WE News:
2025-12-02@20:44:12 GMT

افغان طالبان اور ٹی ٹی پی ایک ہیں، ہارون رشید

اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT

سینیئر صحافی اور افغان امور کے ماہر ہارون رشید کا کہنا ہے کہ پاکستان نے افغان طالبان کے بارے میں غلط اندازے لگائے تھے اور وہ اور ٹی ٹی پی ایک ہی ہیں۔

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے سوچا نہیں تھا کہ شاید ان کو اقتدار مل جائے گا اور پھر اقتدار ملنے کے بعد وہ کس طرح کا رویہ رکھیں گے حالانکہ ہمیں ان کے پہلے دور اقتدار میں ان کے طرز عمل کے کچھ اشارے مل گئے تھے جب انہوں نے ڈیورنڈ لائن کا مسئلہ مستقل طور پر حل کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی افغان پالیسی کتنی درست، افغانستان پر ہمارا کنڑول کتنا تھا، سابق کور کمانڈر پشاور کا تبصرہ

ہارون رشید نے کہا کہ اس لیے یہ سمجھنا  کہ وہ پاکستان کے خلاف نہیں جائیں گے تو یہ خام خیالی تھی جو کہ اب بالکل واضح ہو کر اور بڑے تلخ اور کرخت انداز میں ہمارے سامنے آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کمیونٹی کے ساتھ مل کر ایک جدوجہد ہوئی، پہلے سوویت یونین کے خلاف اور پھر امریکا کے خلاف، اس کے نتیجے میں جو فتوحات ملی اس میں یقیناً زیادہ حصہ طالبان کا تھا لیکن اس میں جو سپورٹ ساری انٹرنیشنل کمیونٹی کی تھی تو اگر طالبان یہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے خود ہی عالمی قوتوں کو شکست دے لی تھی تو وہ غلط ہیں۔

ہارون رشید کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں افغان طالبان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی کے انڈیا کے دورے کی وجہ سے بھی دونوں ممالک کے اختلافات میں اضافہ ہوا ہے اور یہ ایک ٹرننگ پوائنٹ کی حیثیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تو بالکل اس دورے کو پسند نہیں کیا گیا اور جو ریاستی بیانات سامنے آ رہے ہیں اس سے یہی لگتا ہے کہ ان کے لیے یہ قابل قبول نہیں تھا تو وہاں جانا پھر 7 دن بیٹھنا اور پھر جس طرح کی وہاں سے بات کرنا اس نے میرے خیال میں ٹینشن کو کافی بڑھادیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو یہ ٹی ٹی پی کا مسئلہ چل رہا تھا اور جو حملوں میں تیزی آئی تھی اور دوسری وجہ یہ بھی تھی کہ پاکستانی جوان بڑی تعداد میں اپنی جانیں کھو رہے تھے، شہید ہو رہے تھے تو اس لیے ریاست کو کہیں نہ کہیں فیصلہ کرنا پڑا کہ اب بہت ہو گیا، اتنا زیادہ جانی نقصان ہم برداشت نہیں کر سکتے، اب کچھ مقابلہ ہونا ضروری ہے۔

ہارون رشید نے کہا کہ پاکستان نے افغان طالبان کو 4 سال ’ہنی مون پیریڈ‘ دیا، اونچ نیچ چلتی رہی لیکن ایک نرم قسم کا ورکنگ ریلیشن تھا اور دورے بھی ہو رہے تھے، آنا جانا بھی تھا لیکن یہ جو ابھی اضافہ ہوا ہے اور سینیئر ملٹری افسران شہید ہو رہے ہیں تو وہ پاکستانی ریاست کے لیے قابل قبول نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ سمجھنا کہ طالبان اور ٹی ٹی پی 2 مختلف گروپس ہیں یہ بھی ایک بڑی خام خیالی تھی۔

مزید پڑھیے: امید ہے کہ افغانستان کی قیادت بھارت کی چال میں نہیں آئے گی، احسن اقبال

ہارون رشید نے کہا کہ تنظیمی لحاظ سے یقیناً 2 الگ گروہ ہیں لیکن سب سے اہم نکتہ جس پر یہ دونوں متفق ہیں وہ ان کے نظریات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی تو ملا محمد عمر کو بھی اپنا لیڈر مانتی تھی اور ان کی بیعت کی ہوئی تھی اور امریکا کے خلاف بھی پاکستانی طالبان وہاں جا کر لڑتے رہے ہیں تو یہ رشتہ اب بھی قائم ہے اور افغان طالبان کسی قیمت پر یہ تعلق ختم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

ہارون رشید نے کہا کہ اگر وہ خواتین کی تعلیم کے معاملے پر پوری دنیا کے سامنے ڈٹ سکتے ہیں تو پاکستان کے دباؤ کے سامنے بھی ڈٹ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ آگے چل کر پتا چلے گا کہ یہ ایک بڑی حماقت کر رہے ہیں یا ایک کیلکولیٹڈ رسک لے رہے ہیں لیکن بہرحال یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے کہ نظریاتی طور پر ان کو کس طرح الگ کیا جائے، جب تک نظریاتی طور پر دوری پیدا نہیں ہوگی، یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا اور اس محاذ پر پاکستان نے اتنا کام نہیں کیا کہ ان کو فکری طور پر کیسے الگ یا کمزور کیا جائے۔

مزید پڑھیں: افغانستان نے پاکستان سے تنازع بطور پراکسی بھارت کے اشارے پر شروع کیا، خواجہ آصف

