پشاور ہائیکورٹ کا گورنر خیبرپختونخوا کو نومنتخب وزیراعلی سے حلف لینے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
پشاور ہائیکورٹ کا گورنر خیبرپختونخوا کو نومنتخب وزیراعلی سے حلف لینے کا حکم WhatsAppFacebookTwitter 0 14 October, 2025 سب نیوز
پشاور (آئی پی ایس )ہائی کورٹ نے گورنر خیبرپختونخوا کو کل شام چار بجے تک نومنتخب وزیراعلی سے حلف لینے کا حکم جاری کردیا اور کہا ہے کہ اگر گورنر دستیاب نہ ہوں تو اسپیکر حلف لیں۔ نئے وزیراعلی کی حلف برداری سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران گورنر خیبر پخونخوا فیصل کریم کنڈی کی جانب سے دلائل کے لیے نامزد کیے گئے عامر جاوید ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ گورنر نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت جہاز بھیج دے، میں آج واپس آ جاں گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب جہاز کا بندوست کریں پھر، جس پر ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل نے جواب دیا کہ اب تو وزیراعلی نہیں ہیں، کس کو جہاز کا بندوبست کرنے کا کہیں؟دورانِ سماعت سلمان اکرم راجا نے عدالت میں مقف اختیار کیا کہ علی امین گنڈاپور نے اسمبلی فلور پر کہا کہ انہوں نے استعفا دیا ہے۔ علی امین گنڈاپور نے سب سے پہلے نئے وزیراعلی سہیل آفریدی کو ووٹ دیا۔ وزیراعلی استعفا دے تو آئین میں منظوری کا کوئی تصور نہیں ہے۔ نئے وزیراعلی کا انتخاب ہو تو پھر حلف لینا لازمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب آپ کے پاس اختیار ہے، آئین نے آپ کو اختیار دیا ہے، آپ آرڈر کریں۔ انڈین آئین کے آرٹیکل 190 (3)(b) کو دیکھا، انڈین سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ جہاں پر استعفا منظوری کا ذکر نہیں ہے، وہاں استعفا منظور ہوگا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نے آپ کو سنا ہے، اس پر آرڈر کریں گے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ گورنر سرکاری دورے پر ہیں اور وہ کل 2 بجے واپس پہنچیں گے۔چیف جسٹس کے حلف سے متعلق استفسار پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ گورنر نے استعفے کی منظوری کے لیے علی امین گنڈاپور کو طلب کیا ہے، اس کے بعد وہ فیصلہ کریں گے۔عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا جو کچھ دیر بعد سنادیا۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ گورنر خیبر پختون فیصل کریم کنڈی کل بدھ 15 اکتوبر کو چار بجے نو منتخب وزیراعلی سہیل آفریدی سے حلف لیں، اگر گورنر حلف نہ لیں تو اسپیکر حلف لیں گے۔فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں جنید اکبر نے کہا کہ عدالت نے آئین اور قانون کے مطابق جو حق تھا وہ دے دیا، ہم نے سیاسی اور قانونی جنگ لڑی، ہمیں 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد بھی عدالت پر اعتماد ہے، اگر کل شام 4 بجے تک حلف نہیں لیا تو اسپیکر صوبائی اسمبلی حلف لیں گے، تمام سیاسی جماعتوں کا مشکور ہوں جنہوں نے جمہوری عمل میں ساتھ دیا، اب بھی سیاسی جماعتوں سے کہتا ہوں کہ کسی کی باتوں میں نہ آئیں، اپوزیشن نے اس لیے بائیکاٹ کیا کہ وہ ایک امیدوار پر متفق نہیں ہو رہے تھے۔