افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کا اترپردیش میں دارالعلوم دیوبندکا دورہ،علماء اور طلباء سے ملاقات WhatsAppFacebookTwitter 0 11 October, 2025 سب نیوز

دیوبند(آئی پی ایس )افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اپنے دورہ بھارت کے موقع پر ریاست اترپردیش میں معروف دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کا بھی دورہ کیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق افغان وزیر خارجہ کی آمد پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کییگئے تھے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق افغان وزیر خارجہ کے استقبال کے موقع پر طلبا سمیت لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی جس کے باعث بدنظمی دیکھنے میں آئی اور افغان وزیر خارجہ کے حفاظتی حصار کی خلاف ورزی پر پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا۔

افغان وزیر خارجہ نے دارالعلوم کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی اور جمعیت علما ہند (الف) کے صدر مولانا ارشد مدنی سمیت دیگر علما سے ملاقاتیں کیں۔ امیر خان متقی کو مفتی ابوالقاسم نعمانی نے حدیث کی سند بھی عطا کی۔بھارتی میڈیا کے مطابق دارالعلوم دیوبند میں اس وقت صرف 15 افغان طلبا زیر تعلیم ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمظاہرین نے پولیس اہلکاروں کو اغوا کیا،قانون ہاتھ میں لینے والوں کو نہیں چھوڑا جائے گا، آئی جی پنجاب مظاہرین نے پولیس اہلکاروں کو اغوا کیا،قانون ہاتھ میں لینے والوں کو نہیں چھوڑا جائے گا، آئی جی پنجاب مریم نواز کا پنجاب میں ٹیکس فری سعودی انڈسٹریل اسٹیٹ قائم کرنے کا اعلان پیوٹن کی نوبل امن انعام کمیٹی پر شدیدتنقید، عالمی بحرانوں کے حل کیلئے ٹرمپ کی کوششوں کی تعریف وزیراعلی خیبرپختونخوا کا انتخاب: پی ٹی آئی اراکین حمایت کیلئے جے یو آئی مرکز پہنچ گئے نائب وزیراعظم کا ایرانی وزیرخارجہ سے رابطہ، مصر میں ہونے والے سربراہی اجلاس پر مشاورت مذہبی جماعت کے احتجاج میں بہت سے اہلکار لاپتہ ہیں: فیصل کامران TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: افغان وزیر خارجہ

پڑھیں:

افغان وزیر خارجہ کا دورہ بھارت، خاتون صحافی کو تقریب سے نکالنے پر شدید تنقید اور غصے کا اظہار

نیو دہلی:

افغانستان کے عبوری وزیرخارجہ امیرخان متقی کے دورہ بھارت کے دوران سفارت خانے میں منعقدہ تقریب کی کوریج کے لیے آئی ہوئی خاتون صحافی کو باہر نکالنے پر شدید تنقید اور غصے کا اظہار کیا گیا۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق نئی دہلی میں افغانستان کے سفارت خانے میں تقریب سے خاتون رپورٹر کو باہر نکالنے پر بھارتی سیاست دانوں اور صحافیوں کی جانب سے تنقید کی گئی اور حکومت کو اس حوالے سے بات نہ کرنے پر ناکام ٹھہرایا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغان سفارت خانے میں وزیر خارجہ امیر خان متقی کی تقریب کے لیے 16 مرد صحافیوں کو منتخب کیا گیا تھا جبکہ خواتین صحافیوں اور غیرملکی میڈیا کو دور رکھا گیا۔

دوسری جانب افغانستان میں طالبان حکومت کی وزارت خارجہ کے ترجمان اور وفد میں شامل زئی تکیل نے کسی صحافی کو تقریب کی کوریج سے باہر نکالنے کی خبروں کی تردید کی اور کہا کہ سفارت خانے میں آئے ہوئے تمام صحافیوں کو شرکت کی اجازت دی گئی تھی۔

بھارت کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ افغانستان کے سفارت خانے میں صحافیوں کے پروگرام سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق طالبان حکومت کے ذرائع نے تسلیم کیا کہ خواتین صحافیوں کو دعوت نہیں دی گئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ بی بی سی کی خاتون صحافی کو باقاعدہ رابطہ کاری نہ ہونے پر الگ کیا گیا اور اگر دہلی میں مزید کوئی پروگرام ہوا تو دعوت دی جائے گی۔

بھارت کی اپوزیشن جماعت کے قائد راہول گاندھی نے کہا کہ پروگرام جاری رکھنے کی اجازت دے کر بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے بھارت کی ہر خاتون کو واضح کیا ہے کہ آپ کمزور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں خواتین کو ہر جگہ شرکت کے لیے برابری کا حق حاصل ہے۔

بھارتی صحافی نے خاتون رپورٹر کو تقریب سےروکنے پر مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزارت خارجہ اس تقریب میں شامل تھی یا نہیں لیکن یہ امتیازی اقدام کی اجازت دی گئی اور بغیر کسی رکاوٹ کے تقریب جاری رہی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارتی حکومت یہ یقینی بنائے کہ بھارت میں منعقد ہونے والی سفارتی تقریبات میں صحافیوں کی بلاتفریق رسائی ہوگی۔

پریانکا گاندھی نے نریندر مودی سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا کہ تقریب سے خاتون صحافی کو الگ کرنے کی وضاحت کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی قابل ترین خواتین صحافیوں میں سے ایک صحافی کے ساتھ ملک میں اس طرح کی بے عزتی کی اجازت دی گئی جہاں خواتین اس کا فخر ہیں۔

بھارت کے دیگر سیاسی رہنماؤں نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تقریب میں مدعو مرد صحافیوں کو خاتون صحافی کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہوئے وہاں سے واک آؤٹ کرنا چاہیے تھا اور ہمارے مرد صحافی اس تقریب میں کیوں بیٹھے رہے۔

بھارتی سیاست دان ماہوا موئترا نے سوشل میڈیا میں بیان میں کہا کہ حکومت نے طالبان وزیر کو تقریب کی کوریج سے خاتون صحافی کو دور رکھنے کی اجازت دے کر بھارت کی تمام خواتین کی تضحیک کی ہے اور یہ شرم ناک واقعہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت: افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی دارالعلوم دیوبند کیوں گئے؟
  • امیر خان متقی کا دورہ بھارت، کیا افغان حکومت دہشتگردی کے لیے اب بھارت کی پراکسی کا کردار ادا کرےگی؟
  • افغان وزیر خارجہ کا دورۂ بھارت، ہندو انتہا پسند تنظیم کے پروگرام میں بھی شرکت
  • افغان وزیر خارجہ کے دورۂ بھارت کے دوران افغانستان کی پاکستان پر جارحیت قابل غور ہے،عطا ءاللہ تارڑ
  • افغان وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کے دوران افغانستان کی پاکستان پر جارحیت قابل غور ہے: عطا تارڑ
  • ’افغان وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کے دوران افغانستان کا پاکستان پر حملہ مجرمانہ اشارہ ہے ‘
  • افغان وزیر خارجہ کا دورہ بھارت، خاتون صحافی کو تقریب سے نکالنے پر شدید تنقید اور غصے کا اظہار
  • نئی دہلی:خواتین صحافیوں کو افغان وزیر خارجہ کی پریس کانفرنس میں شرکت سے روک دیا گیا، صحافیوں کا شدید ردعمل
  • افغان وزیر خارجہ نے افغانستان میں ہوئے دھماکوں کو پاکستان کی غلطی قرار دیدیا