوط بنا رہی ہیں؛ صدرِ مملکت

سہیل آفریدی کا کہنا تھا دہشت گردی نے خیبرپختونخوا کے ہر شعبے کو متاثر کیا ہے، جو بھی ہمارے جوانوں کو شہید کرتا ہے وہ دہشت گرد ہے، امن کی خاطر وفاق کا ساتھ دوں گا، امن و امان پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کو سزا دینے کے لیے صوبائی سطح پر قانون سازی کی ہدایت کر دی ہے، انسداد دہشتگردی کے قوانین میں سقم ختم کرنا چاہتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ ک سہیل آفریدی نے کہا،  سیاسی اختلافات اپنی جگہ کسی بھی اقدام سے صوبوں کے عوام کو تکلیف نہیں ہونی چاہیے، پانی بند کرنے سے متعلق جنید اکبر کا بیان غلط تھا، دہشتگردی کے خاتمے کے سوا کوئی آپشن نہیں، اللہ نہ کرے پنجاب بھی دہشتگردی کا سامنا کرے۔

راشد لطیف نے متنازع بیان پر معافی مانگ لی

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • چین کا جاپان کو دوٹوک پیغام: تائیوان پر مداخلت برداشت نہیں
  • کیا پاکستان عظیم مملکت ہے؟
  • دہشت گردی پر جلد قابو پا لیں گے، وزیر دفاع
  • "امن کی خاطر وفاق کے ساتھ مل کر چلنے" کا  اعلان
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر پاکستان کی ضرورت ہیں، فرح عظیم شاہ
  • خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کی کاروائیاں جاری، ہلاک دہشت گردوں کی تعداد 30 ہوگئی۔
  • بنوں میں سکیورٹی فورسز کے کامیاب آپریشنز، 3 اہم کمانڈرز سمیت 17 دہشتگرد ہلاک
  • بنوں میں سکیورٹی فورسز کے کامیاب آپریشنز، 3 اہم کمانڈرز سمیت 17 دہشتگرد ہلاک
  • بنوں: سیکیورٹی فورسز کے آپریشنز، 3 اہم کمانڈرز سمیت 17 دہشتگرد ہلاک
  • آئی ایم ایف سے آئندہ بجٹ پر ٹیکس پالیسی، پبلک فنانس مینجمنٹ میں تبدیلی پر اتفاق