Express News:
2025-10-10@02:36:33 GMT

کور کمانڈرز کانفرنس اور عظیم سپوتوں کی قربانیاں

اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT

ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں پاک فوج کی جانب سے ایک انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد گروہ ’’ فتنۃ الخوارج‘‘ کے 7 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔

اس اہم کامیابی کے ساتھ ساتھ قوم ایک اور عظیم سپوت، میجر سبطین حیدرکی شہادت پر سوگوار ہے، جو دشمن کے خلاف لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش کرگئے۔ دوسری جانب کور کمانڈرز کانفرنس نے پاک سعودی اسٹرٹیجک دفاعی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی کسی بھی جارحیت کا فوری اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔

آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے غیرملکی اسپانسرڈ دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے جوانوں کے جذبے، عزم اور حوصلے کو سراہا اورکہا کہ پاکستان آرمی روایتی، غیر روایتی، ہائبرڈ اور غیر متناسب تمام خطرات سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

درحقیقت یہ واقعہ محض ایک عسکری کارروائی نہیں بلکہ اس پوری جنگ کا تسلسل ہے جو پاکستان گزشتہ دو دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف لڑ رہا ہے۔ ’’ فتنۃ الخوارج‘‘ جیسے گروہ، جوکہ بیرونی سرپرستی خصوصاً بھارتی خفیہ اداروں کی پشت پناہی سے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کی سازشوں میں ملوث ہیں، اس خطے میں جاری ہائبرڈ وار کا عملی مظہر ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارت کی جانب سے پراکسی دہشت گردی کے ناقابلِ تردید شواہد سامنے آئے ہیں۔

’’را‘‘ کی مالی و عسکری معاونت سے چلنے والے ایسے گروہ نہ صرف پاکستان کی سیکیورٹی فورسزکو نشانہ بناتے ہیں بلکہ معصوم شہریوں کے خون سے بھی اپنے ہاتھ رنگتے رہے ہیں۔ عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی اور دہرا معیار ایسے ریاستی دہشت گردی کے اقدامات کو مزید شہ دے رہا ہے۔ پاک فوج کے جوانوں کے شہادت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ یہ جنگ صرف سرحدوں پر نہیں، بلکہ ہر اُس مقام پر لڑی جا رہی ہے جہاں دشمن اندرونی خلفشار اور بیرونی مداخلت کے ذریعے پاکستان کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔

فوجی جوانوں کی قربانیاں ہمیں اس بات کا درس دیتی ہیں کہ آزادی اور سلامتی کی قیمت ہمیشہ خون سے ادا کی جاتی ہے۔ دشمن صرف بندوق سے نہیں، بلکہ ففتھ جنریشن وار فیئر، جھوٹے بیانیوں اور نفسیاتی حملوں سے بھی جنگ لڑ رہا ہے۔ ہمیں نہ صرف اپنے محافظوں کا ساتھ دینا ہے بلکہ اپنے بیانیے کو مضبوط بناتے ہوئے عالمی سطح پر پاکستان کا مؤقف مؤثر انداز میں پیش کرنا ہے۔

 ہمارا اصل سرمایہ وہ قربانیاں ہیں جو ہمارے سپاہیوں، افسران اور شہداء نے اس مٹی کی حفاظت کے لیے پیش کیں۔ کارگل سے لے کر سوات، وزیرستان اور بلوچستان تک، ہر معرکے میں پاکستانی جوانوں نے اپنی جانیں قربان کرکے حب الوطنی، بہادری اور فرض شناسی کی عظیم مثالیں قائم کی۔ ان شہداء کی ماؤں، بہنوں اور بیویوں کا صبر و استقامت بھی قوم کے لیے ایک روشن مثال ہے۔