اسد قیصر نے کہا کہ آج قانون کی فتح ہوئی ہے، چیف جسٹس نے میرٹ پر فیصلہ دیا، اس طرح فیصلے ہوں گے تو ہم عدالتوں کے ساتھ ہیں، 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد اس طرح کا فیصلہ جرات مندانہ فیصلہ ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹی ایل پی سربراہ سعد رضوی اور انس رضوی کا سراغ لگا لیا گیا، پولیس کا گھیرا تنگ ٹی ایل پی سربراہ سعد رضوی اور انس رضوی کا سراغ لگا لیا گیا، پولیس کا گھیرا تنگ آزاد کشمیر کے وزیر اطلاعات مظہر سعید نے استعفیٰ دیدیا پشاور ہائیکورٹ: وزیراعلیٰ سے حلف لینے کے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ عثمان بزدار دور کی 200 ملین روپے کی بڑی مالی بے ضابطگی ، سرکاری افسران ملوث قرار غزہ جنگ بندی کے بعد اٹلی فلسطین کو تسلیم کرنے کے قریب ہے، اطالوی وزیراعظم جارجیا میلونی کا اعلان مذہبی جماعت کے ممکنہ احتجاج کے باعث مسلسل 6 دنوں بند فیض آباد کو کھولنے کا فیصلہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سے حلف لینے
پڑھیں:
نومنتخب وزیراعلیٰ کی حلف برداری کا معاملہ لٹک گیا، پی ٹی آئی کو پشاور ہائیکورٹ سے ریلیف نہ مل سکا
خیبرپختونخو ا کے نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی حلف برداری کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو پشاور ہائی کورٹ سے ریلیف نہ مل سکا۔ عدالت نے حلف برداری کے لیے کی کسی کو نامزد کرنے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کل تک گورنر خیبرپختونخوا کی رائے مانگ لی۔پیر کو پشاور ہائیکورٹ میں تحریک انصاف کی جانب سے نومنتخب وزیراعلیٰ کی فوری حلف برداری کے لیے درخواست دائر کی گئی۔خیبرپختونخوا اسمبلی میں نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے بعد سہیل آفریدی سے بطور وزیر اعلیٰ حلف لینے کے معاملے پر پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری سلمان اکرام راجہ اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے پشاور ہائی کورٹ سے آج ہی حلف لینے کی درخواست کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ 5 گھنٹوں سے خیبرپختونخوا میں کوئی حکومت نہیں ہے۔ عدالت آج یا جب مناسب سمجھے حلف لینے کے لیے کسی کو نامزد کر دیں۔ جب سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے استعفی دیا ہے تو کابینہ خود بخود تحلیل ہو چکی ہے۔جس پر چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ گورنر سیکرٹریٹ سے کنفرم کرلیں کہ کیا علی امین گنڈاپور کا استعفی موصول ہوا ہے اور اسپیکر نے حلف کے لیے گورنر کو جو سمری بھیجی کیا وہ اس کو پہنچ چکی ہے، اس کی کوئی رسید ہے۔چیف جسٹس کے استفسار پر سلمان اکرام نے کہا کہ اسپیکر خود بھی یہاں پر موجود ہیں اور حلف کے لیے سمری بھیجی جا چکی ہے۔چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی سے پوچھا کہ اپ اس معاملے پر آپ کیا کہتے ہیں.جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ آئین اس پر کلیئر ہے کہ جب گورنر حلف لینے سے انکار کریں تو پھر آرٹیکل 255 نافذ ہوگا تاہم اسپیکر نے سمری بھیجی ہے یہ سمری گورنر تک پہنچی ہے یا نہیں یہ بھی ابھی کلیئر نہیں ہے۔اس پر چیف جسٹس ایس ایم عتیق نے کہا کہ گورنر کی رائے ضروری ہے۔ گورنر کی رائے آجائے تو پھر اس پر ہم کچھ کرسکتے ہیں کیونکہ اس سے پہلے مخصوص نشستوں پر ممبران اسمبلی کے حلف پر بھی میرے خلاف کیس ہوچکا ہے۔سلمان اکرام راجہ نے کہا کہ ممبران اسمبلی اور وزیراعلی کے حلف میں فرق ہوتا ہے لیکن چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے جواب دیا کہ وہ رئیسائی صاحب کی بات، حلف حلف ہوتا ہے وہ وزیراعلی کا ہو یا ممبران اسمبلی کا۔جس کے بعد حلف برداری کے لئے کسی کو نامزد کرنے کے لیے درخواست پر سماعت عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔
