افغانوں کی جرمنی میں جرائم پیشہ سرگرمیاں، ملک بدری کے قدام میں تیزی
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
جرمنی میں جرائم میں ملوث افغان پناہ گزینوں کی ملک بدری کے لیے طالبان حکومت کے ساتھ معاہدہ حتمی مراحل میں داخل ہو گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق جرمن وزیرِ داخلہ الیگزینڈر ڈوبرنڈٹ نے ہفتے کو ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ کابل کے ساتھ مذاکرات انتہائی پیش رفت کے مرحلے” میں ہیں اور جلد باضابطہ معاہدہ طے پانے کی امید ہے۔
A German man was fined 3600€ after being attacked and stabbed with a knife by Afghan MusIim for criticising lslam.
The lslamist also stabbed and killed a 29 year old German police officer in the attack few months ago in the same crime scene. pic.twitter.com/Z9TmSKDoqV
— Azat (@AzatAlsalim) November 29, 2024
ڈوبرنڈٹ نے بتایا کہ حکومت باقاعدہ ملک بدری پروازوں کا آغاز کرنا چاہتی ہے، جو صرف چارٹر فلائٹس تک محدود نہیں ہوں گی بلکہ تجارتی پروازوں کے ذریعے بھی ممکن ہوں گی۔
وزیراعظم فریڈرِخ میرٹز، جو مئی میں اقتدار میں آئے، نے اقتدار سنبھالتے ہی اعلان کیا تھا کہ جرائم میں ملوث افغان پناہ گزینوں کو تیزی سے ملک بدر کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:افغان طالبان کا پاکستان پر حملہ، جوابی کاروائی میں پاک فوج کا 19 افغان چوکیوں پر قبضہ
تاہم یہ پالیسی اس وجہ سے متنازع ہے کہ برلن نے کابل میں طالبان حکومت کو باضابطہ تسلیم نہیں کیا۔
جرمنی نے 2021 کے بعد سے دو ملک بدری پروازیں کی ہیں، جولائی 2025 میں 81 افغان شہریوں کو واپس بھیجا گیا جبکہ گزشتہ سال 28 افراد کو ملک بدر کیا گیا۔ ان پروازوں کے انتظامات میں قطر نے ثالثی کا کردار ادا کیا۔
وزارتِ داخلہ کے مطابق، گزشتہ ہفتے طالبان حکام کے ساتھ کابل میں ’تکنیکی مذاکرات‘ بھی ہوئے تاکہ آئندہ پروازوں کے لیے عملی انتظامات طے کیے جا سکیں۔
Two Afghan men in Germany, Amanola(22) and Mustafa(21) drugged and raped two German girls, ages 13 and 15. The 13-year-old fell into a coma and was repeatedly raped for a day, nearly to death. The 15-year-old was strangled until she was defenseless before being raped as well. pic.twitter.com/1xr5clFzKz
— Azat (@AzatAlsalim) June 15, 2025
ڈوبرنڈٹ نے کہا کہ وہ اس عمل کو کامیاب بنانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائیں گے، حتیٰ کہ خود کابل جانے کے لیے بھی تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اسی نوعیت کا معاہدہ شام کے ساتھ بھی کرنے کی کوشش کریں گے۔
یاد رہے کہ کئی یورپی ممالک نے صدر بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد شامی شہریوں کی پناہ کی درخواستیں منجمد کر دی تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغانستان جرائم پیشہ افغان جرمنی ملک بدریذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغانستان جرائم پیشہ افغان ملک بدری ملک بدری کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
افغانستان پرحملہ نہیں کیا، پاکستان کارروائی کا باقاعدہ اعلان کرتا ہے: آئی ایس پی آر
