غزہ امن منصوبہ، صدر ٹرمپ نے اپنا وعدہ نبھایا، ہم امن کے لیے ان کے کردار کی تعریف کرتے رہیں گے: شہبازشریف
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
شرم الشیخ، اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان کے وزیراعظم شہبازشریف نے کہاہے کہ جب میں شرم الشیخ میں غزہ امن سربراہی اجلاس کے بعد وطن واپسی کے لیے طیارے میں سوار ہو رہا ہوں تو میں ان واقعات پر کچھ خیالات شیئر کرنا چاہتا ہوں جو ممکنہ طور پر ایک نیا باب ثابت ہو سکتے ہیں اور یہ کہ پاکستان اس میں اتنی گہری دلچسپی کیوں رکھتا ہے۔
مائیکروبلاگنگ سائٹ ایکس پر اپنے ایک ٹوئیٹ میں شہبازشریف نے کہاکہ پاکستان کی سب سے اہم ترجیح غزہ پر مسلط کردہ نسل کش مہم کا فوری خاتمہ تھی، دوسرے برادر ممالک کے ساتھ مل کر اسی بات پر زور دیا گیا، صدر ٹرمپ کا شکریہ کہ انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ اس ظلم کو رکوائیں گےاور انہوں نے اپنا وعدہ نبھایا، ہم صدر ٹرمپ کے امن کے لیے کردار کی تعریف کرتے رہیں گے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کا علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
ان کامزید کہناتھاکہ فلسطینی عوام کی آزادی، عزت اور خوشحالی پاکستان کے لیے ایک بنیادی ترجیح رہی ہے، ان شاء اللہ، ایک مضبوط اور قابلِ عمل فلسطینی ریاست کا قیام، جو 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مشتمل ہو اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، پاکستان کی مشرقِ وسطیٰ پالیسی کی اساس ہے اور رہے گی۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
روس۔یوکرین جنگ اختتام کے قریب، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا دعویٰ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان طویل عرصے سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے اہم پیش رفت ہو چکی ہے اور ممکنہ امن معاہدہ طے پا جانے کے قریب ہے۔
تھینکس گیونگ کی تقریب سے وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اس جنگ نے ہزاروں فوجیوں کی جانیں لے لی ہیں، مگر اب امن کے مسودے پر غیر معمولی ترقی سامنے آئی ہے۔ ان کے مطابق معاملہ ایک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے صرف نو ماہ کے دوران آٹھ مختلف تنازعات کو رکوانے میں کردار ادا کیا، اور اب ان کی پوری توجہ روس۔یوکرین جنگ ختم کرانے پر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنے خصوصی نمائندے اسٹیو وٹکوف کو ماسکو بھیجنے کی ہدایت کر دی ہے تاکہ روسی صدر سے ملاقات کے ذریعے باقی نکات کو حتمی شکل دی جا سکے۔ ٹرمپ کے مطابق اب صرف چند اختلافی مسائل حل ہونا باقی ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امن منصوبے میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، تاہم کچھ حساس معاملات پر مزید گفت و شنید درکار ہے۔
چند دن قبل امریکی اور یوکرینی وفود نے جنیوا میں 28 نکاتی امریکی امن تجویز پر بات چیت کی تھی، جس کے بعد دونوں ممالک نے اعلان کیا کہ وہ ایک نئے فریم ورک کی تشکیل پر کام کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے یوکرین کو امن معاہدہ قبول کرنے کے لیے 27 نومبر کی ڈیڈ لائن بھی دے رکھی ہے، جس کے باعث مذاکراتی عمل مزید اہمیت اختیار کر گیا ہے۔