کور کمانڈرز کانفرنس کے فیصلوں اور پاکستان سعودی اسٹرٹیجک دفاعی معاہدے کے خیر مقدمی اعلان نے ایک واضح پیغام دیا ہے کہ ہماری مسلح افواج اور ریاستی ادارے ملک و قوم کے دفاع کے معاملے میں مکمل یکسو ہیں۔ اس تناظر میں یہ کہنا بجا ہے کہ ہر قسم کی جارحیت کا فوری اور فیصلہ کن جواب دینا ہماری قومی خود داری کا ضامن ہے۔

تاہم طاقت کے مؤثر اظہار کے ساتھ ساتھ ذمے دارانہ حکمتِ عملی اور سیاسی دانش مندی بھی اتنی ہی ضروری ہے تاکہ کسی بھی اشتعال انگیزی سے پورے خطے میں غیر ضروری کشیدگی پیدا نہ ہو۔ کانفرنس میں دہشت گردی، اُبھرتے ہوئے خطرات اور آپریشنل تیاریوں کا جو جامع جائزہ لیا گیا، وہ اس سنگین حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ داخلی چیلنجز اور خارجی سازشیں ایک ساتھ ملک و قوم کے مفادات کو متاثر کر سکتی ہیں۔

مخصوص سیاسی سرپرستی میں دہشت گردی اور جرائم کا جو گٹھ جوڑ تشکیل پایا ہے، اسے تسلسل کے ساتھ بے حد سنجیدگی سے نمٹنے کی ضرورت ہے، ریاستی اداروں کو موثر قانون سازی، شفاف تفتیش اور فوری انسداد کے ساتھ مل کر ایسی صورتِ حال کا مستقل حل تلاش کرنا ہوگا تاکہ عام شہریوں کا تحفظ یقینی بنے اور مجرم بے نقاب ہوں۔ دشمن کا اشتعال انگیز بیانات کو معمول بنانا کسی بھی پڑوسی ملک کے تصوراتِ برتری کو تقویت دینے کے مترادف ہو سکتا ہے۔

ایسے بیانات نہ صرف خطے میں کشیدگی کو بڑھاتے ہیں بلکہ امن و استحکام کے لیے بھی خطرہ بنتے ہیں۔ اسی لیے جوابی حکمتِ عملی میں سختی کے ساتھ ساتھ سفارتکاری اور بین الاقوامی رابطوں کو بھی متحرک رکھنا لازم ہے، طاقت اور سفارتکاری دونوں کا متوازن امتزاج خطے میں پائیدار امن کا راستہ ہموار کرے گا۔ اندرونی محاذ پر دہشتگردی کے خاتمے کے لیے سول و عسکری اداروں کے درمیان موثر ہم آہنگی، شواہد پر مبنی کارروائیاں اور متاثرین کے حقوق کا تحفظ ضروری ہے تاکہ کسی بھی سیاسی فائدے کے لیے قانون اور انصاف کا اصول متاثر نہ ہو۔

 بیرونی خطرات کے تدارک کے ساتھ اندرونی فضا کی حفاظت بھی لازمی ہے ، جب کہ فوجی قوت اور تیاریاں دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت ظاہر کرتی ہیں، ملک کی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کا دار ومدار جامع قومی حکمتِ عملی پر ہے جو سیکیورٹی کے ساتھ ساتھ معیشت، تعلیم، صحت اور انصاف کو بھی مضبوط بنائے۔ طویل المدتی استحکام کے لیے ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ دفاعی مصارف کے تقاضوں کو ملکی معیشت اور سماجی ضرورتوں کے توازن کے ساتھ کیسے ملایا جائے۔

مختلف داخلی و بیرونی عوامل اور سیاسی مفادات نے بعض اوقات تناؤ کو ہوا دی ہے۔ امن اس وقت ممکن ہے جب طاقت کے مظاہرے کے ساتھ ساتھ مذاکرات کی گنجائش برقرار رکھی جائے۔ سفارتی محاذ پر حکمتِ عملی ایسی ہونی چاہیے جو پاکستان کی سالمیت کا دفاع کرے اور ساتھ ہی غیر ضروری تناؤ سے بچائے۔ بین الاقوامی شواہد اور اداروں کے ساتھ بہتر رابطے، علاقائی اعتماد سازی اقدامات اور جارحانہ بیانات کے نتائج کو بین الاقوامی سطح پر واضح کرنا اس عمل کا حصہ ہونا چاہیے۔