راولپنڈی (نیوزڈیسک) ڈی جی آئی ایس پی آر نے سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے افغانستان پر حملہ نہیں کیا، پاکستان جب بھی کارروائی کرتا ہے اس کا باقاعدہ اعلان کرتا ہے، ہماری پالیسی دہشتگردی کیخلاف ہے، ہماری پالیسی افغان عوام کے خلاف نہیں ہے۔
تفصیلا ت کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ کورٹ مارشل کے معاملے پر قیاس آرائی سے گریز کیا جائے، فیض حمید کا کورٹ مارشل ایک قانونی اور عدالتی عمل ہے جیسے ہی عملدرآمد ہو گا،کوئی فیصلہ آئے گا توبتائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سرحد پار سے دہشتگردی کی معاونت سب سے بڑا مسئلہ ہے، پاک افغان بارڈر پر اسمگلنگ اور پولیٹیکل کرائم کا گٹھ جوڑ توڑنے کی ضرورت ہے، بیرون ممالک سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ریاست کے خلاف بیانیہ بنا رہے ہیں، ہمارا مسئلہ افغان عبوری حکومت سے ہے، افغانستان کے لوگوں سے نہیں۔
دہشتگردی کیخلاف مربوط جنگ لڑنے کیلئے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہو گا، دہشتگردوں کے خلاف قابل تصدیق کارروائی تک بات چیت نہیں ہو گی، پاکستان کے عوام اور افواج دہشتگردوں کے خلاف متحد ہیں، دہشتگردوں کا آخری دم تک پیچھا کیا جائے گا، افغان رجیم دہشتگردوں کے ٹھکانوں کے خلاف قابل تصدیق کارروائی کرے۔
ہماری نظر میں کوئی گڈ اور بیڈ طالبان نہیں ، دہشتگردوں میں کوئی تفریق نہیں ، 2021 سے 2025 تک ہم نے افغان حکومت کو باربار انگیج کیا، خوارج دہشتگردی کیلئے افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ استعمال کرتے ہیں، طالبان حکومت کب تک عبوری رہےگی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہناتھا کہ 4نومبر کے بعد سے اب تک 206 دہشتگرد مارے گئے، خودکش حملے کرنے والے سب افغان ہیں، خیبرپختونخوا،بلوچستان میں 4910آپریشن کیے گئے۔
ان کا کہناتھا کہ پاکستان کبھی بھی شہری آبادی پر حملہ نہیں کرتا، افغان عبوری حکومت کے الزامات بے بنیاد ہیں،بلوچستان حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عمل کررہی ہے، جنوری سے اب تک 67623 انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کئیے گئے ہیں، خیبر پختونخواہ میں 12,857 جبکہ بلوچستان میں 53,309 اور باقی پورے ملک میں 857 ہوئے ہیں۔
افغان اس وقت پاکستان میں مہمانوں کا کردار نہیں ادا کر رہے، کون سا مہمان کسی کے گھر کلاشنکوف لے کر جاتا ہے، کون سا مہمان دہشتگردی پھیلاتا ہے میزبان کے گھر ؟ افغانستان کے ترجمان وزرات خارجہ کا ایکس اکاؤنٹ بھارت سے آپریٹ ہوتا ہے، اس سے بڑا چشم کشا انکشاف کیا ہو گا۔
پاکستان نے خطے میں اپنا کردار پر امن ملک کے طور پر بخوبی نبھایا، مگر بد معاشی کا جواب دینا جانتے ہیں، دوحہ مذاکرات میں پاکستان کی پوزیشن واضح تھی اور جو دہشت گردوں کے خلاف پاکستان نے ثبوت دیے انہیں افغان حکام جھٹلا نہیں سکے، سوال یہ ہے دہشت گرد امریکی ساختہ اسلحہ استعمال کرتے ہیں۔
پاکستان میں ہونے والے گزشتہ چند سالوں میں کے واقعات میں امریکی ساختہ ہتھیار استعمال ہوئے، پاکستان نے امریکی حکام سے یہ معاملہ اٹھایا ہے، ایف سی ہیڈ کوارٹر حملے پر ملوث دہشت گرد تیرہ سے آئے تھے، تیرہ میں دہشت گردوں کا گڑھ بن رہا ہے، تیرہ میں دہشت گردوں کی سیاسی سرپرستی ہو رہی ہے۔