پاک بھارت جنگ میں شاندار کارکردگی، انڈونیشیا نے چین سے جدید لڑاکا طیارے خریدنے کا فیصلہ کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
پاک فضائیہ کی کامیاب کارکردگی کے بعد انڈونیشیا نے بھی چین سے جدید جے-10 سی (J-10C) لڑاکا طیارے خریدنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد انڈونیشیا چین کے اس جدید ترین طیارے کو استعمال کرنے والا تیسرا ملک بن جائے گا۔
چینی میڈیا کے مطابق انڈونیشیا کے وزیر دفاع سجافری سیامسودین نے اعلان کیا کہ ان کا ملک جلد ہی چین سے جے-10 سی طیارے حاصل کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ "بہت جلد یہ طیارے جکارتہ کی فضاؤں میں پرواز کرتے نظر آئیں گے"۔ تاہم انہوں نے معاہدے کی تکمیل یا ترسیل کی تاریخ کے حوالے سے کوئی تفصیل نہیں دی۔
دوسری جانب انڈونیشیا کے وزیر خزانہ پربایا یوڈی سادیوا نے تصدیق کی کہ طیاروں کی خریداری کے لیے 9 ارب ڈالر کی منظوری دی جا چکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، انڈونیشیا کم از کم 42 جے-10 سی طیارے خریدنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
انڈونیشیا کی وزارتِ دفاع کے مطابق یہ معاہدہ ملک کی فضائی صلاحیتوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے منصوبے کا حصہ ہے۔ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ انڈونیشین فضائیہ اس وقت جے-10 سی سیریز کے مختلف ماڈلز کا تکنیکی جائزہ لے رہی ہے تاکہ ان کی مؤثریت کا اندازہ لگایا جا سکے۔
جے-10 سی طیارہ چینگڈو ایئرکرافٹ کارپوریشن کا تیار کردہ 4.
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ انڈونیشیا کا یہ فیصلہ خطے میں طاقت کے توازن کو متاثر کرے گا اور ایشیا میں چینی ٹیکنالوجی کے اثر کو مزید بڑھا دے گا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے مابین فائر بندی میں توسیع پر اتفاق کرلیا گیا
پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے مابین فائر بندی میں توسیع پر اتفاق ہوگیا۔
برطانوی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان میں دوحہ مذاکرات کی تکمیل تک جنگ بندی میں توسیع کی گئی ہے، پاکستانی وفد دوحہ پہنچ چکا ہے، جبکہ افغان وفد کے ہفتے کو دوحہ پہنچنے کا امکان ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان 48 گھنٹے کا سیز فائر شام 6 بجے ختم ہوگیا تھا۔
اس سے قبل ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ طالبان کی درخواست پر 15 اکتوبر کی شام 6 بجے سے 48 گھنٹوں کی جنگ بندی نافذ کی گئی۔ دونوں ممالک مسئلے کے پُرامن حل کے لیے تعمیری مذاکرات میں مصروف ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ پاکستان نے بار بار افغانستان میں فتنہ الخوارج کی موجودگی کی اطلاع دی، پاکستان نے 11 تا 15 اکتوبر سرحد پر طالبان کے اشتعال انگیز حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنے دفاع کے حق کے تحت طالبان کے حملوں کو مؤثر طور پر پسپا کیا، طالبان فورسز اور ان کے زیرِ استعمال دہشت گرد ٹھکانوں کو بھاری نقصان پہنچایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے واضح کیا کہ جوابی کارروائی شہری آبادی نہیں دہشتگرد عناصر کے خلاف تھی۔