کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارت و افغانستان کے وزرائے خارجہ کے بیان کو سختی سے مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
کل جماعتی حریت کانفرنس کے کنوینیئر غلام محمد صفی نے بھارت اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کی مشترکہ پریس کانفرنس میں جموں و کشمیر سے متعلق دیے گئے بیان کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
غلام محمد صفی نے کہا کہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے، پریس کانفرنس میں پیش کیا گیا موقف اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے منافی ہے، جو کشمیر کو ایک غیر طے شدہ تنازعہ قرار دیتی ہیں اور اس کے حل کے لیے کشمیری عوام کی آزادانہ رائے شماری کو واحد راستہ تسلیم کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: کشمیری حریت رہنما عبدالغنی بھٹ آزادی کا خواب آنکھوں میں لیے چل بسے
غلام محمد صفی نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار دینا تاریخی حقائق، بین الاقوامی قوانین اور کشمیری عوام کی خواہشات سے کھلا انحراف ہے۔
انہوں نے افغان وزیرِ خارجہ کے بیان پر بھی گہرے افسوس اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک برادر مسلم ملک کی جانب سے بھارت کے مؤقف کی تائید نہایت مایوس کن ہے، افغانستان، جو خود بیرونی تسلط اور جنگوں کی تکالیف سے گزرا ہے، اسے انصاف اور اصول کی بنیاد پر کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کا بھارت اور افغانستان کے مشترکہ اعلامیے پر تحفظات کا اظہار، افغان سفیر کی دفتر خارجہ طلبی
انہوں نے زور دیا کہ کشمیر کی تحریکِ آزادی کوئی انتہاپسندانہ یا سرحدی تنازعہ نہیں بلکہ ایک جائز، اصولی اور منصفانہ جدوجہد ہے جو حقِ خودارادیت کے حصول کے لیے جاری ہے اور جسے اقوامِ متحدہ نے بھی تسلیم کر رکھا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
ایران نے ٹرمپ کی اسرائیل سے متعلق تجویز کو یکسر مسترد کردیا
تہران:ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیل کو تسلیم کرنے تجویز کو خیالی باتیں قرار دے کر یکسر مسترد کردیا۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز کو خیالی باتیں قرار دیا جس میں انہیں کہا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرسکتے ہیں۔
ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی نے سرکاری ٹیلی ویژن کو ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران کسی صورت ایک ایسی قابض حکومت کو تسلیم نہیں کرے گا جو نسل کشی اور بچوں کے قتل میں ملوث ہو۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل 4 مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات قائم کرنے سے متعلق ابراہم ایکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ کوئی نہیں جانتا، ہوسکتا ہے کہ ایران بھی اس میں شامل ہوجائے۔