اندرونی محاذ پر سب سے بڑا چیلنج وہ ہے جو مخصوص سیاسی سرپرستی میں دہشت گردی اور جرائم کے گٹھ جوڑ کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ اس سے نمٹنے کے لیے ریاست کو بلا امتیاز قانون نافذ کرنا ہوگا، کسی بھی ادارے یا گروہ کے خلاف ثبوت کی بنیاد پرکارروائی ہونی چاہیے۔ ریاستی شواہد کی شفافیت، عدالتی عمل کی تیز رفتاری اور متاثرہ عوام کے حقوق کا تحفظ اس جنگ کی جیتی ہوئی کامیابی کے لازمی اجزا ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے جب عوام کے اعتماد کے ساتھ مل کر کام کریں گے تو دہشت گردی اور جرائم کے لیے زمین تنگ ہوگی۔

 میڈیا اور عوامی بیانیہ کا کردار بھی غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔ توازنِ بیانیہ برقرار رکھنا، نفرت انگیز تقریروں اور افواہوں کا مقابلہ کرنا اور ریاستی مفاد میں حالات کی درست عکاسی کرنا وہ ذمے داریاں ہیں جو میڈیا، سول سوسائٹی اور قائدین کو مل کر پوری کرنی چاہئیں۔ سیاسی لیڈر شپ کو بھی اس حقیقت کا ادراک ہونا چاہیے کہ جذباتی اور تند و تیز بیانات وقتی سیاسی فوائد دے سکتے ہیں مگر طویل عرصے میں نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں، خاص طور پر جب خطے میں امن اور تجارت کے مواقع زیرِ خطر ہوں۔

اقتصادی زاویے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ کشیدہ حالات سرمایہ کاری، روزگار اور معاشی استحکام کو متاثر کرتے ہیں۔ دفاعی تیاریوں کے بوجھ کو برداشت کرتے ہوئے حکومت کو کوشش کرنی چاہیے کہ معاشی ترقی کے پروگرام غیر متزلزل رہیں، اس کے لیے حالات کے مطابق مالیاتی نظم و ضبط، ٹیکس اصلاحات اور بیرونی سرمایہ کاری کے لیے قابلِ بھروسہ ماحول فراہم کرنا ضروری ہوگا۔

بیروزگاری، انتہا پسندی کے لیے زمین فراہم کرتی ہے، لہٰذا تعلیمی و تربیتی مواقع، ہنر مندی کے پروگرام اور کمیونٹی بیسڈ اقدامات انتہا پسندی کے خلاف دفاعی بیلٹن کا حصہ بن سکتے ہیں۔ مذہبی اور نسلی ہم آہنگی کو فروغ دینا، ایسا تعلیمی نصاب تیار کرنا جو تنقیدی سوچ اور رواداری سکھائے اور مقامی لیڈروں کو شامل کر کے ہر سطح پر شمولیت کو یقینی بنانا ریاستی مفاد میں ہے۔

حرف آخر دفاعی قوت، سفارتی مہارت، اور داخلی استحکام۔ یہ تینوں مل کر ہی حقیقی حفاظت فراہم کرتے ہیں۔ عسکری تیاریوں کے ساتھ ساتھ سیاسی دانش مندی، عدالتی شفافیت اور معاشی منصوبہ بندی وقت کی ضرورت ہیں۔ اگر ہم متحد رہیں، غیر ذمے دارانہ بیانات کے خطرات سے باخبر رہیں اور اپنے ریاستی و سماجی اداروں کو مضبوط کریں تو نہ صرف دشمن کے عزائم ناکام ہوں گے بلکہ ہم ایک ایسی معیشت اور سماج کی تعمیر بھی کر سکیں گے جو آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ اور خوشحال ہو۔

