شمس الرحمن سواتی کا دورہ پنجاب و خیبرپختونخوا
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمن سواتی نے گزشتہ 2 ہفتوں میں میانوالی، بنوں، سرگودھا، فیصل آباد، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، گجرات، جہانگیرہ، نوشہرہ، پشاور اور دیر، مالاکنڈ کا دورہ کیا۔ اس کے مرکزی سیکرٹریٹ لاہور میں مختلف، اجلاسوں نشستوں کی صدارت کی ،اسلام کیمپ آفس میں مختلف وفود سے ملاقاتیں کیں اور وفاقی سیکرٹریٹ میں وفاقی وزیر اور سیکرٹری برائے وزارت ترقی انسانی وسائل بیرونی ملک پاکستانیز سے ملاقاتیں کیں ۔
تنظیمیں جائزے ،مزدوروں کو درپیش مسائل اور ان کے لیے چارٹر آف مطالبات پر بات کی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو ترقی دینے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت کا زرعی شعبے اور صنعتی شعبے کی ترقی کے لیے ایک واضح ویژن موجود ہو اور سرخ فیتے کی رکاوٹوں کو دور کیا جائے اور سستی انرجی کی پیداوار اورفراہمی کو یقینی بنایا جائے اس کے لیے ضروری ہے کہ آئی پی پیز IPPs کلچر کو مکمل طور پر ختم کر کے انرجی کے حصول کے لیے تمام تر میسر سستے ذرائع کے استعمال کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے ضروری ہے کہ سہ فریقی مشاورت کو یقینی بنایا جائے اور فریقین بطور اسٹیک ہولڈرز مکمل اعتماد اور ہم آہنگی سے حائل رکاوٹوں کو دور کریں اور مختلف سہ فریقی گورننگ باڈیز بورڈ ،بورڈز آف ٹرسٹیز ،کمیٹیز اور ہر سطح کے سہ فریقی عمل میں مزدوروں کی حقیقی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے اور اس کے لیے حکومت اپنی ذمہ داریوں اور ٹریڈ یونین اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔
پنجاب سندھ لیبر کوڈز کے حوالے سے حکومت پہل کرے انہیں واپس لے کر بداعتمادی کی فضا کو ختم کرے اور اس پر سہ فریقی بامعنی مشاورت کا اہتمام کرے حکومتوں کی شکست نہیں بلکہ بڑا پن ہوگا اور بحیثیت بڑے کے ان کا یہی کردار ہونا چاہیے کہ وہ سب کو ساتھ لے کر چلیں اور باہمی اعتماد کی فضا کو قائم کریں اس سے صنعتی ترقی کے عمل کو تقویت ملے گی ۔
انہوں نے مختلف شعبوں سے متعلق مزدور مسائل اور تجاویز پر بھی بات کی۔
زرعی شعبہ
nکھیت مزدوروں کے لیے کم از کم اجرت کا نفاذ اور سالانہ ایڈجسٹمنٹ ہونی چاہیے۔
n زرعی مزدوروں کی سوشل سیکورٹی اور EOBI میں رجسٹریشن ہونی چاہیے اور یہ زبانی معاہدات پر نہ ہو بلکہ تحریری معاہدے (Written Contracts)پر مبنی ہو اور اسے قانونی تحفظ حاصل ہو۔
n جدید مشینری کی فراہمی اور ٹریننگ کا انتظام ہو تاکہ حادثات کم ہوں۔
n خواتین اور بچوں کی جبری مشقت کے خلاف قانون پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جائے اور بچوں کے لیے تعلیم کے مواقع پیدا کیے جائیں اور ہر علاقے میں انتظامیہ تعلیم سے محروم بچوں کی تعلیم کو یقینی بنائے ۔
n قدرتی آفات (سیلاب، خشک سالی) کی صورت میں حکومتی امداد اور سبسڈی کو یقینی بنایا جائے اور محض دکھاوے اور میڈیا Consumption سے گریز کیا جائے ۔
صنعتی شعبہ
n اوور ٹائم کی مقررہ شرح اور لازمی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے ۔
n صحت و سلامتی کے عالمی معیار (Occupational Health & Safety)پر عملدرآمد کیا جائے ۔
n ٹریڈ یونین بنانے اور شامل ہونے کی آزادی ہو،ناجائز قدغنیں اور رکاوٹیں دور کی جائیں۔
n مستقل ملازمتوں کا تحفظ اور ٹھیکیداری نظام جو کہ استحصال کی بدترین شکل ہے سے مکمل اجتناب کیا جائے ۔
n اوقات کار 8گھنٹے روزانہ اور ہفتہ وار 45گھنٹے سے زیادہ ہونے کی صورت میں قانون کے مطابق اوور ٹائم کی ادائیگی کی جائے۔
