پشاور(نیوز ڈیسک)ہائی کورٹ نے پختونخوا کے نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لینے سے متعلق درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

سماعت کے دوران گورنر خیبر پخونخوا فیصل کریم کنڈی کی جانب سے دلائل کے لیے نامزد کیے گئے عامر جاوید ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ گورنر نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت جہاز بھیج دے، میں آج واپس آ جاؤں گا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایڈوکیٹ جنرل صاحب جہاز کا بندوست کریں پھر، جس پر ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل نے جواب دیا کہ اب تو وزیراعلیٰ نہیں ہیں، کس کو جہاز کا بندوبست کرنے کا کہیں؟۔

دورانِ سماعت سلمان اکرم راجا نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ علی امین گنڈاپور نے اسمبلی فلور پر کہا کہ انہوں نے استعفا دیا ہے۔ علی امین گنڈاپور نے سب سے پہلے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو ووٹ دیا۔ وزیراعلیٰ استعفا دے تو آئین میں منظوری کا کوئی تصور نہیں ہے۔ نئے وزیراعلی کا انتخاب ہو تو پھر حلف لینا لازمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب آپ کے پاس اختیار ہے، آئین نے آپ کو اختیار دیا ہے، آپ آرڈر کریں۔ انڈین آئین کے آرٹیکل 190 (3)(b) کو دیکھا، انڈین سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ جہاں پر استعفا منظوری کا ذکر نہیں ہے، وہاں استعفا منظور ہوگا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نے آپ کو سنا ہے، اس پر آرڈر کریں گے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ گورنر سرکاری دورے پر ہیں اور وہ کل 2 بجے واپس پہنچیں گے۔

چیف جسٹس کے حلف سے متعلق استفسار پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ گورنر نے استعفے کی منظوری کے لیے علی امین گنڈاپور کو طلب کیا ہے، اس کے بعد وہ فیصلہ کریں گے۔

بعد ازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: چیف جسٹس نے کہا

پڑھیں:

نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف، پشاور ہائیکورٹ کا گورنر کی دستیابی جاننے کا حکم

عدالت کے تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ درخواست صوبائی اسمبلی کے اسپیکر اور اراکین اسمبلی نے آئین کے آرٹیکل 255 کے تحت دائر کی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اگر گورنر حلف لینے سے قاصر ہیں تو اسپیکر یا کسی اور مناسب شخصیت کو یہ ذمہ داری تفویض کی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف کے معاملے پر پشاور ہائی کورٹ نے گورنر کی دستیابی جاننے کا حکم دے دیا۔ ہائیکورٹ نے خیبر پختونخوا کے نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف نہ لیے جانے سے متعلق درخواست پر گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے، جس میں عدالت نے حکم دیا کہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل گورنر کی دستیابی کے بارے میں معلوم کرکے آج دوپہر ایک بجے سے قبل عدالت کو آگاہ کریں تاکہ حلف برداری کے عمل میں تعطل کی وجوہات واضح کی جا سکیں۔ عدالت کے تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ درخواست صوبائی اسمبلی کے اسپیکر اور اراکین اسمبلی نے آئین کے آرٹیکل 255 کے تحت دائر کی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اگر گورنر حلف لینے سے قاصر ہیں تو اسپیکر یا کسی اور مناسب شخصیت کو یہ ذمہ داری تفویض کی جائے۔

درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ نومنتخب وزیراعلیٰ کے حلف میں تاخیر آئینی عمل کی راہ میں رکاوٹ ہے، جسے فوری طور پر دور کیا جانا چاہیے۔ عدالت نے فریقین کو ہدایت دی ہے کہ وہ گورنر کی دستیابی اور آئینی تقاضوں کے بارے میں مکمل رپورٹ جمع کرائیں۔ دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کی جانب سے خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا انتخاب چیلنج کردیا گیا ہے۔ پشاور ہائی کورٹ میں درخواست جے یو آئی کے صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر لطف الرحمن نے بیرسٹر یاسین رضا کی وساطت سے دائر کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ کا استعفا ابھی منظور نہیں ہوا، کیسے دوسرے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہوسکتا ہے؟

متعلقہ مضامین

  • پشاور ہائیکورٹ کا گورنر خیبرپختونخوا کو نومنتخب وزیراعلی سے حلف لینے کا حکم
  • پشاور ہائیکورٹ کا گورنر خیبرپختونخوا کو کل شام 4 بجے تک نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لینے کا حکم
  • پشاور ہائیکورٹ نے نئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے حلف سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا
  • پشاور ہائیکورٹ: وزیراعلیٰ سے حلف لینے کے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف، پشاور ہائیکورٹ کا گورنر کی دستیابی جاننے کا حکم
  • وزیراعلیٰ کے پی کے حلف کا معاملہ: پشاور ہائیکورٹ نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا
  • جب علی امین گنڈاپور نے خود تسلیم کرلیا تو دستخط کی بات ہی نہیں رہی،سلمان اکرم راجہ،نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لینے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • پشاور ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے انتخاب سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
  • نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے حلف کا معاملہ، پشاور ہائیکورٹ نے کل تک جواب طلب کرلیا