اس سے قبل پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار سہیل آفریدی 90 ووٹ لے کر نئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب ہوگئے۔وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے 73 ووٹ درکار تھے جب کہ سہیل آفریدی نے واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ ان کے مقابلے میں جے یو آئی کے مولانا لطف الرحمان، پیپلزپارٹی کے ارباب زرک اور ن لیگ کے سردار شاہجہاں میدان میں تھے۔اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے نو متتخب وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی کامیابی کا اعلامیہ جاری کردیا ہے۔اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی نے کامیابی کی سمری گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کو کو بھیج دی، جس میں گورنر کو وزیراعلیٰ کے انتخابی طریقہ کار کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے۔اس پر گورنر ہاؤس کا کہنا ہے کہ اب کیس عدالت میں ہے، عدالت ہی فیصلہ کرے گی۔سمری کے متن میں بتایا گیا ہے کہ نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لیا جائے، وزیراعلیٰ کے انتخاب کا عمل مکمل ہوگیا ہے، نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے 90 ووٹ حاصل کیے جب کہ دیگر 3 امیدواروں نے کوئی ووٹ بھی حاصل نہیں کیا، نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی سے آئین اور قانون کے مطابق حلف لیا جائے۔سہیل آفریدی خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے چوتھے وزیراعلیٰ ہیں، ان سے قبل پرویز خٹک، محمود خان اور علی امین گنڈاپور پی ٹی آئی کی جانب سے وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائز رہے ہیں۔پیر کو نئے قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے پشاور میں خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس کی صدارت اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کی ۔ اجلاس کے آغاز میں علی امین گنڈاپور نے ایوان سے خطاب کیا جب کہ اپوزیشن نے انتخابی عمل کا حصہ نہ بننے کا اعلان کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔خیبرپختونخوا اسمبلی میں نئے قائدِ ایوان کے انتخاب کے موقع پر آج کا اجلاس شدید ہنگامہ خیزی کا شکار رہا۔ اسپیکر بابر سلیم سواتی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور، ارکانِ اسمبلی اور حزبِ اختلاف کے درمیان گرماگرمی دیکھی گئی۔علی امین گنڈاپور نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہلے ہی وزارتِ اعلیٰ سے استعفیٰ دے چکے ہیں اور چاہتے ہیں کہ جمہوری عمل کا مذاق نہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ’میں سہیل آفریدی کو ایڈوانس میں مبارکباد دیتا ہوں، وہ وزیراعلیٰ ہوں گے، انہیں ہر طرح کی حمایت حاصل ہوگی۔‘گنڈاپور نے کہا کہ ’فسطائیت کے خلاف جو جنگ ہم نے لڑی، اس میں ہم سرخرو ہوئے، 18 ماہ میں جو کچھ کیا وہ ریکارڈ پر ہے، 280 ارب روپے خزانے میں پڑا ہے۔ میری کارکردگی سب کے سامنے ہے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی اور معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بھرپور کوششیں کیں، وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال پر توجہ دے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’دنیا میں مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں، ہماری جدوجہد پاکستان کے لیے جاری رہے گی۔