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بات مانی جائے تو وہ وہاں موجود ہیں، وہیں سے آپریٹ کر رہے ہیں، پلاننگ بھی وہیں سے ہو رہی ہے اور خود افغان حکام نے بھی مانا تھا کہ کچھ لوگوں کو بارڈر سے دور علاقوں میں منتقل کیا گیا ہے یہ دراصل یہ تسلیم کرنا تھا کہ ان کا وجود وہاں موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب جغرافیائی طور پر ان کو کہیں اور لے جانا مقصد حاصل نہیں کرتا اور ٹی ٹی پی اس سپورٹ کے بغیر سروائیو نہیں کر سکتی، خاص طور پر جس طرح قبائلی اضلاع میں ان کے خلاف آپریشن ہوئے، اور جس طرح وہ کمزور کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیے: پیرول پر رہا کریں، افغانستان کا مسئلہ حل کر دوں گا، عمران خان کی پیشکش

ہارون رشید نے کہا کہ اب دوبارہ اٹھنا اور جان پکڑنا یہی ظاہر کرتا ہے کہ سنہ 2021 میں افغان طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ٹی ٹی پی کے حملے بڑھے ہیں اور ان کی مالی و دیگر سپورٹ میں اضافہ ہوا ہے اور وہ دوبارہ بحال ہوئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغان طالبان افغانستان پاک افغان کشیدگی ٹی ٹی پی سینیئر صحافی ہارون رشید.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغان طالبان افغانستان پاک افغان کشیدگی ٹی ٹی پی سینیئر صحافی ہارون رشید ہارون رشید نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ افغان طالبان اور ٹی ٹی پی کہ پاکستان رہے ہیں کے خلاف کا کہنا ہے اور یہ بھی تھا کہ

پڑھیں:

افغانیوں کو وارننگ دے رہے ہیں خود واپس چلے جائیں، محسن نقوی

لاہور میں پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کی ایک بڑی تعداد کو واپس بھیجنے میں کامیاب ہو گئے ہیں، اب تک 11 لاکھ افغان مہاجرین کو واپس بھجوایا جا چکا ہے، اگلے ہفتے سے ایس ایچ اوز سطح پر ڈیوٹی لگا رہے ہیں کہ افغان باشندوں کو تلاش کریں، خیبرپختونخوا میں افغان باشندوں کیساتھ تعاون کیا جا رہا ہے، خیبرپختونخوا سب سے پہلے اپنے ملک کا سوچے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر جعلی خبریں چلانے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے، سوشل میڈیا پر 90 فیصد خبریں جعلی چلائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کوجعلی خبریں چلانے کی اجازت نہیں دیں گے، ہاں آپ کے پاس ثبوت ہے تو بلاجھجھک خبریں چلا سکتے ہیں۔ محسن نقوی نے کہا کہ جعلی خبریں چلانے والے صحافی نہیں ہیں، صحافی کو خبریت کا علم ہوتا ہے، وہ خبر کے لوازمات کو ملحوظ رکھ کر خبر چلاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے معاملے پر کسی کو رعایت نہیں دیں گے نہ کوئی سمجھوتہ کیا جائے گا۔

محسن نقوی نے کہا کہ ایف سی ہیڈکوارٹر حملے میں افغان شہری ملوث نکلے ہیں، جبکہ شمالی وزیر، ڈی جی خان سمیت جہاں جہاں دہشت گردوں کے ٹھکانے ہیں، ان کیخلاف آپریشن جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ خودکش حملے کسی صورت قبول نہیں، جو افغانستان سے پاکستان آئے گا، اسے گرفتار کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کی ایک بڑی تعداد کو واپس بھیجنے میں کامیاب ہو گئے ہیں، اب تک 11 لاکھ افغان مہاجرین کو واپس بھجوایا جا چکا ہے، اگلے ہفتے سے ایس ایچ اوز سطح پر ڈیوٹی لگا رہے ہیں کہ افغان باشندوں کو تلاش کریں، خیبرپختونخوا میں افغان باشندوں کیساتھ تعاون کیا جا رہا ہے، خیبرپختونخوا سب سے پہلے اپنے ملک کا سوچے۔ محسن نقوی نے کہا کہ وارننگ دے رہے ہیں کہ یہاں رہ جانے والے افغان باشندے خود واپس چلے جائیں۔

محسن نقوی نے کہا کہ ہم اپنے پاسپورٹ کی رینکنگ بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو صحیح نوکری پر بیرون ملک جا رہا ہے وہ بالکل جائے، اس کو نہیں روکا جائے گا۔ ایک مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک شخص ڈرائیونگ کے شعبے میں سعودی عرب جا رہا تھا، جس کے پاس ڈرائیونگ لائسنس ہی نہیں تھا اور اسے گاڑی چلانا بھی نہیں آتی تھی۔ ہمیں اپنے سسٹم کو بھی درست کرنا ہوگا۔
 

متعلقہ مضامین

  • تاجکستان نے افغانستان سے حملوں میں 5 چینی شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی
  • خواتین کی تعلیم: افغان طالبان کی پابندیاں شدت پسندی کو بڑھا رہی ہیں! تشویشناک رپورٹ جاری
  • افغان طالبان کی پالیسیاں درست نہیں، دہشتگرد نیٹ ورکس سے روابط کا خاتمہ ضروری قرار
  • افغانیوں کو وارننگ دے رہے ہیں خود واپس چلے جائیں، محسن نقوی
  • کرم خرلاچی بارڈر پر پاک افغان جھڑپ، حملہ آور طالبان میں سے دو ہلاک اور دو گرفتار
  • طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج
  • افغان طالبان کے پاس ٹی ٹی پی کو تحفظ دینے کا کوئی جواز نہیں، لیاقت بلوچ
  • بھارت و افغان گٹھ جوڑاورامن
  • افغان طالبان  دہشت گردوں کے سہولت  کار : ڈی  جی آئی ایس پی آر 
  • افغانستان بطور عالمی دہشتگردی کا مرکز، طالبان کے بارے میں سخت فیصلے متوقع