نیتن یاہو ایسے ہتھیار مانگتے تھے جن کے بارے میں خود میں نے نہیں سنا تھا: ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے لیے عام معافی کا ایک حیران کن مطالبہ کر دیا۔
اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) سے خطاب کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ نیتن یاہو کے خلاف مقدمات سیاسی نوعیت کے ہیں، اس لیے انہیں عام معافی دی جانی چاہیے۔
اپنی تقریر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے امریکا کے بہترین ہتھیار اسرائیل کو فراہم کیے، اور اسرائیل نے ان کا مؤثر استعمال بھی کیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نیتن یاہو انہیں ہتھیاروں کی درخواست کے لیے فون کیا کرتے تھے، اور بعض ہتھیار ایسے تھے جن کے بارے میں انہوں نے پہلے کبھی سنا بھی نہیں تھا۔
علاوہ ازیں، مصر میں غزہ امن سربراہ اجلاس کے دوران غزہ میں جنگ بندی معاہدے پر ثالث ممالک — مصر، ترکیہ، قطر اور امریکا — نے باضابطہ دستخط کیے۔
تقریب کے بعد صدر ٹرمپ اور دیگر عالمی رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ ٹرمپ نے اس موقع پر کہا کہ “غزہ امن معاہدہ ایک تاریخی پیش رفت ہے۔ میں تمام شرکا کا شکر گزار ہوں اور سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ یہ کامیابی دوست ممالک کے تعاون سے ممکن ہوئی۔
انہوں نے خصوصی طور پر وزیرِاعظم پاکستان شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا، “میں وزیرِاعظم شہباز شریف اور اپنے فیورٹ فیلڈ مارشل عاصم منیر، جو یہاں موجود نہیں، دونوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔”
بعد ازاں صدر ٹرمپ نے وزیرِاعظم شہباز شریف کو خطاب کے لیے مدعو کیا۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
فوجی کارروائی ختم نہیں ہوئی، بڑے سکیورٹی چیلنجز باقی ہیں، نیتن یاہو کی ڈھٹائی برقرار
قوم سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ ہمارے کچھ دشمن دوبارہ منظم ہو کر ہم پر حملہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ہم اس پر مکمل طور پر قابو پانے کے لیے تیار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جنگی جنون میں مبتلا اسرائیلی وزیراعظم کی ڈھٹائی برقرار ہے۔ جنگ بندی کے باوجود نیتن یاہو نے بیان دیا کہ غزہ میں فوجی کارروائی ابھی ختم نہیں ہوئی۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو اب بھی بڑے سکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہمارے کچھ دشمن دوبارہ منظم ہو کر ہم پر حملہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ہم اس پر مکمل طور پر قابو پانے کے لیے تیار ہیں، کیونکہ اسرائیلی فوج نے جہاں بھی لڑائی کی، اس میں کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ کامیابیوں کے بعد اسرائیل کے لیے نئے مواقع بھی پیدا ہوئے ہیں اور اگر قوم متحد ہو کر کام کرے تو وہ چیلنجز پر قابو پاسکتی ہے۔