کور کمانڈرز کانفرنس اور عظیم شہداء کی قربانیاں ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ پاکستان کے دفاع میں کوئی کمزوری برداشت نہیں کی جا سکتی۔ دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے والی فوج اور اپنے خون سے وطن کی آبیاری کرنے والے شہداء اس قوم کا فخر ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ان کی قربانیوں کو رائیگاں نہ جانے دیں، اور ایک مضبوط، پرامن اور خوشحال پاکستان کے لیے متحد ہو جائیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کور کمانڈرز کانفرنس کے ساتھ ساتھ گردی کے کے خلاف کسی بھی کے لیے

پڑھیں:

دہشت گردی کا سر نہ کچلا تو محنت رائیگاں: وزیراعظم

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نمائندہ خصوصی) وزیراعظم  شہباز شریف نے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے مکمل خاتمے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہداء پاکستان کی عزت و وقار اور ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں۔ دوست نما دشمن دہشت گردوں کو تحفظ دے رہے ہیں۔ خوارج ہمسایہ ملک سے آ کر دہشت گردی کرتے ہیں۔ آگ اور پانی کا کھیل اب مزید نہیں چل سکتا۔ ٹھوس فیصلے کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ چین پاکستان کا انتہائی دیرینہ، قابل قدر، قابل اعتبار اور ہر مشکل گھڑی میں ساتھ دینے والا دوست ملک ہے۔ اس کے تعاون کو کبھی نہیں بھلا سکتے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات صدیوں پر محیط ہیں۔ دورہ ملائیشیا کے دوران پرتپاک استقبال دونوں ممالک کی مضبوط دوستی کی علامت تھا۔ رواں ماہ ترسیلات زر گزشتہ سال کی نسبت 11.3 فیصد بڑھ گئیں۔ بلوم برگ نے پاکستان کو ترکیہ کے بعد دوسری ابھرتی ہوئی معیشت قرار دیا ہے۔ کشمیری بہن بھائی ہمارے سروں کا تاج ہیں، ان کے حقیقی مسائل پہلے بھی حل کیے ہیں آئندہ بھی کریں گے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو  وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کل بدھ کو انہوں نے راولپنڈی میں سپہ سالار فیلڈ مارشل  سید عاصم منیر، افواج پاکستان کے اعلی افسروں اور جوانوں کے ساتھ لیفٹیننٹ کرنل جنید طارق اور میجر طیب کی نماز جنازہ ادا کی۔ ضلع اورکزئی میں ان کے ساتھ پاک فوج کے 9 اور جوان  بھی شہید ہوئے۔ شہید لیفٹیننٹ کرنل جنید طارق نے بہادری اور شجاعت کی نئی تاریخ رقم کی۔ فتنہ الخوارج کے 19 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا۔ اس کے بعد خود بھی اور ان کے باقی 10 ساتھیوں نے جام شہادت نوش کیا۔ جمعرات کی صبح  ایک اور شہید  میجر سبطین حیدر کی نماز جنازہ میں بھی شرکت کی۔ ہم نے ان کے والدین اور بہن بھائیوں سے ملاقات کی، ان کا جذبہ لائق تحسین تھا۔ انہوں نے کہا کہ  ہمارے بیٹے نے ملک کے لیے جان کا نذرانہ پیش کیا ہے اور جام شہادت نوش کیا ہے۔ ہم اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں اس قربانی پر ہمیں بہت فخر ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات ہر روز ہو رہے ہیں اور انتہائی قیمتی جانیں قربان ہو رہی ہیں۔ جس ملک نے ان کو عزت دی، پناہ دی اس کے ساتھ  دشمنی کر رہے ہیں، ہمارے شہداء نے اپنے خون سے لکیر کھینچ دی ہے، اس کو کوئی مٹا نہیں سکتا۔  دہشت گردی کا ہر صورت میں مکمل خاتمہ کرنا ہے۔ وفاقی  صوبائی حکومتیں، پارلیمنٹ، سرکاری افسروں، افواج پاکستان اور سپہ سالار ملک کی ترقی کے لئے دن رات محنت کر رہے ہیں۔ اگر اس دہشت گردی کا مکمل خاتمہ نہ کیا اور اس کا سر نہ کچلا تو خدا نخواستہ یہ محنت رائیگاں چلی جائے گی، بس اب بہت ہو گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وقت آ گیا ہے اب مزید انتظار نہیں کر سکتے۔ کراچی سے لے کر پشاور تک پوری قوم یکسو ہے۔ ایک طرف ہم معاشی میدان میں آگے بڑھنے کے لیے دن رات کوششیں کر رہے ہیں، سفارتی میدان میں کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں۔ ہندوستان کے خلاف معرکہ حق میں اللہ تعالی نے ہمیں عظیم فتح عطا فرمائی۔ افواج پاکستان کی جرأت، بہادری اور قوم کی دعائوں سے یہ فتح ملی اور دوسری طرف ملک کو نقصان پہنچانے کے لیے دہشت گردی ہو رہی ہے۔ آگ اور پانی کا یہ کھیل اب مزید نہیں چل سکتا، وقت آ گیا ہے کہ ہمیں ٹھوس فیصلے کرنا ہوں گے۔ شہداء  پاکستان کی عزت و وقار اور ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں، ان کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ وہ سہولت کار جو دہشت گردوں کو سہولت دیتے ہیں، انہیں ٹھکانے دیتے ہیں، وہ اس جرم  میں  ان کے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔ سپہ سالار فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا عزم انتہائی بلند اور سوچ انتہائی پختہ ہے۔ 24 کروڑ عوام پوری طرح یکسو ہیں کہ ان خوارج کا  ہمیشہ کے لیے خاتمہ کیا جائے۔ افواج پاکستان نے ہندوستان کو شکست فاش دی ہے۔ اس سے  دنیا میں پاکستان کی عزت اور وقار میں اضافہ ہوا ہے جو اس سے پہلے  کبھی نہیں دیکھا گیا۔ اس پر پاکستان کے 24 کروڑ عوام، افواج پاکستان، سپہ سالار فیلڈ مارشل سید عاصم منیر  اور پوری کابینہ کو مبارک ہو۔ صدر ٹرمپ سے ملاقات میں پاکستان بھارت جنگ بندی  میں ان کے  کردار کو سراہا اور ان کا  شکریہ ادا کیا کہ ان کے کردار کو تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ واشنگٹن میں صدر ٹرمپ کے ساتھ انتہائی تعمیری اور مفید ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں سپہ سالار فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، امریکی نائب صدر اور امریکہ کے وزیر خارجہ بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین پاکستان کا انتہائی دیرینہ، قابل قدر، قابل اعتبار اور ہر مشکل گھڑی میں ساتھ دینے والا دوست ملک ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ طے پانے والا معاہدہ ہمارے برادرانہ تعلقات کا عکاس ہے۔ آزاد جموں وکشمیر میں اعلی سطح حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آزاد کشمیر میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے بڑا کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ کشمیری بہن بھائی ہمارے سروں کا تاج ہیں، ان کی ترقی اور خوشحالی ہماری ذمہ داری ہے۔ اس کے لیے مذاکراتی کمیٹی نے جو کام کیا ہے اس پر ان کا شکر گزار ہوں۔  وزیراعظم نے کہا کہ بلوم برگ نے حالیہ رپورٹ میں پاکستان کو ترکیہ کے بعد دوسری ابھرتی ہوئی معیشت قرار دیا ہے۔ یہ تمام متعلقہ وزراء، افسران اور معاشی ٹیم کی مکمل عزم کے ساتھ انتھک کاوشوں کا اعتراف اور محنت کا ثمر  ہے۔ دوسری جانب وفاقی کابینہ نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان  باہمی سٹرٹیجک دفاعی معاہدے کی توثیق کر دی۔ شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کو سعودی عرب، قطر، اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اور ملائیشیا کے سرکاری دوروں کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا۔ اس موقع پر کابینہ اراکین نے پاکستان اور سعودی عرب کی قیادت کو خراج تحسین پیش کیا۔ وفاقی کابینہ نے وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کی سفارش پر محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کے 15 ناقابل پرواز  ہوائی جہازوں  (8 سیسنا اور 7 فلیچر) کو تعلیمی، یادگاری یا نمائش کے مقاصد کے لیے مختلف اداروں کو عطیہ کرنے کی منظوری دی۔ ادارے کے زیر استعمال باقی 4 قابل پرواز بیور ہوائی جہاز ٹڈی دل کے خلاف کارروائیوں کے لیے محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کے زیر استعمال رہیں گے۔  وفاقی کابینہ نے  وزارت آبی وسائل کی سفارش پر واپڈا کے زیر انتظام اہم ڈیموں اور ہائیڈرو پاور منصوبوں کی حفاظت کے لیے  خصوصی سکیورٹی فورس کے قیام کے لئے "واپڈا سکیورٹی فورس ایکٹ 2025"ء  کی قانون سازی کی اصولی منظوری دی۔ دوسری جانب  شہباز شریف نے قومی خزانے پر بوجھ بننے والے اور غیرفعال سرکاری اداروں کی نجکاری کا عمل جلد از جلد انتظامی اور ادارہ جاتی پیچیدگیوں سے بچاتے ہوئے مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجوزہ سرکاری اداروں کی نجکاری میں قومی مفاد اور مستقبل میں اداروں کی پیشہ ورانہ استعداد بڑھانے کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ مجوزہ سرکاری اداروں کی نجکاری میں قومی مفاد اور مستقبل میں اداروں کی پیشہ ورانہ استعداد بڑھانے کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔ انہوں نے مجوزہ سرکاری اداروں کی نجکاری کے عمل میں عالمی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات حاصل کرنے اور سرکاری اداروں کی اندرونی استعداد کار بڑھانے کے لیے جامع حکمت عملی کے تحت ہر ممکن اقدامات فوری طور پر اٹھانے کی بھی ہدایت کی۔ وزیر اعظم نے حکم دیا کہ نجکاری کے عمل میں شامل سرکاری اداروں کے لیے بہترین معاملہ طے کیا جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ نجکاری کے عمل میں ادارہ جاتی اور انتظامی تاخیر اور سرخ فیتے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ٹیلی فون کیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے اعلامیہ کے مطابق بلاول بھٹو زرداری اور وزیرِ اعظم شہباز شریف کے درمیان موجودہ سیاسی صورت حال، سیلاب اور خارجہ پالیسی پر بات چیت ہوئی۔

متعلقہ مضامین

  • دہشت گردی کا سر نہ کچلا تو محنت رائیگاں: وزیراعظم
  • بی جے پی کو خود دس برسوں کا رپورٹ کارڈ پیش کرنا چاہیئے، سکینہ ایتو
  • میرپورخاص، رکن قومی اسمبلی پروفیسر انجینئر عبدالعلیم خانزادہ کا خراج عقیدت
  • بھارتی جارحیت کو فوری اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، کور کمانڈرز کانفرنس کا پیغام
  • کسی بھی بھارتی جارحیت کا فوری اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا: کور کمانڈرز کانفرنس
  • کور کمانڈرز کانفرنس کا پاکستان سعودی عرب اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے کاخیر مقدم
  • بھارت کی کسی بھی جارحیت کا فوری، فیصلہ کن اور بھرپور جواب دیا جائے گا، کور کمانڈرز کا عزم
  • کور کمانڈرز کانفرنس؛ ’’مسلح افواج دشمن کے تمام مذموم عزائم ناکام بنانے کیلئے ہر وقت تیار‘‘
  • بھارت کی کسی بھی جارحیت کا فوری اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، کور کمانڈرز کانفرنس میں دوٹوک پیغام