تعلیمی نظام شدید تقسیم کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان کا تعلیمی نظام شدید طور پر تقسیم کا شکار ہے۔ کم فنڈنگ والے سرکاری اسکول، منافع کمانے میں مصروف نجی اسکول اور الگ الگ نصاب نے ایک طبقاتی معاشرہ تشکیل دے دیا ہے۔شعبہ تعلیم کے ماہرین سمجھتے ہیں کہ تعلیم حکومت کی ترجیح میں شامل ہی نہیں ہے اور یہ کہ حکومت نے یہ شعبہ نجی تعلیمی اداروں کے سپرد کر دیا ہے۔ مسئلہ یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ نجی تعلیمی ادارے اپنی من مانی فیس وصول کرتے ہیں جو ملک میں عوام کی ایک بڑی تعداد ادا کرنے کے قابل نہیں۔تعلیمی حلقوں کا ماننا ہے کہ پاکستان کے تعلیمی بحران کی جڑیں سیاسی اور سماجی ڈھانچے میں پیوست نظر آتی ہیں۔ آمرانہ ادوار میں کبھی کبھار تعلیم پر توجہ دی گئی، مگر جمہوری حکومتوں نے اسے ہمیشہ نظر انداز کیا۔ اشرافیہ نے اپنے اقتدار کو قائم رکھنے کے لیے معاشرے کو مختلف تعلیمی طبقات میں بانٹ دیا ہے۔ کیمبرج نظام اور دیگر غیر ملکی تعلیمی نظام ایلیٹ کے بچوں کو ہر سظح پر برتری فراہم کرتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ڈیرہ اسماعیل خان دو اضلاع میں تقسیم، نیا ضلع پہاڑ پور قائم
ضلع پہاڑ پور میں تحصیل پہاڑ پور اور پنیالہ کو شامل کیا گیا ہے جبکہ یہ علاقہ اس سے قبل سب ڈویژن کے طور پر موجود تھا۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت نے ڈیرہ اسماعیل خان کو دو اضلاع میں تقسیم کرنے کے احکامات جاری کر دیے، جس کے بعد صوبے میں ایک نئے ضلع کا اضافہ ہوگیا۔ جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق نئے ضلع کا نام پہاڑ پور رکھا گیا ہے۔ ضلع پہاڑ پور میں تحصیل پہاڑ پور اور پنیالہ کو شامل کیا گیا ہے جبکہ یہ علاقہ اس سے قبل سب ڈویژن کے طور پر موجود تھا۔ سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق پہاڑ پور کو ضلع بنانے کا فیصلہ صوبائی کابینہ کے 39ویں اجلاس میں 2 اکتوبر 2025 کو کیا گیا تھا۔ فیصلہ اب باضابطہ طور پر نافذ کر دیا گیا۔ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ضلع پہاڑ پور کا صدر مقام بھی پہاڑ پور ہی ہوگا۔ حکومتی اقدام کے بعد انتظامی ڈھانچے کی از سرِ نو تشکیل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے جس سے مقامی سطح پر گورننس اور خدمات کی فراہمی میں بہتری آنے کی توقع ہے۔