n ٹریڈ یونینز سرگرمیوں اور چارٹر آف ڈیمانڈ پر مذاکرات، ڈائیلاگ کلچر اپنایا جائے پولیس گردی اور علاقائی وڈیروں کے ذریعے غنڈہ گردی کو قابل سزا جرم قرار دیاجائے ۔
n جاب سیکورٹی اور مستقل ملازمت کی ضمانت دی جائے۔
n خواتین ورکرز کے لیے اینٹی ہراسمنٹ پالیسی اور عملدرآمد
کنسٹرکشن شعبہ
n کنسٹرکشن شعبہ کے حوالے سے کہا کہ ہر پروجیکٹ میں حفاظتی سامان (Helmet, Safety Harness) لازمی فراہم کیا جائے۔
n مزدوروں کے لیے لائف اور ہیلتھ انشورنس۔
n دیہاڑی پر کام کرنے والے مزدوروں کو حقوق اور تحفظ حاصل ہو،بارش یا پروجیکٹ رکنے کی صورت میں Compensation دی جائے ۔
n لیبر قوانین پر عملدرآمد کی مانیٹرنگ کا قابل اعتماد اور جرمانے کا نظام قائم کیا جائے۔
مائننگ
n کان کنی میں سیفٹی اسٹینڈرڈز اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال۔
n سانس کی بیماریوں کے شکار مزدوروں کے لیے مفت طبی علاج اور معاوضہ۔
n حادثات میں جاں بحق مزدوروں کے خاندانوں کو معقول معاوضہ اور پنشن۔
n کان کنوں کے لیے معیاری رہائش اور صاف پانی کی فراہمی
سروس سیکٹر کے لیے مطالبات
n کم از کم اجرت کے ساتھ چھٹیوں، بونس اور میڈیکل کوریج۔
n شفٹ ورک کرنے والے ملازمین کے لیے اضافی الائونس۔
n اسٹاف کی پروفیشنل ٹریننگ اور کیریئر گروتھ پلان۔
n ملازمین کو بغیر وجہ نوکری سے فارغ کرنے پر قانونی پابندی۔
انفارمل سیکٹر کے لیے مطالبات
n گھریلو ملازمین اور ریڑھی بانوں کو قانونی تحفظ اور رجسٹریشن۔
n چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے مفت تعلیم اور وظیفہ۔
n چھوٹے ورکشاپس میں کام کرنے والوں کے لیے سیفٹی ٹریننگ اور آلات۔
n یومیہ اجرت والے دہاڑی دار مزدوروں کے لیے انشورنس اور ریٹائرمنٹ اسکیم۔
ایکسپورٹ اور شپنگ سیکٹر
n پورٹس اور گوداموں پر مزدوروں کے لیے ہیلتھ اینڈ سیفٹی سہولیات۔
n شفٹ سسٹم میں کام کرنے والوں کے لیے اوور ٹائم اور نائٹ شفٹ الاؤنس۔
nمستقل ملازمت کے مواقع اور کنٹریکٹ ورکرز کے حقوق کا تحفظ۔
n ورک پلیس پر حادثات کے لیے ریسکیو اور فرسٹ ایڈ سسٹم کا قیام۔
ویب ڈیسک
گلزار
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یقینی بنایا جائے اور کو یقینی بنایا جائے مزدوروں کے لیے کیا جائے
پڑھیں:
ڈی آئی جی اسلام آباد محمد جواد طارق کا فیض آباد کا اچانک دورہ، سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ
اسلام آباد پولیس کے ترجمان کے مطابق ڈی آئی جی آپریشنز محمد جواد طارق نے فیض آباد کا اچانک دورہ کیا اور امن و امان کی مجموعی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا۔
ڈی آئی جی نے موقع پر موجود افسران اور جوانوں سے ملاقات کی اور انہیں ہدایت کی کہ وہ ہر وقت الرٹ اور چوکس رہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کے تحفظ میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے: تحریک لبیک کے احتجاج سے عوام کو شدید پریشانی کا سامنا
محمد جواد طارق نے کہا کہ شہر میں امن و امان کا تسلسل ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے گا، کسی بھی قسم کی شرپسندی یا قانون شکنی پر قانون فوراً حرکت میں آئے گا۔
ڈی آئی جی نے واضح کیا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ شہریوں سے اپیل ہے کہ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کا حصہ نہ بنیں اور پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔
انہوں نے کہا کہ شہریوں کے جان و مال کا تحفظ اسلام آباد پولیس کا مشن ہے، جبکہ عوام کا اعتماد ہمارا سب سے بڑا سرمایہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احتجاج تحریک لبئیک فیض آباد مظاہرہ