دوسری جانب، اسمبلی میں ڈاکٹر عباداللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب بھی علی امین گنڈاپور کو وزیراعلیٰ سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’آئین میں استعفیٰ منظور کرنے کا ایک واضح طریقہ کار ہے، آج مجھے گورنر ہاؤس سے خط موصول ہوا ہے جس میں واضح کیا گیا کہ علی امین گنڈاپور دو بار استعفا دے چکے ہیں۔‘ڈاکٹر عباداللہ کے خطاب کے دوران تحریک انصاف کے ارکان کی نعرے بازی شروع ہوگئی، جس پر اسپیکر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ لوگ کون ہوتے ہیں کسی رکن کو بولنے سے روکنے والے؟ مجبور نہ کریں کہ آپ سب کو ایوان سے باہر نکال دوں۔اس کے بعد ڈاکٹر عباداللہ نے مزید کہا کہ ؛’علی امین گنڈاپور اگر اتنی اچھی کارکردگی دکھا رہے تھے تو انہیں کیوں ہٹایا گیا؟ ایک حکومت کے ہوتے ہوئے دوسری وزارتِ اعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی ہے، ہم اس عمل کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔
دوسری جانب گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کا استعفا اعتراض لگا کر واپس کردیا ہے۔ گورنر کی جانب سے جاری خط میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ علی امین گنڈا پور کے نام سے جمع کرائے گئے دونوں استعفوں پر دستخط مختلف اور غیرمشابہ ہیں. اس لیے ان کی تصدیق ضروری ہے۔ اس مقصد کے لیے گورنر نے علی امین گنڈا پور کو 15 اکتوبر دوپہر تین بجے گورنر ہاؤس طلب کیا ہے۔گورنر فیصل کریم کنڈی نے مؤقف اختیار کیا کہ صوبے میں آئینی اور جمہوری عمل کو شفاف رکھنے کے لیے استعفے کی باقاعدہ تصدیق ناگزیر ہے۔تاہم علی امین گنڈا پور نے سوشل میڈیا پر اپنے ردِعمل میں کہا کہ دونوں استعفوں پر ان کے مستند دستخط موجود ہیں۔ان کے مطابق آٹھ اور گیارہ اکتوبر کو استعفے اپنے دستخطوں کے ساتھ جمع کرائے تھے۔ علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ آٹھ اکتوبر کے استعفے کو پہلے تسلیم نہیں کیا جا رہا تھا مگر اب اسی کو مان لیا گیا ہے۔انہوں نے گورنر کی پوسٹ پر جواب دیتے ہوئے دونوں استعفوں کی کاپیاں بھی سوشل میڈیا پر شیئر کر دیں۔اپوزیشن جماعتوں نے نومنتخب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کے انتخاب کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔اپوزیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ کل ہی علی امین گنڈاپور کے استعفے اور سہیل آفریدی کے انتخاب کو عدالت میں چیلنج کریں گے، اپوزیشن عدالت کے ذریعے سہیل آفریدی کے انتخاب کو کالعدم قرار دیں گے۔ گورنر فیصل کنڈی کے طرز عمل کو آئینی ثابت کرانے کے لیے عدالت سے رجوع کررہے ہیں۔اپوزیشن جماعتوں نے علی امین گنڈاپور کے مستعفی ہونے کے حق کو بھی آئین سے متصادم قرار دیا ہے۔ادھر پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار سہیل آفریدی سمیت چار امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے ہیں۔پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر نے پارٹی وفد کے ہمراہ وفاقی وزیر امیر مقام سے ملاقات کی اور وزیراعلیٰ کے انتخاب میں تعاون کی درخواست کی۔
بعد ازاں پی ٹی آئی وفد نے باچا خان مرکز میں اے این پی قیادت سے بھی رابطہ کیا۔ اے این پی رہنماؤں نے واضح کیا کہ ان کی جماعت کسی غیر آئینی یا غیر جمہوری عمل کا حصہ نہیں بنے گی۔اسلام آباد میں گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی سے ملاقات کے دوران پی ٹی آئی وفد نے مؤقف اپنایا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ جمہوری روایات کی پاسداری کی ہے۔گورنر فیصل کریم کنڈی نے یقین دہانی کرائی کہ علی امین گنڈا پور کے استعفے کی منظوری آئین و قانون کے مطابق کی جائے گی۔